روس کے خلاف دفاع: برطانیہ یوکرین کو راکٹ لانچرز فراہم کرے گا

برطانیہ کے وزیر دفاع بین والس کا کہنا ہے کہ ان کا ملک یوکرینی دفاع بڑھانے کے لیے اسے انتہائی درستگی کے ساتھ طویل فاصلے تک مار کرنے والا جدید ترین ایم 270 ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹم فراہم کرے گا۔

برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ ایم 270 راکٹ سسٹم 80 کلومیٹر دور تک کے اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے (تصویر: برطانوی وزارت دفاع/ کراؤن کاپی رائٹ)

برطانیہ کے وزیر دفاع بین والس نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک مشرقی دونبیس میں روسی حملہ آوروں کے خلاف یوکرینی دفاع بڑھانے کے لیے اسے انتہائی درستگی کے ساتھ طویل فاصلے تک مار کرنے والے راکٹ لانچر فراہم کرے گا۔

یوکرین کو برطانیہ کی جانب سے جدید ترین ایم 270 ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹم (ایم ایل آر ایس) کی فراہمی کا فیصلہ اسی طرح کے امریکی ہائی موبلیٹی آرٹلری راکٹ سسٹم (ہیمارز) کے تحفے کے ساتھ مربوط تھا۔

برطانوی وزارت دفاع نے کہا کہ ایم 270 راکٹ سسٹم 80 کلومیٹر دور تک کے اہداف کو درستگی کے ساتھ نشانہ بنا سکتا ہے۔

یہ اعلان کیئف کی جانب سے اپیل کے بعد کیا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ روس کی جانب سے تعینات بھاری توپ خانے کے خلاف یوکرینی افواج کے دفاع کے لیے طویل فاصلے تک درستگی کے ساتھ مار کرنے والے ہتھیار فراہم کیے جائیں۔

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ایم ایل آر ایس ہتھیار یوکرین کو’انتہائی وحشیانہ‘ توپ خانے کے حملے کا جواب دینے میں مدد دیں گے۔ اس توپ خانے نے حالیہ ہفتوں کے دوران روس کو یوکرین کے مشرقی علاقے فتح کرنے کے قابل بنایا۔

مزید پڑھیے: کیا یوکرین کے لیے امریکی راکٹ گیم چینجر ثابت ہوں گے؟

تاہم برطانوی وزارت دفاع نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ کتنے ایم 270 یوکرین بھیجے جائیں گے۔ اس انکار کے جواز میں انہوں نے کہا کہ  ایسی معلومات دینے سے گریز کرنا چاہیے جو روسی صدر ولادی میر پوتن کے فوجیوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔

ایک ترجمان نے کہا کہ برطانیہ ایم 31 اے 1 راکٹ بھی ’ایک خاص تعداد‘ میں فراہم کرے گا۔

یوکرینی فوجی راکٹ لانچر کا استعمال سیکھنے کے لیے برطانیہ آئیں گے جس سے ظاہر ہے کہ اس میں کئی ہفتے لگیں گے۔

والس نے کہا: ’برطانیہ اس لڑائی میں یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے اور اپنے بہادر فوجیوں کو وہ اہم ہتھیار فراہم کرنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے، جو انہیں اپنے ملک کو بلا اشتعال حملے سے بچانے کے لیے درکار ہیں۔ اگر عالمی برادری اپنی حمایت جاری رکھتی ہے تو مجھے یقین ہے کہ یوکرین جیت سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’جیسے جیسے روس کے ہتھکنڈے تبدیل ہوتے جائیں گے، اسی طرح یوکرین کے لیے ہماری حمایت بھی تبدیل ہوتی جائے گی۔ یہ انتہائی قابل ملٹی پل لانچ راکٹ سسٹم ہمارے یوکرینی دوستوں کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایسے توپ خانے سے بہتر طور پر محفوظ رکھیں گے، جس کو پوتن کی افواج نے شہروں کو مسمار کے لیے اندھا دھند استعمال کیا ہے۔‘

برطانیہ یوکرین کو امداد فراہم کرنے والا پہلا یورپی ملک تھا اور اس کے بعد اس نے کیئف کی افواج کو ہزاروں اینٹی ٹینک میزائل، اینٹی ایئر سسٹم اور بکتر بند گاڑیاں فراہم کی ہیں۔

دوسری جانب ولادی میرپوتن کا کہنا ہے کہ یوکرین کو ایم ایل آر ایس ہتھیاروں کی فراہمی سے جنگ کا رخ تبدیل نہیں ہوگا بلکہ روس کو نئے اہداف پر حملہ کرنے پر اکسایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے سرکاری ٹی وی چینل روسیا ون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ اور بعض دیگر ممالک کی جانب سے یہ سپلائی اس فوجی سازوسامان کے نقصانات کو پورا کرنے کے لیے ہے۔‘

’یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس سے کچھ بھی تبدیل نہیں ہوتا۔ ‘

انہوں نے مزید کہا: ’اگر ہتھیاروں کے اس سسٹم کو تعینات کیا جاتا ہے تو ہم ان اہداف پر حملہ کریں گے جن پر ہم ابھی تک حملہ نہیں کر رہے۔‘

ان بیانات کے بعد اتوار کو علی الصبح کیئف میں متعدد دھماکوں کی اطلاعات سامنے آئیں، جن میں ’بنیادی ڈھانچے‘ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ کئی ہفتوں بعد یوکرین کے دارالحکومت کیئف پر پہلا حملہ ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا