امریکی سینیٹ میں گن کلچر کے خلاف دو طرفہ بل پیش

سینیٹ میں رائے شماری کے فورا بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس دو طرفہ قانون سازی سے امریکیوں کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ اس کے سبب سکولوں اور کمیونٹیز کے بچے زیادہ محفوظ ہوں گے۔‘

11 جون 2022 کی اس تصویر میں امریکی شہر شکاگو میں شہری سخت گن کنٹرول قوانین کے حق میں مظاہرہ کر رہے ہیں(اے ایف پی)

امریکی سینیٹرز نے ملک میں مسلح تشدد کی وبا سے نمٹنے کے لیے جمعرات کو ایک دو طرفہ بل پیش کیا ہے جس میں اسلحے کی پابندیوں، ذہنی صحت اور سکولوں کی حفاظت کے لیے اربوں ڈالر کی فنڈنگ کے ایک مختصر پیکیج کی منظوری شامل ہے۔

خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ اصلاحات جن کی جمعے کو ایوان نمائندگان کی جانب سے منظوری تقریبا یقینی ہے۔

سینیٹ میں رائے شماری کے فورا بعد جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ’اس دو طرفہ قانون سازی سے امریکیوں کے تحفظ میں مدد ملے گی۔ اس کے سبب سکولوں اور کمیونٹیز کے بچے زیادہ محفوظ ہوں گے۔‘

دو طرفہ محفوظ کمیونٹیز ایکٹ، جسے تمام 50 ڈیموکریٹک سینیٹرز اور 15 ریپبلکنز کی حمایت حاصل تھی، میں 21 سال سے کم عمر خریداروں کے ماضی کی جانچ پڑتال میں اضافہ، ذہنی صحت کے لیے 11 ارب ڈالر اور سکول سیفٹی پروگراموں کے لیے دو ارب ڈالر کی فنڈنگ شامل ہیں۔

یہ بل ریاستوں کو مالی اعانت بھی فراہم کرتا ہے تاکہ خطرہ سمجھے جانے والے لوگوں کے اسلحہ لینے پر’ریڈ فلیگ‘ قوانین کا نفاذ کرنے میں ان کی حوصلہ افزائی ہو۔

اس سے نام نہاد ’بوائے فرینڈ‘ کا سقم بھی ختم ہوجاتا ہے، اس سقم کی وجہ سے گھر میں زیادتی کرنے والے، اگر وہ شادی شدہ نہ ہوں اور اپنے ساتھی کے ساتھ نہ رہتے ہوں تو ان پر پر اسلحہ خریدنے کی پابندی لاگو نہیں ہوتی۔

سینیٹ کے ڈیموکریٹک اکثریتی رہنما چک شومر نے قانون منظور ہونے کے بعد کہا کہ: ’آج رات امریکی سینیٹ کچھ ایسا کر رہی ہے جو چند ہفتے پہلے بہت سے لوگوں کے خیال میں ناممکن تھا: ہم تقریبا 30 سالوں میں بندوق سے حفاظت کا پہلا اہم بل منظور کر رہے ہیں۔‘

’آج رات ہم جو گن سیفٹی بل منظور کر رہے ہیں اسے تین خصوصیات کے ساتھ بیان کیا جا سکتا ہے: دو طرفہ، عام فہم، زندگی بچانے والا۔‘

ان کے رپبلکن ہم منصب مچ میک کونیل نے کہا کہ یہ قانون ہمارے ملک کو ’تھوڑا سا کم آزاد بنائے بغیر امریکہ کو محفوظ بنائے گا۔‘

’یہ ایک عام فہم پیکیج ہے۔ اس کی دفعات بہت مقبول ہیں۔ اس میں نئی پابندیاں نہیں ہیں، صفر مینڈیٹ اور قانون کی پاسداری کرنے والے بندوق مالکان کے لیے کسی بھی قسم کی پابندیاں نہیں ہیں۔‘

نیشنل رائفل ایسوسی ایشن اور کانگریس کے دونوں ایوانوں میں بہت سے رپبلکنز نے اس بل کی مخالفت کی لیکن پولیسنگ، گھریلو تشدد اور ذہنی بیماریوں میں کام کرنے والے گروپوں نے اس کی توثیق کی ہے۔

سینیٹ اور ایوان اگلے ہفتے سے شروع ہونے والی دو ہفتوں کی رخصت پر ہوں گے لیکن توقع ہے کہ ڈیموکریٹک کے زیر انتظام ایوان جمعہ کی رات اراکین کے جانے سے پہلے تھوڑے سے ڈرامے کے بعد سینیٹ میں اس بل کی منظوری دے گا۔

’تاریخی دن‘

یہ پیش رفت دونوں جماعتون کے سینیٹرز کے ایک گروپ کا کام ہے جو کئی ہفتوں سے تفصیلات جمع اور تنازعات کو حل کر رہے ہیں۔

قانون ساز گذشتہ ماہ نیویارک کے شہر بفیلو کی ایک سپر مارکیٹ میں 19 بچوں اور 10 سیاہ فام افراد کی ہلاکتوں سے پیدا ہونے والی صورت حال کا فائدہ اٹھانے کے لیے مذاکرات کو تیزی سے ختم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

ڈیموکریٹس کے لیے مذاکرات کی قیادت کرنے والے سینیٹر کرس مرفی نے ایک’تاریخی دن‘ کو سراہا۔

انہوں نے سینیٹ کے فلور پر کہا کہ:’یہ مسلح تشدد کے خلاف قانون سازی کا سب سے اہم حصہ بن جائے گا جو کانگریس نے تین دہائیوں میں منظور کیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس بل کے پاس ہونے کے بعد امریکی عوام کے سامنے ثابت کرنے کا بھی موقع ہے کہ جمہوریت اتنی ٹوٹی ہوئی نہیں ہے کہ ابھی بھی کھڑی ہو سکتی ہے۔‘

آخری اہم گن کنٹرول وفاقی قانون 1994 میں منظور کیا گیا تھا جس میں قومی پس منظر کی جانچ کا نظام متعارف کرایا گیا تھا اور خود کار رائفلوں اور بڑی نوعیت کے ہتھیاروں کی شہری استعمال کے لیے تیاری پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

لیکن ایک دہائی بعد اس کی مدت ختم ہو گئی اور مسلح تشدد میں اضافے کے باوجود اصلاحات کے حوالے سے کوئی سنجیدہ تحریک نہیں چل سکی۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے مزید خاطر خواہ اصلاحات پر زور دیا تھا جن میں اسالٹ رائفلوں پر  دوبارہ پابندی بھی شامل تھی- جو ٹیکساس اور نیویارک دونوں فائرنگ کے واقعات میں استعمال ہوئیں۔

لیکن 50-50 ارکان والی سینیٹ میں قانون سازی کے سیاسی چیلنج کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ تر بلوں کو منظور کرنے کے لئے 60 ووٹ درکار ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ بڑی اصلاحات غیر حقیقی ہیں۔

یہ بل بندوق کے خلاف حفاظت کے لیے سرگرم افراد کے لیے ایک نعمت کے طور پر سامنے آیا جب وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے مایوس ہوئے تھے کہ امریکیوں کو عوامی سطح پر اپنے پاس بندوق رکھنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔

چھ کے مقابلے میں تین ججوں کے اس فیصلے نے نیویارک کے ایک صدی سے زیادہ پرانے قانون کو ختم کر دیا جس کے تحت ایک شخص کو یہ ثابت کرنا ہوتا تھا کہ انہیں اپنے جائز دفاع اور چھوٹا اسلحہ چھپا کر گھر سے باہر لے جانے کی ضرورت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ