پوتن کا بیلاروس کو جوہری میزائل فراہم کرنے کا وعدہ

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کی سرحد پر اپنے اتحادی بیلاروس کو جوہری صلاحیت کے حامل اسکندر ایم میزائل نظام فراہم کرے گا۔

روسی صدر ولادی میرپوتن بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ سینٹ پیٹرز برگ میں 25 جون 2022 کو ملاقات کر رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

لوکاشینکو نے پوتن سے کہا کہ وہ بیلاروس کے دفاع کو مضبوط کرنے میں مدد کریں تاکہ ان کا کہنا تھا کہ نیٹو کی طرف سے جوہری ہتھیاروں سے لیس پروازیں ہیں۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا ہے کہ روس یوکرین کی سرحد پر اپنے اتحادی بیلاروس کو جوہری صلاحیت کے حامل اسکندر ایم میزائل نظام فراہم کرے گا۔

مسٹر پوتن نے ہفتے کو بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ سینٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والی ملاقات میں کہا کہ ’آنے والے مہینوں میں، ہم بیلاروس کو اسکندر-ایم ٹیکٹیکل میزائل سسٹم منتقل کر دیں گے جو بیلسٹک یا کروز میزائلوں کو اپنے روایتی اور جوہری ورژن میں استعمال کر سکتے ہیں۔‘

یہ اعلان اسی دن ہوا جب یوکرین نے کہا کہ وہ بیلاروسی سرزمین سے شروع کیے گئے میزائل حملوں کی ’بڑے پیمانے پر بمباری‘ کی زد میں آیا ہے حالانکہ بیلاروس باقاعدہ طور پر اس تنازعے کا فریق نہیں ہے۔

بیلاروس کا کہنا ہے کہ اس نے میزائل سسٹم کے ساتھ ساتھ اپنی فضائیہ کو اپ گریڈ کرنے کی درخواست کی ہے کیوں کہ اسے اپنے نیٹو رکن پڑوسیوں لتھوانیا اور پولینڈ کی ’جارحانہ‘، ’تصادم آمیز اور ’قابل نفرت‘ پالیسیز کے بارے میں خدشات ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسٹر لوکاشینکو نے مسٹر پیوتن سے بیلاروس کے دفاع کو ان پروازوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط کرنے کو کہا جو ان کے خیال میں بیلاروس کی سرحدوں کے قریب امریکہ کی قیادت میں نیٹو اتحاد کی جوہری ہتھیاروں سے لیس پروازیں تھیں۔

انہوں نے بیلاروس اور اس کے قریبی اتحادی روس کو ایک چھتری تلے لاتے ہوئے کہا: ’منسک کو کسی بھی چیز کے لیے تیار رہنا چاہیے، یہاں تک کہ بریسٹ سے لے کر ولادی ووستوک تک اپنے آبائی وطن کے دفاع کے لیے سنگین ہتھیاروں کے استعمال کے لیے بھی۔‘

خاص طور پر انہوں نے بیلاروس کے فوجی طیارے کو جوہری صلاحیت کے حامل بنانے کے لیے مدد مانگی۔

روسی صدر نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ہتھیاروں کی منتقلی کی تفصیلات اور لاجسٹکس پر دونوں ممالک کے وزرائے دفاع بعد میں تبادلہ خیال کریں گے۔

اسکندر-ایم ایک موبائل گائیڈڈ میزائل سسٹم ہے جسے نیٹو کا کوڈ نام ’ای ایس 26 سٹون‘ دیا گیا ہے، جس نے سوویت ’سکڈ‘ کی جگہ لے لی ہے۔

اس کے دو گائیڈڈ میزائلوں کی رینج 500 کلومیٹر تک ہے اور یہ روایتی یا جوہری وار ہیڈ لے جا سکتے ہیں۔

پوتن نے یہ بھی کہا کہ روس بیلاروس کو اپنے ایس یو 25 لڑاکا طیاروں کے بیڑے کو اپ گریڈ کرنے میں مدد کرے گا تاکہ وہ جوہری ہتھیار لے جانے کے قابل ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ جدت روس میں ایئرکرافٹ بنانے کی فیکٹریوں میں کی جانی چاہیے اور اس کے مطابق لوگوں کی ٹریننگ ہونی چاہیے۔‘

روس کے جنگی منصوبوں میں بیلاروس کا کلیدی کردار رہا ہے اور  لوکاشینکو، روسی صدر پوتن کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک رہے ہیں اور وہ بھی اس وقت جب دنیا بھر کے بیشتر ممالک نے ماسکو کے یوکرین پر حملے کی مذمت کی ہے۔  بیلاروس نے 24 فروری کو روسی فوجیوں کے حملے کے لیے میدان کا کردار ادا کیا تھا۔

یہ پہلا موقع نہیں جب روس یا اس کے اتحادیوں کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کا ذکر سامنے آیا ہو۔ پوتن نے یوکرین میں جنگ کے آغاز کے بعد سے جوہری استعمال کے بارے میں کئی دھمکیاں دی ہیں، جو اب اپنے پانچویں مہینے میں داخل ہو چکی ہے۔

نوٹ: اس خبر کی تیاری میں ایجنسیوں کی معاونت شامل ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا