دوحہ: امریکہ، طالبان کے درمیان زلزلہ امداد، غیر ملکی ذخائر پر بات چیت

مارچ میں قطری دارالحکومت میں دونوں فریقین کی آخری ملاقات کے بعد یہ افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ میں پہلا براہ راست رابطہ ہے۔

24 جون 2022 کو افغانستان کے صوبہ پکتیکا کے گیان ضلع میں زلزلے کے بعد متاثرہ گاؤں میں طالبان کا فوجی ہیلی کاپٹر امداد کے لیے موجود ہے۔ (اے ایف پی)

امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کو بتایا کہ واشنگٹن کے حکام نے طالبان رہنماؤں کے ساتھ دوحہ میں افغانستان میں زلزلے کے بعد امداد اور غیر ملکی ذخائر جیسے معاملات پر بات کی۔

مارچ میں قطری دارالحکومت میں دونوں فریقین کی آخری ملاقات کے بعد یہ افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ میں پہلا براہ راست رابطہ ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق طالبان امریکہ کی جانب سے منجمد کیے گئے زرمبادلہ کے ذخائر کو بحال کرنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں جب کہ گذشتہ ماہ آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد امریکہ طالبان سے یہ یقین دہانی چاہتا ہے کہ یہ رقم افغان عوام کی مدد کے لیے خرچ کی جائے گی۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا کہ دوحہ میں بدھ اور جمعرات کو ہونے والی ملاقاتوں کے دوران امریکہ نے زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بعد افغان عوام کی مدد کے لیے پانچ کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی امداد کا اعادہ کیا۔

بیان میں کہا گیا: ’دونوں فریقوں نے افغان عوام کی مدد کے لیے افغانستان کے مرکزی بینک کے ساڑھے تین ارب ڈالر کے ذخائر کو محفوظ کرنے کے لیے امریکی اقدامات پر تفصیل سے بات چیت کی ہے۔‘

اس رقم کے حوالے سے وائٹ ہاؤس نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکہ ’فوری طور پر‘ اسے حل کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

گذشتہ ماہ مشرقی افغانستان میں آنے والے 5.9 شدت کے زلزلے سے 1000 سے زیادہ افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے تھے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے طالبان کے ساتھ اس ملاقات کے بارے میں مزید کہا: ’امریکہ نے افغانستان میں حالیہ زلزلے سے ہونے والے جانی نقصان اور دیگر مصائب پر افسوس کا اظہار کیا۔‘

اس ملاقات کی قیادت افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے تھامس ویسٹ کر رہے تھے۔

امداد کی تقسیم کے بارے میں بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ نے انسانی امداد کی فراہمی میں طالبان کی بڑھتی ہوئی مداخلت اور سروسز کی فراہمی میں شفافیت کے حوالے سے ’خدشات‘ کا اظہار بھی کیا۔

محکمہ خارجہ کے مطابق امریکی نمائندوں نے طالبان حکام پر خواتین کے حقوق پر بھی دباؤ ڈالا۔

بیان میں کہا گیا: ’امریکہ افغان عوام کے ان مطالبات کی حمایت کرتا ہے کہ لڑکیوں کو سکول جانے کی اجازت دی جائے اور خواتین کو ملازمت کرنے، ملک کی اقتصادی ترقی میں حصہ لینے اور آزادانہ طور پر نقل و حرکت اور انہیں اظہار رائے کی اجازت دی جائے۔‘

امریکہ کی جانب سے 20 سالہ جنگ کے خاتمے بعد طالبان نے گذشتہ سال اگست میں اقتدار سنبھالا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لیکن واشنگٹن نے افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر منجمد کر دیے تھے اور بین الاقوامی برادری نے بھی اربوں ڈالر کی براہ راست امداد روک دی تھی جس پر افغانستان اور اس کی تقریباً چار کروڑ آبادی کا انحصار تھا۔

ان عالمی اقدامات کے بعد ملک ایک سنگین اقتصادی بحران میں پھنس گیا حالانکہ کچھ امداد بحال کر دی گئی ہے۔

امریکہ کی طرف سے طالبان کو اب بھی ایک دہشت گرد گروپ سمجھا جاتا ہے اور جس کا اصرار ہے کہ طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات میں بہتری کا انحصار اہم خدشات کو ختم کرنے پر ہوگا۔ دوسری جانب طالبان کے سربراہ ہبت اللہ اخوندزادہ جمعے کو پہلی عوامی طور پر منظر عام پر آئے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق طالبان سربراہ نے ملک بھر سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنماؤں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کی جانب سے 2021 میں اقتدار حاصل کرنے کی تعریف کی اور قومی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔

افغان طالبان کے سپریم لیڈر ہبت اللہ اخونزادہ جنہیں اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے عوام میں فلمایا گیا ہے اور نہ ہی ان کی تصویر کشی کی گئی ہے، وہ افغان دارالحکومت میں مذہبی علما کے ایک بڑے اجلاس (جرگے) سے خطاب کر رہے تھے۔

صرف مردوں کے لیے ہونے والے تین روزہ اجلاس کے لیے جمعرات سے تین ہزار سے زیادہ علما کابل میں جمع ہوئے ہیں، اور ہبت اللہ اخونزادہ کی موجودگی کی افواہیں بھی کئی روز سے گردش کر رہی تھیں جبکہ میڈیا کو اس تقریب کی کوریج سے روکا گیا ہے۔

انہوں نے اپنے خطاب میں دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ’ ہمیں نہ بتائیں کہ افغانستان کو کیسے چلانا ہے۔‘

ہبت اللہ اخونزادہ کا کہنا تھا کہ ’شرعی قانون ہی ایک کامیاب اسلامی ریاست کا واحد نمونہ ہے۔‘

اجلاس کے دوران انہوں نے خبردار کیا کہ غیر مسلم قومیں ہمیشہ ایک خالص اسلامی ریاست کی مخالفت کرتی رہیں گی،’لہٰذا وفاداروں کو اپنی مطلوبہ چیز حاصل کرنے کے لیے مشکلات برداشت کرنا پڑیں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا