بلوچستان: سیلاب سے 225 افراد ہلاک، تعلیمی ادارے ہفتے کے لیے بند

پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق یکم جون سے اب تک صوبے میں سیلاب سے 225 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ صوبائی حکومت نے صوبے میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے تک بند رکھنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

26 اگست 2022 کی اس تصویر میں پاکستانی شہریوں کو بارشوں کے بعد سیلاب میں پھنسے دیکھا جا سکتا ہے۔ حالیہ مون سون بارشوں سے پاکستان کے تمام صوبوں کے کئی علاقے بری طرح متاثر ہوئے (اے ایف پی)

صوبہ بلوچستان میں اتوار کو بھی موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ جاری رہا جس کے باعث صوبے کے مختلف علاقے سیلابی ریلوں کی زد میں رہے۔ پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق یکم جون سے اب تک صوبے میں سیلاب سے 225 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

صوبائی حکومت نے صوبے میں تعلیمی ادارے ایک ہفتے تک بند رکھنے کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

 ضلع نصیرآباد کے علاقے نصیرآباد، جعفرآباد اور ملحقہ علاقوں میں گذشتہ پانچ دنوں سے جاری بارش کے باعث سیلابی ریلوں سے ڈیرہ مرادجمالی شہر کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

ایک مقامی صحافی ولی زہری نے بتایا کہ شہرمیں سیلاب کے آنے کا 90 فیصد خطرہ ہے۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ شدید اور غیر معمولی بارشوں، سیلاب سے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ صوبے کا ہر ضلع متاثر ہوا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں بلوچستان کو اپنے دوستوں اور ہمدردوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ آئیں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لیں۔ 

’شدید اور غیر معمولی بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان میں معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ صوبے کا ہر ضلع متاثر ہوا ہے۔ مشکل کی اس گھڑی میں بلوچستان کو اپنے دوستوں اور ہمدردوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔ آئیں امدادی سرگرمیوں میں ہمارا ہاتھ بٹائیں۔ #بلوچستان_پکار_رہاہے‘

ادھر محکمہ اطلاعات کی خبر کےمطابق سیکرٹری صحت بلوچستان حافظ محمد طاہر نے موجودہ سیلابی صورت حال کے پیش نظر محکمہ میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں کے طبی عملے کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔   

قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ تا کراچی، ژوب، ڈیرہ اسماعیل خان، بارکھان تا فورٹ منرو شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔ جبکہ ضلع شیرانی میں دہانہ سر کے مقام پرلینڈ سلائیڈنگ کے باعث ٹریفک معطل ہے۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ نوشکی کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا کہ ایک گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ جس میں موجود افراد کو بچالیا گیا۔ ضلع جعفرآباد کے مختلف علاقوں میں سیلاب آیا ہے۔ جہاں ریلیف کا کام جاری ہے۔ 

ادارے کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ دوسری جانب ہواکا کم دباؤ سندھ میں 22 اگست کو داخل ہوگا۔ جس کے زیر اثر زیادہ اور شدید بارش کا امکان ہے۔

رپورٹ کے مطابق 22 سے پچیس اگست کے دوران قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی ، دکی، کوہلو،بارکھان، ژوب، شیرانی، موسیٰ خیل، سبی، ہرنائی، لہڑی، بھاگ، جھل مگسی، جعفر آباد، بولان، نصیر آباد، قلات، خضدار،لسبیلہ، کوئٹہ، مستونگ میں بارش کا امکان ہے۔ 

پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں یکم جون سے اب تک ہونےوالے بارشوں اور سیلاب میں مال مویشیوں کے حوالے سےبتایا گیا کہ اب تک کے اندازے کے مطابق پانچ لاکھ سے زائد مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔ ایک لاکھ 98 ہزار 461 ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ 

اتوار کے روز کوئٹہ میں صبح سے وقفے وقفےسے جاری بارش کے باعث شہر جھل تھل ہوگیا اور دوپہر کے وقت موسلادھار بارش سے شہر کے مغربی علاقے بروری روڈ پر پہاڑ سے آنے والے پانی نے سیلابی شکل اختیارکی۔ 

اس دوران افواہیں پھیلنا شروع ہوگئیں کہ کرخسہ کے مقام پر ڈیم ٹوٹ گیا ہے۔ جس کا پانی بروری اور ہزارہ ٹاؤن کی طرف آرہا ہے۔ جس پر ضلعی انتظامیہ اور ایری گیشن حکام نے علاقے کو دورہ کرکے ڈیم کا جائزہ لیا۔ 

محکمہ اطلاعات کی طرف سے جاری خبر میں بتایا گیا کہ پارلیمانی سیکرٹری ملک نعیم بازئی کا کمشنر کوئٹہ سہیل الرحمان بلوچ، ڈی سی کوئٹہ شہک بلوچ اور آب پاشی کے حکام نے ڈیم کا دورہ کیا۔ 

معائنہ کے دوران محکمہ آب پاشی کے حکام نے بریفنگ دی کہ ڈیم کی موجودہ صورت حال خطرناک نہیں ہے۔ سپل وے سے اضافی پانی نکل رہا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ نے میڈیا کے بتایا کو علاقے کے عوام مطمئن رہیں ڈیم کی صورت حال تسلی بخش  ہے۔ محکمہ آب پاشی کو مسلسل نگرانی کی ہدایت کی گئی ہے۔ ٹیم موجود رہے گی۔

پرونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع صحبت پور، جعفرآباد، سبی اور چمن مسلسل بارشوں سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ خضدار، پشین، ژوب، موسیٰ خیل، نصیر آباد، جھل مگسی، لسبیلہ اور کوئٹہ میں بھی بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ جس کی وجہ سے مواصلاتی ڈھانچے کی بحالی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موسلا دھار بارش کے باعث صحبت پوراور گردونواح میں طغیانی آگئی۔ 

رہورٹ میں بتایا گیا کہ پی ڈی ایم اے، ایف سی اور ڈی ڈی ایم اے کی مشترکہ کوششوں سے چتر میں پیدل چلنے والے پل کو بحال کیا گیا۔ موسیٰ خیل میں درگ روڈ پر ٹریفک جزوی طور پر بحال ہو گئی۔ ونگو ایم آٹھ شاہراہ پر بڑے پیمانے پرمسلسل بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ سے پچھلے تین دنوں سے ٹریفک معطل ہے۔ این ایچ اے کی مشینری سٹینڈ بائی ہے۔ موسم کی صورت حال بہتر ہوتے ہی ملبے کی صفائی شروع کر دی جائے گی۔  

اوتھل کے قریب این 25 پر لنڈا پل کے نیچے شدید طغیانی کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ پانی کی سطح کم ہونے پر ٹریفک بحال کردی جائے گی۔ 

 ژوب میں 16 میں سے 15 جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کو پی ڈی ایم اے کی جانب سے دس لاکھ کے معاوضے کے چیک پیش کیے گئے۔ وفاقی حکومت نے یہاں دس خاندانوں کو بھی اسی طرح کا معاوضہ ادا کیا ہے۔ 

امحکمہ تعلیم حکومت بلوچستان کے ایک اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر والدین اور طلبا کی سہولت و حفاظت کے پیش نظر شدید بارشوں کے باعث صوبہ بھر کے تمام سرکاری اور نجی شعبہ کے تعلیمی اداروں میں 22اگست تا 27 اگست ایک ہفتے کی تعطیلات کر دی گئی ہیں۔ 

انتظامیہ کی جانب سے وزیراعلیٰ بلوچستان کی ہدایت پر شدید بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی فنڈ بھی قائم کردیا ہے۔ جو بلوچستان فلڈریلیف اینڈ ری ہیبلیٹیشن فنڈ کہلائے گا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات