’جب تک ایوان، پارٹی قائدین کا اعتماد ہے، کوشش کرتا رہوں گا‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کی شام قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’جو ذمہ داری ملی ہے، جب تک پارٹی قائدین اور ایوان کا اعتماد ہے میں کوشش کرتا رہوں گا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کی شام قومی اسمبلی سے خطاب کیا (سکرین گریب)

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک میں حالات مشکل ضرور ہیں مگر ہم پاکستان کو عظیم بنائیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بدھ کی شام قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ ’جو ذمہ داری ملی ہے، جب تک پارٹی قائدین اور ایوان کا اعتماد ہے میں کوشش کرتا رہوں گا۔‘

تقریباً 50 منٹ طویل خطاب میں شہباز شریف نے گذشتہ حکومت اور عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کئی سوالات بھی اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آٹھ سال لگ گئے اب تک فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آیا۔‘

انہوں نے عمران خان پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’اسرائیل اور بھارت سے پیسا میں نے نہیں عمران خان نے منگوایا ہے۔‘

’جناب سپیکر بہت راز ہیں جو دل میں دفن ہیں، ان کو نہیں اگلوں گا۔ ہاں وقت آیا، فورم آیا تو میں بتاؤں گا۔‘

شہباز شریف نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ایک لاڈلے کو 15 سال دودھ پلایا گیا اور اسے لا کر بٹھایا گیا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ادارے دن رات اس کے لیے وہ کام کرتے تھے کہ ہم سوچتے ہیں تو عقل حیران ہوتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واضح رہے کہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے رہنما اور قائدین ماضی میں بھی عمران خان کے لیے ’لاڈلے‘ کا لفظ استمعال کرتے رہے ہیں۔

شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ ’یہ شخص (عمران خان) کہتا ہے کہ اگر میں اقتدار میں ہوں تو ٹھیک ورنہ پاکستان کے تین ٹکڑے ہو جائیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کہا جاتا رہا کہ ’ہنڈی سے پیسہ لاؤ، بجلی کے بل جلا دو اور ٹیکس جمع نہ کرواؤ مگر کسی نے نوٹس نہیں لیا۔‘

’75 سال میں اس طرح کی سپورٹ کسی کو نہیں ملی نہ اس طرح کی سپورٹ اور مدد کسی کو ملے گی۔‘

ساتھ ہی شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ’ہم اس فسطائیت اور ذہنیت کے آگے جھکیں گے نہیں بلکہ مقابلہ کریں گے۔‘

اپنی حکومت اور وزارت عظمیٰ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ انہیں پہلے معلوم تھا کہ یہ آسان نہیں ہوگا اور انہیں ماضی میں بھی وزارت عظمیٰ کے عہدے کی پیشکش کی جاتی رہی ہے۔

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’وزیراعظم بننا ہوتا تو میرے پاس بہت مواقعے تھے۔ 1992 میں ایک صدر نے مجھے کہا کہ وزیراعظم بن جاؤ، جنرل مشرف نے بھی کہا تھا کہ وزیراعظم بن جاؤ۔‘

خطاب کے آخر میں شہباز شریف نے اپنے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں وہی شہباز شریف ہوں جس نے لاکھوں بچوں میں لیپ ٹاپ تقسیم کیے، میں نے لیپ ٹاپ دیے کلاشنکوف نہیں دی۔‘

’میں وہی شہباز شریف ہوں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ میں تین ماہ میں پل بنا دیتا ہوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست