سوات میں طالبان کی موجودگی کی خبریں گمراہ کُن: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ پہاڑوں پر ان افراد کی محدود نقل و حرکت پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ ملحقہ علاقوں کی آبادی کی سکیورٹی کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

27 مئی 2009 کی اس تصویر میں پاکستانی فوج کے اہلکار سوات کے علاقے مینگورہ میں گشت کرتے ہوئے(اے ایف پی)

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے سوات میں طالبان کے پھیلاؤ اور موجودگی سے متعلق بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ زمینی حقائق کا پتہ لگانے کے بعد یہ بات واضح ہوئی ہے کہ یہ رپورٹس گمراہ کن اور مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہفتے کی رات یہ بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ’گذشتہ چند روز سے کالعدم ٹی ٹی پی کے مسلح افراد کی وادی سوات میں موجودگی کی خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں۔ سوات اور دیر کے درمیان آبادی سے دور کچھ پہاڑوں پر کچھ مسلح افراد کی موجودگی کو دیکھا گیا ہے۔ بظاہر یہ افراد افغانستان سے اپنے آبائی علاقوں میں واپس آئے ہیں۔‘

آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ’پہاڑوں پر ان افراد کی محدود نقل و حرکت پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔ ملحقہ علاقوں کی آبادی کی سکیورٹی کے لیے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ عسکریت پسندوں کی کسی بھی جگہ موجودگی برداشت نہیں کی جائے گی۔ ضرورت کے تحت عسکریت پسندوں سے پوری قوت سے نمٹا جائے گا۔‘

واضح رہے کہ یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ ایک ہفتے سے مقامی اور سوشل میڈیا پر طالبان کی اس علاقے میں واپسی کی اطلاعات گردش کر رہی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان