باکسنگ کے سابق عالمی چیمپئن عامر خان کے بندوق کی نوک پر لوٹنے کے بعد تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پینتیس سالہ یہ کھلاڑی اپریل میں مشرقی لندن کے شہر لیٹن میں اپنی اہلیہ فریال کے ساتھ تھے جب ان کے پاس دو مرد آئے جنہوں نے بندوق کی نوک پر ان کی70 ہزار پاؤنڈ گھڑی چوری کی۔
عامر خان نے کہا کہ انہیں اس حملے پر’یقین نہیں‘ آ رہا تھا۔ اس وقت ہوا جب ان کی اہلیہ ان سے صرف چند قدم پیچھے تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دارالحکومت میں جرائم کی شرح سے وہ افسردہ اور دل شکستہ ہیں۔
سکاٹ لینڈ یارڈ نے بتایا کہ بدھ کی صبح سراغ رساں کی جانب سے وارنٹ پر عمل درآمد کے بعد ڈکیتی کے شبہ میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا جن کی عمریں 25، 34 اور 20 سال ہیں۔
ایک 25 سالہ نوجوان کو تشدد کا خوف پیدا کرنے کے ارادے سے آتشیں اسلحہ رکھنے کے شبہ میں بھی گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 20 سالہ نوجوان کو اس جرم اور گولہ بارود رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ میٹ نے تصدیق کی کہ تینوں حراست میں ہیں۔
اس واقعے کے بعد عامر خان نے لندن کے میئر صادق خان کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انہوں نے برطانیہ کے دارالحکومت میں جرائم کی شرح کو بلند قرار دیا۔ انہوں نے کہا:’اب لندن وہ جگہ نہیں ہے جہاں میں رہنا چاہتا ہوں۔ ہم وہاں منتقل ہونے کے اپنے منصوبے پر عمل نہیں کریں گے۔‘
کھلاڑی نے کہا:’ مجھے یقین نہیں ہے کہ میں بڑھتے ہوئے جرائم، بدترین ٹریفک کی وجہ سے مستقبل قریب کے لیے لندن واپس جانا چاہتا ہوں یا نہیں اور یہ محفوظ نہیں ہے۔ یہ جگہ میرے اور میرے خاندان کے لیے نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میئر کو بندوق اور چاقو کے جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح سے نمٹنا چاہیے۔ وہ شہر کو ناقابل رہئش بنا رہے ہیں۔ آپ کہیں بھی گاڑی نہیں چلا سکتے، ٹریفک خوفناک ہے اور زندگی کا کوئی معیار نہیں ہے۔‘
لندن میں جو کچھ ہو رہا ہے اور جو کچھ میرے ساتھ ہوا وہ گھناؤنا ہے۔ صادق خان ایک غلط کام کر رہے ہیں اور ان کی زیر نگرانی بندوق اور چاقو کے جرائم میں یہ بہت بڑا اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ بالکل توہین آمیز ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
صادق خان نے کہا کہ وہ حملے کے بعد عامر خان کا غصہ سمجھ سکتے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ شہر میں پرتشدد جرائم میں کمی آرہی ہے۔
میئر نے کہا: ’میں سمجھتا ہوں کہ وہ گھبرا گئے اورخوفزدہ تھے، جرائم کے متاثرین کو سمجھنا اور ان کے ساتھ ہمدردی رکھنا بہت ضروری ہے۔‘
’میئر کی حیثیت سے میں جرائم کے متاثرین کے ساتھ باقاعدہ بات کرتا ہوں اور جب آپ کو لوٹا جاتا ہے اور میں اس کے غصے کو سمجھتا ہوں تو یہ واقعی تکلیف دہ ہوتا ہے، میں اس کے خوف کو سمجھتا ہوں۔
افسران کو18 اپریل کی رات نو بج کر دس منٹ پر ہائی روڈ پر جائے وقوعہ پر بلایا گیا تھا۔ کوئی گولی نہیں چلائی گئی اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔
میٹ کی سپیشلسٹ کرائم کمانڈ کے جاسوس سارجنٹ لی وارنگٹن نے کہا: ’ڈکیتی سے نمٹنا میٹ کی بنیادی ترجیح ہے اور یہ گرفتاریاں ظاہر کرتی ہیں کہ ہم تشدد یا تشدد کے خطرے کو اپنی سڑکوں سے ہٹانے کا عزم رکھتے ہیں۔‘
نوٹ: اس رپورٹ کی تیاری میں پریس ایجنسی (پی اے) کی بھی معاونت شامل ہے۔
© The Independent