زیلنسکی کا دورہ مشرقی یوکرین، خارکیو سکیورٹی چیف برطرف

خارکیو کا دورہ کرنے کے بعد یوکرینی صدر نے اعلان کیا کہ انہوں نے شمال مشرقی شہر کے سکیورٹی سربراہ کو ’صرف اپنے بارے میں سوچنے‘ پر برطرف کیا۔

29 مئی 2022 کی اس تصویر میں یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی ملک کے شمالی خارکیو خطے کے دورے کے موقع پر سکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ کھڑے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

روسی حملے کے بعد پہلی مرتبہ یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے اتوار کو جنگ زدہ مشرقی علاقوں کا پہلا دورہ عین اس وقت کیا جب روسی افواج نے دونبیس خطے کے اہم شہروں کے گرد اپنا گھیرا تنگ کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق خارکیو کا دورہ کرنے کے بعد صدر زیلنسکی نے اعلان کیا کہ انہوں نے شمال مشرقی شہر کے سکیورٹی سربراہ کو برطرف کر دیا ہے۔

زیلنسکی نے کہا کہ اس شخص کو’مکمل جنگ کی ابتدا سے ہی شہر کے دفاع کے لیے کام نہ کرنے بلکہ صرف اپنے بارے میں سوچنے‘ پر برطرف کیا گیا اور اگرچہ دوسروں نے ’بہت موثر طریقے سے‘ محنت کی تھی لیکن سابق سربراہ نے ایسا نہیں کیا۔

اگرچہ صدر نے اس عہدیدار کا نام نہیں لیا لیکن یوکرینی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق ان کی شناخت خارکیو خطے کے ایس بی یو سکیورٹی سروس کے سربراہ رومن ڈوڈین کے نام سے ہوئی ہے۔

اس سے قبل یوکرینی صدر کے دفتر نے ٹیلی گرام پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں صدر کو خارکیو اور اس کے گردونواح میں تباہ شدہ عمارتوں کا دورہ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس موقع پر انہوں نے بلٹ پروف واسکٹ پہن رکھی تھی۔

مزید پڑھیے: روس مشرقی علاقوں میں نسل کشی کر رہا ہے: یوکرینی صدر کا الزام

صدر زیلنسکی نے اس سے قبل ایک ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ روسی سرحد سے منسلک یوکرینی شہروں میں حالات ’بہت مشکل‘ ہیں اور روسی افواج ملک کے مشرقی علاقوں لوہانسک اور دونبیس میں نسل کشی کر رہی ہیں۔

تاہم روس نے ہمیشہ سے خود پر یوکرین میں نسل کشی کا الزام مسترد کیا ہے اور یوکرین پر حملے کی وجہ مشرقی علاقوں میں روس نواز آبادی کی یوکرینی حکومت کے ہاتھوں نسل کشی بتایا ہے۔

جنگ کے نتیجے میں یوکرین کا بیشتر حصہ تباہ ہو گیا ہے۔ صدر زیلینسکی آج یعنی پیر کو برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات کریں گے، جو کہ روسی تیل پر پابندی پر تعطل کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔

روس نے جنگ کے ابتدائی ایام میں یوکرین کے دارالحکومت کیئف پر قبضے میں ناکامی اور پھر خارکیو کے علاقے سے پیچھے ہٹنے کے بعد اپنی توجہ مشرقی دونبیس کے خطے پر مرکوز کر رکھی ہے۔

ماسکو کی افواج نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ انہوں نے لیمان شہر پر قبضہ کر لیا ہے اور جڑواں شہروں سیویرودونیتسک اور لیسیچنسک پر دباؤ بڑھا رہے ہیں۔

روسی صدر ولادی میر پوتن کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد سے صدر زیلنسکی اپنے ملک کے دارالحکومت کیئف میں ہیں۔

اتوار کو اپنی ایک ٹیلی گرام پوسٹ میں زیلنسکی نے کہا: ’قابضین اس جنگ سے کم از کم کچھ نتائج نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا:’لیکن انہیں بہت پہلے یہ سمجھ جانا چاہیے تھا کہ ہم اپنی سرزمین کا آخری آدمی تک دفاع کریں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: روس کا یوکرینی شہر ماریوپول پر مکمل قبضے کا دعویٰ

زیلنسکی نے کہا کہ خارکیو کا ایک تہائی علاقہ روسی کنٹرول میں رہنے کے باوجود ’ہم یقینی طور پر پورے علاقے کو آزاد کروا سکیں گے۔ ہم اس جارحانہ کارروائی کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘

دوسری جانب لوہانسک خطے کے علاقائی گورنر سرگئی گاڈے نے ٹیلی گرام پر کہا کہ لیسیچنسک کی صورت حال ’واضح طور پر خراب‘ ہو چکی تھی۔

انہوں نے مزید کہا: ’ایک روسی شیل رہائشی عمارت پر گرا، جس سے ایک لڑکی ہلاک ہوگئی جبکہ چار زخمی افراد ہسپتال میں ہیں۔‘

یوکرینی جنرل سٹاف کے مطابق دونیتس دریا کی دوسری طرف روسی افواج نے ’سیویرودونیتسک شہر کے علاقے میں حملے کی کارروائیاں کیں۔‘

علاقائی گورنر سرگئی گائڈیو نے کہا کہ شہر میں لڑائی گلی در گلی  آگے بڑھ رہی ہے۔

زیلنسکی نے اپنے خطاب میں سیویرودونیتسک میں تباہی کا ایک منظر بیان کرتے ہوئے کہا: ’تمام اہم بنیادی ڈھانچہ پہلے ہی تباہ ہو چکا ہے۔ شہر کے دو تہائی سے زیادہ مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔‘

ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ ’مسلسل گولہ باری‘ کی وجہ سے اندر جانا یا باہر نکلنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

شہر کی فوجی اور سول انتظامیہ کے سربراہ اولیکسنڈر سٹریوک نے کہا: ’انخلا بہت غیرمحفوظ ہے، اب ترجیح زخمیوں اور ان لوگوں کو دی جاتی ہے جنہیں سنگین طبی امداد کی ضرورت ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی فراہمی بھی غیر مستحکم ہے اور دو ہفتوں سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے، رہائشی موبائل فون کنکشن کے بغیر رہ رہے ہیں۔

اتوار کو روسی وزارت دفاع نے کہا کہ انہوں نے جنوب مشرقی شہر کریوی ریح میں یوکرین کی مسلح افواج کے اسلحہ خانے کو ’طویل فاصلے تک مار کرنے والے انتہائی درست میزائلوں‘ سے تباہ کر دیا ہے۔

روسی فورسز نے دونیتسک خطے میں مائیکولیوکا کے قریب یوکرینی اینٹی ایئر ڈیفنس سسٹم کے علاوہ خارکیو کے قریب ایک ریڈار سٹیشن اور گولہ بارود کے پانچ ڈپووؤں کو بھی نشانہ بنایا جو سیویرودونیتسک کے قریب ہے۔

مقامی حکام کے مطابق خطے میں روسی گولہ باری سے دو ہزار سے زائد اپارٹمنٹ بلاکس مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔

خارکیو میں صارفین، اپریل کے آخر میں دوبارہ کھلنے کے بعد مرکزی عوامی پارک کے معروف کرسٹل کیفے میں واپس آرہے تھے۔ کیفے کی منیجر 36 سالہ ایلیونا کوسٹرووا نے اے ایف پی کو بتایا: ’ہمیں روزگار کی ضرورت ہے۔ شہر میں آہستہ آہستہ رونق بڑھ رہی ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’سپلائی کے مسائل کی وجہ سے مینیو میں آئٹم کم کردیئے گئے ہیں اور کام پر مقامی لوگ بھی، جو جنگ سے پہلے 30 یا 40 تھے، اب کم ہو کر سات یا آٹھ رہ گئے ہیں۔‘

شہر کے مرکز سے بہت دور سالٹیوسکا کے نواح میں ، جہاں روسی گولے گرتے رہتے ہیں، ماحول مختلف ہے۔ مقامی طور پر انڈے، گوشت اور سبزیاں فروخت کرنے والے 41 سالہ ویٹالی کوزلوف نے کہا: ’میں یہ نہیں کہوں گا کہ لوگ بہت کچھ خرید رہے ہیں۔  لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں۔‘

82 سالہ وولودی میر سویڈلو نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے پاس ’پینشن نہیں ہے‘ اور وہ ’ہفتے میں ایک بار‘ اپنے باغ سے پیاز اور پھول جیسی اشیا فروخت کرنے کے لیے محلے میں آتے ہیں تاکہ ان کی روزی روٹی ہو سکے۔

پیر کو جب زیلنسکی یورپی یونین کے رہنماؤں سے اپنے ہنگامی سربراہی اجلاس میں بات کریں گے تو وہ زور دیں گے کہ  ماسکو پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کے لیے ’روسی برآمدات ختم‘ کیا جائے۔

یورپ کی نئی پابندیاں ہنگری نے روک رکھی ہیں جس کے وزیراعظم کے روسی صدر ولادی میر پوتن کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔

چاروں طرف سے خشکی میں گھرا ہوا یہ ملک دروزبہ پائپ لائن کے ذریعے فراہم کردہ روسی خام تیل پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

ہنگری نے اپنی ریفائنریوں اور کروشیا جیسے متبادل سپلائرز سے پائپ لائن کی صلاحیت بڑھانے کے لیے یورپی یونین کے فنڈز میں سے کم از کم چار سال اور 800 ملین یورو (860 ملین ڈالر) کا مطالبہ کیا ہے، لیکن اتوار کو  قومی مذاکرات کاروں کے سامنے پیش کی گئی ایک نئی تجویز کے تحت دروزبہ پائپ لائن کو پابندیوں کی فہرست سے نکالا جاسکتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا