آئی ایم ایف پروگرام ایک آدھ دن میں بحال ہو جائے گا: وزیر خزانہ

مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

گیارہ مارچ 2022 کو لی گئی اس تصویر میں ایک خاتون واشنگٹن میں آئی ایم ایف ہیڈ کوارٹرز کے سامنے سے گزر رہی ہیں (اے ایف پی)

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کا پروگرام آئندہ ایک آدھ دن میں بحال ہو جائے گا۔

اسلام آباد میں پیر کو صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ انہیں آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کی پوری امید ہے۔

خیال رہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان چھ ارب ڈالر کے پروگرام پر 2019 میں دستخط ہوئے تھے تاہم وہ پروگرام گذشتہ مارچ سے تعطل کا شکار ہے۔

پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہیں جہاں اس کے فارن ایکسچینج ریزروو آٹھ عشاریہ دو بلین ڈالر تک رہ گئے ہیں جو مشلکل سے 45 دن کی درآمدات کے لیے کافی ہوں گے۔

اس سب کو دیکھتے ہوئے پاکستان کی خواہش ہے کہ آئی ایم ایف نہ صرف قسطیں جاری کرے بلکہ پروگرام کی مدت اور حجم میں بھی توسیع کرے۔

دوسری جانب گذشتہ ہفتے عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بجٹ 23-2022 کے اہم مقاصد کے حصول کے لیے مزید اضافی اقدامات کرنے کی ضرورت ہو گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسلام آباد میں مقیم آئی ایم ایف کی نمائندہ ایشتر پیریز روئز نے کہا تھا کہ ’ہمارے ابتدائی تخمینے کے مطابق بجٹ کو مزید مضبوط کرنے اور اہم مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اضافی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔‘

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے دو ہفتے قبل 9.5 کھرب روپے کا بجٹ پیش کیا تھا۔ جس کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ کے بعض اقدامات کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا ہے، جن میں فیول پر سبسڈیز، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور بلاواسطہ ٹیکسز کی شرح کو بڑھانا شامل ہے۔

تاہم اب پیر کو تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا تنخواہوں میں اضافے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

واضح رہے کہ موجودہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیے جانے والے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا۔

بجٹ میں تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ 12 لاکھ سالانہ آمدن والے افراد کو ٹیکس سے استثنا دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

اس بارے میں سوال پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سالانہ 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ پر ’انشا اللہ بات ہو جائے گی۔‘ ان کا کہنا تھا کہ سالانہ 12 لاکھ روپے آمدن تک استثنا برقرار رہے گا۔

ان سے صحافی نے سوال کیا کہ کہ عوام پر ٹیکس لگانے یا نہ لگانے کے حوالے سے وزیر اعظم کی کیا ہدایات ہیں؟ اس پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ کون سے عوام ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر صاحب ثروت لوگ ہیں تو ان پر ٹیکس لگے گا لیکن غریب عوام کو ریلیف دیں گے۔‘

پیر کو انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپیہ 21 پیسے کا اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد انٹر بینک میں ایک امریکی ڈالر 209 روپے 96 پیسے ہو گیا ہے۔

گسی طرح اوپن مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے 50 پیسے مہنگا ہو کر 213 روپے کا ہو گیا ہے۔

دوسری جانب سعودی پاک بزنس کونسل کے چیئرمین فہد بن محمد البش کی قیادت میں پیر کو 15 رکنی سعودی تجارتی وفد پاکستان میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے مواقع دیکھنے اسلام آباد پہنچا ہے۔

پاکستان کے دورے پر آئے سعودی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ اور سعودی پاکستان بزنس کونسل کے چیئرمین فہد بن محمد الباش نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے پاس باہمی تجارتی تعاون کو فروغ دینے اور ایک دوسرے کے ملک میں سرمایہ کاری کے علاوہ کوئی آپشن ہی موجود نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت