زلزلہ متاثرین کے لیے فنڈز: طالبان-امریکہ ملاقات قطر میں ہوگی

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیا احمد کے مطابق وزیر خارجہ امیر خان متقی اپنی وزارت خزانہ اور مرکزی بینک کے اہلکاروں کے ساتھ قطر کے دارالحکومت پہنچ چکے ہیں۔

24 جون 2022 کی اس تصویر میں افغانستان کے صوبے پکتیکا میں شہری زلزلے سے تباہ ہونے والے مکان کے ملبے پر کھڑے ہیں(اے ایف پی)

قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی حکام اور افغان طالبان کے درمیان جمعرات کو ایک ملاقات طے ہے جس میں گذشتہ ہفتے آنے والے زلزلے سے متاثرین کی مدد کے لیے منجمد افغان اثاثوں کے ایک حصے کو زیراستعمال لانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ یہ رقم زلزلہ زدگان کی مدد کے لیے خرچ کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکہ اس پر ’فوری طور پر‘ کام کر رہا ہے لیکن افغانستان کے مرکزی بینک کے ایک اہلکار کے مطابق یہ معاملہ وقت لے سکتا ہے۔

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان حافظ ضیا احمد کے مطابق وزیر خارجہ امیر خان متقی اپنی وزارت خزانہ اور مرکزی بینک کے اہلکاروں کے ساتھ قطر کے دارالحکومت پہنچ چکے ہیں۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی سفارت کار ٹام ویسٹ ان مذاکرات میں حصہ لیں گے اور امریکہ کی توجہ انسانی حقوق سمیت لڑکیوں کے سکول کھلوانے پر مرکوز ہو گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق: ’ان روابط کا مطلب طالبان کو قانونی طور پر تسلیم کرنا نہیں ہے بلکہ یہ صرف اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ ہم امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے ایسی گفتگو کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔‘

امریکہ نے گذشتہ سال اگست میں اقتداد میں آنے والے طالبان کی حکومت کو ابھی تک تسلیم نہیں کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ نے امریکہ میں موجود افغان حکومت کے سات ارب ڈالر کے اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا۔ جبکہ جرمنی، متحدہ عرب امارات اور سوئٹزرلینڈ میں بھی افغانستان کے کروڑوں ڈالر کے اثاثے منجمد ہو چکے ہیں۔ ان منجمد اثاثوں کی کل مالیت نو ارب ڈالر سے زائد ہے۔

اس کے علاوہ عالمی برادری نے بھی افغانستان کی امداد معطل کر دی تھی جس پر افغانستان کی چار کروڑ آبادی کا انحصار تھا۔

گذشتہ سال سے ہی افغانستان کی کرنسی کی قدر میں گراوٹ دیکھنے میں آ رہی ہے جبکہ ملک معاشی بحران کا شکار ہو چکا گو کہ افغانستان کو ملنے والی امداد کسی حد تک بحال ہو چکی ہے۔

امریکی اور افغان حکام کے درمیان یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب گذشتہ ہفتے افغانستان مین 5.9 شدت کے زلزلے نے بڑے پیمانے پر علاقے کو متاثر کیا ہے اور ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہلاکتوں کے علاوہ افغانستان کے مشرقی علاقے میں بڑی تعداد میں مکانات بھی اس زلزلے کے نتیجے میں تباہ ہوئے ہیں۔

افغانستان کے مرکزی بینک کی سپریم کونسل کے رکن شاہ محرابی کا کہنا ہے: ’مذاکرات جاری ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ایک حتمی مسودہ جلد طے پا جائے گا۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’اس طریقہ کار کی تفصیلات طے ہونا ابھی باقی ہیں جن کے تحت مرکزی بینک کو یہ رقم منتقل کی جائے گی۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اس میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔ ایسی چیزیں فوری طور پر طے نہیں ہو سکتیں۔‘

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن ژان پئیر کا کہنا ہے کہ منجمد اثاثوں کے کچھ حصے کو منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے افغانستان کو لاحق خوراک کی قلت کے خدشے کا انتباہ جاری کیا ہے۔

اس سے علاوہ اقوام متحدہ نے افغانستان میں زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان بھی کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا