یوکرینی صور وولودی میر زیلنسکی نے روس کو ’دہشت گرد‘ ریاست قرار دینے پر زور دیا ہے جبکہ روس نے ایک ایسے وقت میں اپنے ہائپر سونک میزائل کا تجربہ کیا ہے جب اس نے مشرقی یوکرین پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے کارروائیں تیز کر رکھی ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ بحریہ نے ہفتے کو شمالی بحری بیڑے کے ایڈمرل گورشکوف فریگیٹ نے بحیرہ بیرنٹس میں زرکون کروز میزائل داغا جس نے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر (540 سمندری میل) دور بحیرہ وائٹ میں ٹارگٹ کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روسی صدر ولادی میرپوتن کہہ چکے ہیں کہ زرکون آواز کی رفتار سے نو گنا زیادہ تیز پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی رینج ایک ہزار کلومیٹر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس میزائل سے روس کی فوج کی صلاحیت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
زرکون کا مقصد روسی کروزر، جہازوں اور آبدوزوں کو مسلح کرنا ہے اور اسے دشمن کے جہازوں اور زمینی اہداف دونوں کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔
روسی حکام کے مطابق موجودہ اینٹی میزائل سسٹمز کا زرکون کو روکنا ناممکن ہے۔
دوسری جانب روس نے مشرقی یوکرین میں کارروائیوں میں تیزی کی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اے پی کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ لیمان، جو اس ہفتے فتح ہونے والا دوسرا چھوٹا شہر ہے، کو روسی فوجیوں اور ماسکو کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کی مشترکہ فورس نے ’مکمل طور پر آزاد‘ کرالیا ہے۔
یوکرین کے ٹرین سسٹم نے اسلحے اور شہریوں کو لیمان سے نکالا ہے، جو مشرق میں ایک اہم ریلوے مرکز ہے۔
شہر کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد خطے میں روسی فوج کے قدم مزید جم جائیں گے، کیونکہ اس میں فوجیوں اور ساز و سامان کو دریائے سیورو دونیتسک عبور کرانے کے لیے پل ہیں۔
یوکرینی حکام نے لیمان کے معاملے پر ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
جمعے کو دونیتسک کے گورنر پاؤلو کیرلینکو نے کہا ہے کہ روسی فوجیوں نے اس کے بیشتر حصے پر کنٹرول حاصل کر لیا ہے اور وہ خطے کے ایک اور شہر بختوت کی طرف اپنی جارحیت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ہفتے کو نائب وزیر دفاع نے روس کے لیمان فتح کرنے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہاں لڑائی ابھی جاری ہے۔
یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے مشرق کی صورتحال کو ’بہت مشکل‘ قرار دیا اور کہا کہ زیادہ لڑائی اگلی صفوں میں سیورو دونیتسک، لیسیچنکس، بخمت، پوپسانہ اور ان شہروں میں ہیں جہاں روسی چڑھائی کا زور ہے۔ مگر یوکرینی دفاع بھی برقرار ہے۔
انہوں نے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ روس کو ’دہشت گرد ریاست‘ قرار دیں۔‘
ان کا کہنا تھا: ’میں دنیا کو یاد دلاتا رہوں گا کی روس کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر تسلیم کرنا ضروری ہے۔ یہی سچائی ہے۔ یہ یوکرین کی روز کی حقیقت ہے اور قابضین یورپ تک رسائی چاہتے ہیں۔ اور اس کو قانونی طور پر مانا جانا چاہیے۔‘