آرٹیکل 370: ’تین برس بعد بھی کشمیر میں بے بسی اور لاچاری ہے‘

کشمیر کے مقامی صحافی اخلاق الرحمٰن بتاتے ہیں کہ خطے کی خصوصی آئینی حیثیت منسوخ کیے جانے کے تین سال مکمل ہونے کے بعد بھی کچھ اچھا ہونے کے آثار نہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں خاردار تاروں کے سامنے سے گزرتا نوجوان (اے ایف پی) 

پانچ اگست، 2022 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ  کیے جانے کے تین سال مکمل ہوگئے ہیں۔

کشمیر کے مقامی صحافی اخلاق الرحمٰن کہتے ہیں کہ ’تین برس گزرنے کے بعد آج بھی وہی بے بسی، خوف اور لاچاری نظر آ رہی ہے جو اس دن ہم پر طاری ہوئی تھی۔

’حقیقت میں اب بھی کچھ بدلا نہیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ کچھ اچھا ہو جائے لیکن اس کے آثار نظر نہیں آ رہے۔‘

پانچ اگست، 2019 کو جب بھارت کی وفاقی حکومت نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو حاصل دفعہ 370 کو منسوخ کیا تھا۔ اس وقت بھارتی حکومت نے جواز پیش کیا تھا کہ اس دفعہ کو کالعدم کرنے کے بعد کشمیر میں بے روزگاری اور بدعنوانی ختم ہو گی۔

تاہم تجزیہ کاروں اور دیگر شعبوں سے وابستہ لوگوں کا کہنا ہے کہ تین برس گزر جانے کے باوجود بھی یہ خواب پورا نہیں ہو سکا۔

سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بے روزگاری کی شرح 20.2 ہے، جو بھارت کی اوسط بے روزگاری کی شرح سے چار گناہ زیادہ ہے۔
 

اس وقت حکومت کی جانب سے کرپشن کو ختم کرنے کی بات کی گئی تھی لیکن کشمیری پولیس، سب انسپکٹر پوسٹ اور مالی اسٹنٹس کے انتخاب میں بڑے پیمانے پر دھاندلی سامنے آئی ہے، جس کے بعد سلیکشن لسٹ منسوخ کی گئی اور ہزاروں نوجوانوں کی محنت ضائع ہو گئی۔

ان اقدام کے خلاف نوجوانوں کا احتجاج اب تک جاری ہے۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کچھ چیزوں میں کمی آئی ہے جیسے اب پتھراؤ کے واقعات پیش نہیں آتے۔

اس سب کے درمیان ایک دلچسپ بات یہ رہی کہ جہاں بھارت اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان سخت تلخی ہے، وہیں بھارت اور پاکستان کی افواج نے لائن آف کنٹرول پر امن برقرار رکھا ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فروری 2021 میں دونوں ممالک کی افواج نے سیز فائر معاہدے پر عمل کرنے کی حامی بھر لی اور تب سے لے کر آج تک سرحدوں پر سکون ہے۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی ریاست کا درجہ بحال کرنے پر بھی حکومت کی جانب سے کوئی پختہ جواب سامنے نہیں آیا۔

جبکہ بھارت کی سپریم کورٹ میں کشمیر کے خصوصی اختیار کو منسوخ کرنے کے خلاف داخل کی گئی 20 سے زائد درخواستیں تین سال سے بند پڑی ہیں۔

سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ آئینی بینچ کے سپرد کیا تھا تاہم تین سال گزر جانے کے باوجود آئینی بینچ کسی نتیجے پر نہیں پہنچا۔   

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا