ایک اور انڈین رہنما کی توہین اسلام، پاکستان کی شدید مذمت

انڈیا کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں قانون ساز اسمبلی کے رکن ٹی راجہ سنگھ نے پیر کو اپنی ایک ویڈیو میں اسلام مخالف تبصرے کیے تھے، جس کے بعد حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے انہیں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 سوشل میڈیا ویڈیو میں مبینہ طور پر اسلام مخالف بیانات پر انڈیا کی حکمران جماعت بی جے پی نے قانون ساز ٹی راجہ سنگھ کو منگل کو معطل کردیا تھا (تصویر: بشکریہ آئی اے این ایس)

پاکستان نے انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک اور عہدیدار کی طرف سے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز بیان کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے انڈیا میں اسلامو فوبیا کی بگڑتی ہوئی صورت حال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

انڈیا کی جنوبی ریاست تلنگانہ میں قانون ساز اسمبلی کے رکن ٹی راجہ سنگھ نے پیر کو اپنی ایک ویڈیو میں اسلام مخالف تبصرے کیے تھے، جس کے بعد حکمران جماعت بی جے پی نے ٹی راجہ سنگھ کو منگل کو معطل کردیا تھا۔

بی جے پی کی مرکزی تادیبی کمیٹی کے سکریٹری اوم پاٹھک کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا: ’آپ نے مختلف معاملات پر پارٹی کے موقف کے برعکس خیالات کا اظہار کیا ہے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے آئین کے قاعدہ XXV 10 (a) کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘

اوم پاٹھک نے مزید کہا: ’مجھے آپ کو یہ بتانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ مزید انکوائری زیر التوا ہے، آپ کو پارٹی سے اور آپ کی ذمہ داریوں اور اسائنمنٹس سے  فوری طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔‘

پارٹی کی جانب سے معطل کیے گئے قانون ساز سے یہ بھی کہا گیا کہ ’وہ 10 دن میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کریں جس میں بتایا جائے کہ انہیں کیوں نہیں نکالا جانا چاہیے۔‘

اس معاملے پر پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے مذمتی بیان میں کہا کہ ’پچھلے تین مہینوں میں یہ دوسرا واقعہ ہے کہ بی جے پی کے کسی سینیئر رہنما نے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کیا ہے۔‘

اس سے قبل بی جے پی کے دو ترجمانوں نوپور شرما اور نوین کمار جندال نے رواں برس جون میں ٹی وی پر ایک مباحثے کے دوران پیغمبر اسلام کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز بیانات دیے تھے، جس کے بعد انڈیا سمیت دنیا بھر میں مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا تھا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق: ’ان انتہائی تضحیک آمیز ریمارکس سے پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔‘

ساتھ ہی کہا گیا کہ مذکورہ عہدیدار کے خلاف بی جے پی کی طرف سے کی گئی علامتی اور غیر موثر تادیبی کارروائی انڈیا اور پوری دنیا کے مسلمانوں کے درد اور غم کو دور نہیں کرسکتی۔

بی جے پی رہنما کو ان کے مبینہ توہین آمیز بیانات کے بعد منگل کو حیدرآباد میں گرفتار کیا گیا تھا، تاہم بعدازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپنی گرفتاری کے دوران ٹی راجہ سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگرچہ ان کی ویڈیو کو سوشل میڈیا سے ہٹا دیا گیا ہے، لیکن وہ رہائی کے بعد اسی کلپ کا دوسرا حصہ اپ لوڈ کرنے جا رہے ہیں۔

راجہ سنگھ کے خلاف 75 سے زیادہ ایف آئی آر درج ہیں، جن میں سے زیادہ تر نفرت انگیز بیانات، کرفیو کی خلاف ورزی اور امن و امان میں خلل ڈالنے سے متعلق ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ’یہ انتہائی قابل مذمت ہے کہ راجہ سنگھ کو گرفتاری کے چند گھنٹوں کے اندر ضمانت پر رہا کر دیا گیا اور بی جے پی کے لوگوں نے ان کا خیرمقدم کیا۔‘

اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے انڈین حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بی جے پی کے ارکان کے خلاف فوری اور فیصلہ کن کارروائی کرے۔

یہ تمام پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب روس کی فیڈرل سکیورٹی سروس (ایف ایس بی) نے پیر کو عالمی شدت پسند تنظیم داعش کے ایک رکن کو حراست میں لیے جانے کا اعلان کیا ہے، جس پر انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے کسی رہنما پر مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کی توہین کے معاملے پر خودکش حملے کی منصوبہ بندی کا الزام ہے۔

روسی ایجنسی نے گرفتار عسکریت پسند کی ایک ویڈیو بھی جاری کی، جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ انڈین سیاسی رہنما کو مبینہ طور پر پیغمبر اسلام کی توہین کے معاملے پر نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

بھارتی اخبار ’انڈین ایکسپریس‘ کی ایک رپورٹ میں انڈین سکیورٹی اسٹیبلمشنٹ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ انہیں یہ معلومات نہیں ہیں کہ گرفتار عسکریت پسند انڈیا میں کسے نشانہ بنانا چاہتا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان