اسلام آباد مارچ: پی ٹی آئی کے خلاف کن دفعات کے تحت مقدمے درج؟

عمران خان پشاور سے مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے تھے جبکہ وفاقی دارالحکومت سمیت دیگر علاقوں سے بھی تحریک انصاف کے کارکن گروہوں کی صورت میں یہاں پہنچے۔

26 مئی 2022 کی اس تصویر میں پاکستان کے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اپنی جماعت کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مارچ میں شریک دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

اسلام آباد انتظامیہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی اور مقامی رہنماوں کے خلاف اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں ایک درجن سے زیادہ مقدمات درج کروا دیے۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پارٹی چئیرمین عمران خان کی کال پر 25 مئی کو ’حقیقی آزادی مارچ‘ کے نام سے احتجاجی تحریک شروع کی تھی، جس میں ملک کے مختلف حصوں سے شرکا نے حصہ لیا تھا۔

عمران خان پشاور سے مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے تھے جبکہ وفاقی دارالحکومت، اس کے گرد و نواح اور قریبی شہروں اور علاقوں سے بھی تحریک انصاف کے کارکن گروپس کی صورت میں یہاں پہنچے۔

اسلام آباد پولیس اور انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی نقل حرکت کو محدود اور انہیں اسلام آباد سے باہر روکنے کی خاطر شہر میں جگہ جگہ رکاوٹیں کھڑی کر کے شاہراہوں اور سڑکوں کر بند کر دیا تھا۔

پی ٹی آئی مارچ کے شرکا انتظامیہ کی کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے ڈی چوک پہنچے تھے اور اس دوران کئی مقامات پر ان کی پولیس سے مد بھیڑ ہوئی جبکہ انہوں نے مبینہ طور پر گاڑیوں، درختوں اور دوسری سرکاری املاک کو آگ بھی لگائی۔

پی ٹی آئی چئیرمین نے 26 مئی کو علیٰ الصبح مارچ کو موخر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات میں راستوں کی بندش، کار سرکار میں مداخلت، پولیس پر حملوں اور عوامی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات شامل کی گئیں ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے جن دوسرے اہم رہنماوں کے خلاف مقدمات دائر کیے گئے ہیں ان میں سابق وفاقی وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی، سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری اسد عمر، سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری، سینیٹر فیصل جاوید، سابق وفاقی وزیر مملکت ماحولیات زرتاج گل، سابق وفاقی وزرا علی امین گنڈاپور، خرم نواز، سیف اللہ نیازی وغیرہ کے نام شامل ہیں۔

پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات تھانہ آبپارہ، تھانہ ترنول، کوہسار، بہارہ کہو، رمنا، سہالہ، سیکرٹریٹ اور تھانہ لوہی بھیر میں درج کیے گئے ہیں۔

یہ مقدمات کن دفعات کے تحت درج کیے گئے؟

پاکستان تحریک انصاف کے خلاف دائر ایف آئی آرز میں تعزیرات پاکستان (پاکستان پینل کوڈ یا پی پی سی) کی مندرجہ ذیل دفعات کا ذکر کیا گیا ہے۔

353: سرکاری ملازمین کو ان کے فرائض منصبی کی انجام دہی سے روکنے کے لیے حملہ کرنا یا مجرمانہ طور پر قوت کا استعمال، جس کے لیے دو سال تک قید اور جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

186: سرکاری ملازم کے سرکاری کاموں میں رضاکارانہ طور پر رکاوٹ ڈالنے کی صورت میں تین ماہ قید اور 1500 روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی ہو سکتی ہیں۔

506: کسی کو مجرمانہ دھمکی دینے والے کو دو سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

اور اگر دھمکی موت، شدید چوٹ یا آگ سے املاک کی تباہی کا سبب بننا یا کسی ایسے جرم کا سبب بننا جس کی سزا موت یا عمر قید، یا قید کی سزا ہو، جس کی مدت سات سال تک ہو، یا کسی عورت کے ساتھ بے حیائی کا الزام لگانے کے لیے، قید کی سزا دی جائے گی جو سات سال تک ہو سکتی ہے، یا جرمانہ یا دونوں سزائیں بھی ہو سکتی ہیں۔

341: جو بھی کسی شخص کو غلط طریقے سے روکتا ہے، اسے ایک مدت کے لیے سادہ قید، جو ایک ماہ تک ہوسکتی ہے، یا جرمانہ، جو کہ 1500 تک ہو سکتا ہے یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔

188: جو شخص یہ جانتے ہوئے کہ کسی سرکاری ملازم کو کسی سرکاری حکم کے ذریعے کوئی کام کرنے یا کوئی حکم جاری کرنے کا قانوی اختیار ہے، وہ اسے اس عمل سے باز رکھے، یا اس کے حکم کی نافرمانی کرے یا کوئی رکاوٹ پیدا کرنے کی کوشش کرے تو اسے ایک ماہ کی مدت یا سادہ قید اور جرمانے کی سزی دی جا سکتی ہے، جو بڑھ بھی سکتی ہے۔

147: جو کوئی بھی فساد (Rioting) کا مرتکب ہو، اسے سزائے قید دی جائے گی جس کی مدت دو سال تک ہو سکتی ہے یا جرمانہ یا دونوں۔

148: جو کوئی بھی فساد کا مرتکب ہو، کسی مہلک ہتھیار سے لیس ہو یا کسی ایسی چیز سے جو جرم کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہو، موت کا باعث ہو، اسے تین سال قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔ 

149: اگر کسی غیر قانونی اجتماع کے کسی رکن کی طرف سے اس اجتماع کے مشترکہ اعتراض کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے، یا اس اجتماع کے اراکین کو معلوم تھا کہ اس اجتماع کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جا سکتی ہے، اس اجتماع میں موجود ہر شخص اس جرم کا مرتکب ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

109: جو کوئی بھی کسی جرم کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، اور اس قانون میں اس جرم کی وضاحت یا سزا موجود نہیں ہے، تو اس جرم کے لیے (کسی دوسرے قانون میں) فراہم کردہ سزا کے مطابق سزا دی جائے گی۔

427: جو کوئی شرارت کرے اور اس کے ذریعے پچاس روپے یا اس سے زیادہ کی رقم کا نقصان پہنچائے تو اسے دو سال قید یا جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں۔

505: (1) جو کوئی بھی بیان، افواہ یا رپورٹ بناتا ہے، شائع کرتا یا پھیلاتا ہے۔

(a) پاکستان کی فوج، بحریہ یا فضائیہ میں کسی افسر، سپاہی، میرین یا ایئر مین کو بغاوت، جرم یا بصورت دیگر اپنے فرض میں غفلت یا ناکامی کا سبب بننے یا بھڑکانے کے ارادے سے یا

(b) عوام یا عوام کے کسی بھی طبقے کو خوف یا خطرے کا باعث بننے کے ارادے سے، جس کے ذریعے کسی بھی شخص کو ریاست کے خلاف یا عوامی سکون کے خلاف جرم کرنے پر اکسایا جا سکتا ہے یا

(c) کسی بھی طبقے یا کمیونٹی کے افراد کو کسی دوسرے طبقے یا برادری کے خلاف کسی بھی جرم کا ارتکاب کرنے کے لیے اکسانے کے ارادے سے، یا جس سے بھڑکانے کا امکان ہو، اسے سات سال قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

(2) جو کوئی بھی افواہ یا تشویش ناک خبروں پر مشتمل کوئی بیان یا رپورٹ بناتا، شائع کرتا یا پھیلاتا ہے جس میں مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان، ذات کی بنیاد پر افواہ یا تشویش ناک خبریں تخلیق یا انہیں فروغ دینے کا امکان ہو یا جس کی تخلیق یا اس کی فروغ کا امکان ہو یا برادری یا کوئی اور بنیاد ہو، مختلف مذہبی، نسلی، زبان یا علاقائی گروہوں یا ذاتوں یا برادریوں کے درمیان دشمنی، نفرت یا بد نیتی کے جذبات کو ابھارنے کا امکان ہو، کو سات سال قید یا جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

138: جو کوئی بھی پاکستان کی فوج، بحریہ یا فضائیہ میں کسی افسر، سپاہی، ملاح یا فضائیہ کے کسی افسر، سپاہی، ملاح یا ائیر مین کی جانب سے خلاف ورزی کے فعل کی ترغیب دیتا ہے، اگر اس کی حوصلہ افزائی کے نتیجے میں اس قسم کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا جائے تو اسے چھ ماہ قید اور جرمانے یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

324: جو کوئی ایسی نیت یا علم کے ساتھ کوئی عمل کرتا ہے، اور ایسے حالات میں، کہ اگر اس فعل سے وہ قتل کا باعث بنے، تو وہ قتل عمد کا مرتکب ہو گا، اس کو دس سال قید (جو پانچ سال سے کم نہیں ہو سکتی) یا جرمانے کی سزا دی جائے گی، اور، اگر اس طرح کے فعل سے کسی شخص کو تکلیف پہنچتی ہے، مجرم، قید اور جرمانے کے علاوہ، جیسا کہ مذکورہ بالا، چوٹ کی وجہ سے فراہم کی گئی سزا کا ذمہ دار ہوگا۔

بشرطیکہ جہاں چوٹ کی سزا قصاص ہو جو کہ قابل عمل نہیں ہے، مجرم سزا کا حق دار ہو گا اور اسے قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے، جس کی مدت سات سال تک ہو سکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست