چلی میں دنیا کی ’انتہائی بڑی دوربین‘ کی تعمیر جاری

سائنس دانوں کے مطابق انتہائی بڑی دوربین 2027 تک کام شروع کرے گی، اور آسمان کے مشاہدے کی ہماری موجودہ صلاحیت میں پانچ ہزار گنا اضافہ کرے گی۔

جنوبی امریکہ کے ملک چلی میں ایک ’انتہائی بڑی دوربین‘ کی تعمیر جاری ہے، جس کی مدد سے آسمان کا مشاہدہ کرنے کی ہماری صلاحیت پانچ ہزار گنا تک بڑھ جائے گی۔

ایکسٹریملی لارج ٹیلی سکوپ (ای ایل ٹی) 2027 تک کام شروع کر دے گی۔ اسے چلی میں پہلے سے کام کرنے والی طاقت ور دوربیوں میں شامل کیا جائے گا اور کائنات کے آغاز پر اب بھی باقی سوالات کے جوابوں کی تلاش میں استعمال کیا جائے گا۔

یورپی سدرن آبزرویٹری، جو اس دوربین کی تعمیر کر رہی ہے، سے منسلک چلی کے ماہر فلکیات لوئس چاواریا نے اے ایف پی کو بتایا: ’کچھ ایسے مخصوص سائنسی سوال ہیں جن کے جواب ہم ڈھونڈنا چاہتے ہیں اور اس میں مدد کے لیے ہمیں ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔‘

شمالی چلی میں دنیا کی موجودہ سب سے طاقت ور ترین دوربین ویری لارج ٹیلی سکوپ (بہت بڑی دوربین یا وی ایل ٹی) اور دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی سکوپ اے ایل ایم اے پہلے سے کام کر رہی ہیں، اور انتہائی بڑی دوربین وی ایل ٹی سے 20 کلومیٹر دور تین ہزار میٹر کی اونچائی پر صحرائے ایٹاکاما کے آرمازونز پہاڑوں پر بنائی جائے گی۔

انتہائی بڑی دوربین پر کام 2017 میں شروع ہوا اور توقع ہے کہ یہ 10 سالوں میں مکمل ہو جائے گی۔

اس کا قطر 39.3 میٹر ہو گا، اس میں شہد کے چھتے جیسے 798 ہیکساگونل آئینے ہوں گے جہنیں 85 میٹر قطر کے ایک بڑے گنبد میں رکھا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس دوربین پر 130 کروڑ یورو (تقریباً 138 کروڑ ڈالر) کا خرچہ آئے گا۔

موجودہ دوربینوں کے قطر آٹھ سے 10 میٹر کے ہیں، جن کے ذریعے ستاروں کے گرد مدار میں گھومتے سیاروں کا پتہ لگانا ممکن ہوا ہے۔

تاہم سائنس دانوں کو ایسے آلات کی ضرورت ہے جو اور بھی زیادہ روشنی جذب کر سکتے ہیں اور تفصیلات ریکارڈ کر سکتے ہیں۔

یورپی سدرن آبزرویٹری کے مطابق انتہائی بڑی دوربین کا 39.3 میٹر کا قطر اسے ’15 گنا زیادہ روشنی جذب کرنے‘ کے قابل بنائے گا، جس کا مطلب ہبل سے 15 گنا زیادہ صاف تصاویر۔

تعمیراتی کام میں شامل جیولوجسٹ سوزی سولس نے کہا کہ یہ فلکیات کے مشاہدے کی ہماری صلاحیت کو پانچ ہزار گنا بڑھائے گی۔

’یہ مستقبل کا منصوبہ ہے جو ہمیں کائنات میں اور بھی دور فاصلوں تک پہنچنے میں مدد کرے گا۔‘

چاواریا نے بتایا کہ اسے چلی کے شمال میں بنایا جا رہا ہے جہاں صاف آسمان ملتا ہے، اور سال کے 90 فیصد دن آسمان کا مشاہدہ کیا جا سکے گا۔

چونکہ یہ جنوبی نصف کرہ میں واقع ہے تو سائسن دان ہماری کہکشاں، ملکی وے، کے مرکز کا مشاہدہ کر سکیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی