پاکستان کی ’پہلی‘ الیکٹرک کار جس کا ڈیزائن ’ہاتھ‘ سے بنایا گیا

پاکستان کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی ایک تنظیم ڈائس فاؤنڈیشن نے کراچی میں جدید الیکٹرک کار ’نور ای-75‘ متعارف کروائی ہے۔

اس گاڑی کی تیاری میں مختلف اداروں اور جامعات نے مدد کی ہے(تصویر: انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کی ایک تنظیم ڈائس فاؤنڈیشن نے کراچی میں رواں ماہ ایک الیکٹرک کار متعارف کروائی ہے۔

ڈائس فاﺅنڈیشن کے چیئرمین ڈاکٹر خورشید قریشی کا کہنا ہے کہ ’اس الیکٹرک گاڑی کا ڈیزائن ہاتھ سے بنایا گیا ہے اور یہ گاڑی پاکستان میں تیار ہونے والی پہلی الیکٹرک کار ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں ڈاکٹر خورشید قریشی نے بتایا: ’اس سے پہلے پاکستان میں شاید اِکا دُکا الیکٹرک گاڑی بنی ہو، مگر اس سطح پر بننے والی یہ جدید کار ’نور ای-75‘ پاکستان کی پہلی الیکٹرک گاڑی ہے، جسے پاکستان میں بنایا گیا ہے۔‘

ڈاکٹر خورشید قریشی کے مطابق اس گاڑی کی تیاری میں مختلف اداروں اور جامعات نے مدد کی ہے۔

’گاڑی کا چارجر سرسید یونیورسٹی آف انجینیئرنگ، بیٹری پیک این ای ڈی یونیورسٹی جبکہ نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) نے گاڑی کا ڈیزائن تیار کیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق پانچ سیٹوں والی اس گاڑی میں سائیڈ مرر کے بجائے کیمرے لگائے گئے ہیں، جن کا منظر گاڑی کے اندر ڈرائیور کے سامنے لگی سکرینز پر دیکھا جا سکے گا۔ اس جدید گاڑی کی فروخت کے لیے بکنگ کا آغاز 2024 کے آخر میں کیا جائے گا۔

ڈاکٹر خورشید قریشی کے مطابق وائی فائی اور سکرین کے ساتھ پش بٹن سے سٹارٹ ہونے والی یہ گاڑی مکمل طور پر بجلی پر چلے گی، جو 220 وولٹ بجلی کنکشن پر آٹھ گھنٹے میں ایک ہزار روپے کے خرچ پر مکمل چارج ہو گی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ یہ گاڑی ’ایک چارج کے ساتھ 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 210 کلومیٹر فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔‘

ڈاکٹر خورشید قریشی کے مطابق: ’چوںکہ اس گاڑی میں کوئی کلچ یا مینوئل گیئر نہیں ہے، لہذا اسے آٹومیٹک گاڑی کی طرح ایک بار گیئر میں ڈال کر ایکسیلیٹر کا استعمال کرنا ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی