بُچر آف دہلی: ایک سیریل کلر جو ہر قتل سے پہلے پولیس کو چیلنج کرتا رہا

’انڈین پریڈیٹر: بچر آف دہلی‘ نامی نئی فلمی سیریز 20 جولائی کو بھارت میں ریلیز ہوئی جس میں دکھایا گیا ہے کہ جھا نامی قاتل نے چھ افراد کو قتل کر کے بری ہو جانے کے بعد شہر میں کس حد تک دہشت پھیلائی۔

چندرکانت جھا اگلے قتل سے قبل پولیس کو ہر بار چیلنج کرتا رہا (Netflix/Indian Predator: Butcher of Delhi)

سٹریمنگ سروس اور وائس میڈیا گروپ انڈیا کی حقیقی جرائم پر مبنی سیریز ’انڈین پریڈیٹر: بچر آف دہلی‘ کو اس ماہ ریلیز کر دیا گیا ہے۔ 

سیریز میں ایک ایسے سیریل کلر پر دوبارہ توجہ مرکوز کی گئی ہے جس نے اپنے ہاتھوں قتل ہونے والے افراد کی لاشیں وفاقی دارالحکومت میں پھینکنے سے پہلے ان کے ٹکڑے کر دیے۔

سیریل کلر چندرکانت جھا کو ان کے جرائم کی سزا سنائی گئی جس کے بعد جھا نے پولیس کو طعنے دیے اور چیلنج  کیا کہ وہ کوشش کرے اور ان کے دوبارہ حملہ کرنے سے پہلے انہیں پکڑ کر دکھائے۔

مشرقی ریاست بہار کے رہائشی اور نقل مکانی کرنے والے مزدور جھا نے پہلا قتل 1998 میں کیا لیکن ان کے خلاف مقدمہ ثبوت کی کمی کی وجہ سے بالآخر خارج کر دیا گیا حالاں کہ انہیں قتل کے الزام میں گرفتار کر کے چار سال تک جیل میں رکھا گیا تھا۔

جیسا کہ دستاویزات کی مدد سے تیار کی گئی نئی فلمی سیریزجو 20 جولائی کو بھارت میں ریلیز ہوئی میں دکھایا گیا ہے کہ جھا نے کم از کم چھ دیگر افراد کو قتل کر کے بری ہو جانے کے بعد کے سالوں میں شہر میں دہشت پھیلا دی۔

تین حصوں پر مشتمل یہ سیریز 20 اکتوبر 2006 کے واقعات سے شروع ہوتی ہے جب پولیس مغربی دہلی کی تہاڑ جیل کے باہر ایک مسخ شدہ لاش ملنے پر حیران رہ جاتی ہے۔ حکام کو لاش کے بارے میں کال کرنے والے ایک گمنام شخص نے بتایا جو اب جھا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بعد میں پولیس کو لاش کی باقیات میں ایک تحریر ملی۔

اس تحریر میں جھا نے قتل کی ذمہ داری قبول کی اور وعدہ کیا کہ اگر پولیس انہیں بروقت پکڑنے میں ناکام رہی تو تو وہ ایک اور مقتول کی لاش اس کے حوالے کر دیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے فوراً بعد اپریل اور مئی 2007 میں جھا نے دو نوجوانوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر کے انہیں نئی دہلی کے مختلف مقامات پر پھینک دیا۔

20 مئی 2007 کو ان کی گرفتاری کے بعد جھا کو ان تین افراد کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا جن سے انہوں نے کام تلاش کرنے میں مدد کرنے کے بہانے دوستی کی۔ پوچھ گچھ کے دوران انہوں نے کئی لوگوں کو قتل کرنے اور ان کی لاشیں دہلی کے مختلف مقامات پر پھینکنے کا اعتراف کیا۔

اس وقت کی خبروں میں اشارہ دیا گیا کہ قاتل کا طریقہ واردات ہمیشہ ایک  جیسا رہا: گوشت کھانے یا کسی خاتون کے ساتھ جنسی عمل جیسی چھوٹی موٹی باتوں پر اپنے شکار لوگوں کے ساتھ اختلاف کے بعد جھا نے انہیں بے دردی سے قتل کر دیا اور ان کی لاشیں مسخ کر دیں۔

انہیں 2006 اور 2007 کے درمیان ہونے والے تین لوگوں کے قتل کا مجرم پایا گیا اور مقدمے کی فروری 2013 میں ہونے والی سماعت میں انہیں دو بار موت کی سزا اور مرنے تک عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ بعد ازاں موت کی سزا کو تین سال بعد عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا جس میں کمی کی رعایت نہیں رکھی گئی۔

سزا سنانے کے موقعے پر جج کامنی لاؤ نے لکھا کہ جھا نے’انتہائی بے رحمی اور انتہائی درندگی کے ساتھ‘جرائم کا ارتکاب کیا۔

’انڈین پریڈیٹر: بچر آف دہلی‘ اب نیٹ فلکس پر سٹریم کی جا رہی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی