اکتوبر میں گندم نہ بوئی تو پاکستان کے لیے بڑا خطرہ: مفتاح اسماعیل

مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح گذشتہ چار دہائیوں میں اس وقت سب سے زیادہ ہے۔

مفتاح اسماعیل آئی بی اے کراچی میں 2 ستمبر 2022 کو ایک تقریبکے دوران گفتگو کر رہے ہیں (تصویر: آئی بی اے)

پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آج انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی میں طلبہ سے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا خطرہ اس وقت گندم بونے کے لیے سندھ میں زمین کا خشک نہ ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اکتوبر میں گندم کی بوائی شروع ہوتی ہے۔ اگر سندھ میں خشک زمین نہ ملی تو وہ ممکن نہیں ہو گا۔ خدا کرے کہ اکتوبر کے وسط تک ہی گندم بونا ممکن ہو جائے، ایسا نہ ہو سکا تو اگلا سال معاشی طور پہ پاکستان کے لیے بہت مشکل ہو گا۔‘

’میرے خیال سے سندھ حکومت اور مراد علی شاہ کے لیے اس وقت یہ کام بہت زیادہ اہم ہے۔‘

مفتاح اسماعیل نے دوران گفتگو پاکستان کے موجودہ معاشی میکرو اکنامک چیلنجز اور ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنائی گئی پالیسیوں اور حکمت عملیوں کے بارے میں بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، غیر پائیدار غیر شامل نمو اور پالیسی کی خامیاں پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے مزید وضاحت کی کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ایک مشکل سیاسی فیصلہ تھا لیکن یہ آخری حربہ تھا۔

دوران تقریب مفتاح اسماعیل کا مرکزی موضوع آئی ایم ایف سے قرض، پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال اور برآمدات بڑھانے سے متعلق رہا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مفتاح اسماعیل نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں افراط زر کی شرح گذشتہ چار دہائیوں میں اس وقت سب سے زیادہ ہے۔ نیز یہ کہ حکومت عام آدمی کو پہنچنے والے نقصان سے آگاہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالات بہتر ہوں گے اور آنے والے مہینوں میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کی پیش گوئی بھی کی۔

تعلیم سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں اگر دس بچے سکول سے باہر ہیں تو ان میں سے ایک بچہ پاکستانی ہے۔ یہ ایک شرمناک صورتحال ہے۔

حالیہ سیلاب سے جانی نقصان اور انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے تفصیلات پیش کیں کہ کس طرح حکومت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے فنڈز کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف امدادی کوششوں کے لیے بھیج رہی ہے۔

آئی بے اے میں گفتگو کے اختتام پر مفتاح اسماعیل نے زرعی پیداوار کو بہتر بنانے، درآمدات کو محدود کرنے، برآمدات بڑھانے، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس بہتر کرنے، تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے اور معاشی نظم و نسق کو بہتر بنانے پر فوری توجہ کی نشاندہی کی۔

مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ’حکومت کا نصب العین اپنے وسائل کے اندر رہنا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان