اسلام آباد: غیر ملکی خواتین کو ہراساں کرنے والے ٹک ٹاکرز گرفتار

اسلام آباد پولیس نے شکر پڑیاں میں غیر ملکی خواتین کو ہراساں کرنے والے ٹک ٹاکرز کو گرفتار کر لیا ہے۔

اسلام آباد کے تفریحی مقام شکر پڑیاں پر غیر ملکی خواتین کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے چار ملزمان پولیس کی حراست میں (تصویر: اسلام آباد پولیس ٹوئٹر)

اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے تفریحی مقام شکر پڑیاں میں غیر ملکی خواتین کو مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور اس دوران ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے والے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔

دو غیر ملکی خواتین کو ہراساں کرنے کی ویڈیوز 14 اگست کو منظر عام پر آئی تھیں جس کے بعد یہ ٹک ٹاک سمیت دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئیں۔

ان ویڈیوز پر پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا۔

واقعے کے دو روز بعد ہی پولیس نے بیان دیا کہ انہوں نے خواتین کو ہراساں کرنے کے الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے جن کا تعلق ٹیکسلا سے ہے۔

پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ نوجوانوں کے موبائل فونز سے واقعے کی ویڈیوز بھی برآمد کر لی گئی ہیں جبکہ واقعے کا مقدمہ سب انسپکٹر آصف علی کی مدعیت میں تھانہ آبپارہ میں درج ہے۔

پولیس ویڈیوز میں نظر آنے والے دیگر ملزمان کی شناخت بھی نادرا کے ذریعے کروا رہی ہے۔

اسلام آباد پولیس نے جاری بیان میں کہا کہ اس وقوعے میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

اسلام آباد پولیس کے ایس پی نوشیروان علی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’تفتیش کی جا رہی ہے اور نادرا سے بھی مدد لی جا رہی ہے تاکہ ملزمان پہچانے جا سکیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’خواتین کو جسمانی طور پر ہراساں نہیں کیا گیا اور جب وقوعہ ہوا تو تعینات سیکیورٹی موقے پر پہنچ گئی تھی اور انہوں نے خواتین کو ریسیکیو کیا، دفتر میں بٹھایا اور بعد ازاں وہ وہاں سے باحفاظت روانہ ہو گئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’دو غیر ملکی خواتین اور ایک مرد وہاں تھے۔ اُن سے سیکیورٹی نے شناخت پوچھی لیکن انہوں نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔‘

غیر ملکی سیاحوں کا سیاحتی مقامات پر جانے کا کیا طریقہ کار ہوتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’عموماً جب کوئی غیر ملکی مہمان یاد گار یا شکرپڑیاں کا دورہ کرتے ہیں تو متعلقہ سفارت خانہ پولیس کو اطلاع کرتا ہے اور پولیس اُن کی سیکیورٹی کو یقینی بناتی ہے لیکن اس وزٹ کے حوالے سے پولیس بھی لاعلم تھی اور کسی سفارت خانے کی جانب سے وزٹ کا بتایا بھی نہیں گیا۔‘

واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز سہیل ظفر چٹھہ کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان