یوکرین جنگ: مغربی ممالک کا ہتھیاروں کی پیداوار بڑھانے کا فیصلہ

جنگ کے شروع میں یوکرین کی فوج نے زیادہ تر ایسے ہتھیار استعمال کیے جن کا معیار روس سے ملتا جلتا تھا۔ مگر اب ان کا انحصار نیٹو کے معیاری ہتھیاروں پر ہو گیا ہے۔

10 ستمبر 2022 کو خارکیو میں لی گئی اس تصویر میں ایک تباہ شدہ فوجی ٹینک دکھایا گیا ہے۔ (اے ایف پی)

چھ ماہ سے جاری روس اور یوکرین جنگ کے باعث ہتھیاروں کے ذخائر میں کمی کے بعد مغربی حکومتیں اپنے اسلحہ سازوں کو مزید پیداوار کے لیے زور دے رہی ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے رواں ہفتے اتحادی ممالک کے سینیئراسلحہ ڈائریکٹرز کا اجلاس مدعو کیا ہے جس کا مقصد یوکرین کو اسلحے کی ترسیل اور اپنے ہتھیاروں کے ذخائر بڑھانے کے لیے طویل مدتی منصوبے بنانا ہے۔

جرمنی میں رامسٹین ایئر فورس بیس پر جنگی کوششوں کی حمایت کرنے والے 50 ممالک کے یوکرین کنٹیکٹ گروپ کے اجلاس میں انہوں نے کہا، ’ اس بات پر تبادلہ خیال ہوگا کہ ہمارے دفاعی صنعتی اڈے کس طرح یوکرین کی افواج کو مستقبل میں ان صلاحیتوں سے بہترین طور پر آراستہ کر سکتے ہیں جن کی انہیں ضرورت ہے۔‘

جمعے کو پینٹاگون کے ہتھیاروں کے حصول کے سربراہ بل لا پلانٹے نے کہا کہ یہ اجلاس 28 ستمبر کو برسلز میں ہوگا۔

نیٹو ممالک کے پاس ایک جیسے ہتھیار نہیں ہیں لیکن ان کے ہتھیار آپس میں مطابقت رکھتے ہیں۔ لہٰذا اٹلانٹک اتحاد میں شامل ایک ملک میں تیار کردہ ہتھیار دوسرا ملک استعمال کر سکتا ہے۔

جنگ کے شروع میں یوکرین کی فوج نے زیادہ تر ایسے ہتھیار اور اسلحہ استعمال کیا جن کا معیار روس سے ملتا جلتا تھا۔ لیکن چند ماہ کے اندر اندر وہ ختم ہو گئے۔ خاص طور پر اہم توپ خانے اور میزائل سسٹم – اور اب اس کا انحصار نیٹو کے معیاری ہتھیاروں والے مغربی اتحادیوں پر ہو گیا ہے۔

لیکن اس کے نتیجے میں اس اسلحے کی بڑی مقدار کم ہوگئی ہے جو ان اتحادیوں نے اپنے دفاع کے لیے رکھا تھا۔ اب اس رسد کو بڑھانا بہت اہم ہے۔

جولائی میں یورپی یونین نے کیئف کو فراہم کردہ ہتھیاروں کی کمی پوری کرنے کے لیے اگلے دو برسوں کے دوران مشترکہ خریداری کے لیے 500 ملین یورو کا اعلان کیا تھا۔

یورپی کمشنر تھیری بریٹن نے اس وقت کہا کہ ’یورپی یونین کے ممالک کے پاس اپنے گولہ بارود، ہلکے اور بھاری توپ خانے، اینٹی ایئرکرافٹ اور اینٹی ٹینک دفاعی نظام اور یہاں تک کہ بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کے ذخائر کم ہوگئے ہیں۔‘

انہوں نے متنبہ کیا، ’اس سے ایک کمزوری پیدا ہوئی ہے جس پر اب فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘

جنگ شروع ہونے کے بعد یوکرین کے بنیادی دفاعی سپلائر امریکہ نے 15.2 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کا وعدہ کیا ہے جن میں جیولین اینٹی ٹینک میزائل، توپ خانہ اور نیٹو ہتھیاروں سے مطابقت رکھنے والا گولہ بارود شامل ہیں۔

پینٹاگون نے یوکرین کو تقریبا آٹھ لاکھ 155 ملی میٹر آرٹلری راؤنڈ پیش کیے ہیں جبکہ امریکہ کے پاس صرف ایک فیکٹری ہے جو انہیں بنا رہی ہے۔ سکرنٹن، پنسلوانیا میں جنرل ڈائنامکس پلانٹ ماہانہ صرف 14 ہزار راؤنڈ بناتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بل لا پلانٹے نے کہا، ’ہمارے منصوبے ہیں کہ تقریباً تین برسوں میں اس کی پیدوار میں اضافہ کر کے بالآخر36 ہزار راؤنڈ ماہانہ تک اضافہ کیا جائے گا۔‘

لیکن اس سے سالانہ پیداوار اس مقدار سے کچھ زیادہ ہو جائے گی جو واشنگٹن نے یوکرین کو چھ ماہ سے بھی کم عرصے میں دی ہے۔

پینٹاگون چاہتا ہے کہ اتحادی ذخائر بڑھانے میں مدد کے لیے اپنی پیداوار بڑھائیں۔

امریکی فوج نے ایسا کرنے کے لیے حال ہی میں امریکہ کے اندر اور باہر اسلحہ سازوں کے ساتھ متعدد نئے معاہدوں کا اعلان کیا ہے۔

اس میں متعدد اسلحہ سازوں کی جانب سے 155 ملی میٹر آرٹلری گولہ بارود کے دو  لاکھ 50 ہزار راؤنڈز کے لیے 36 کروڑ 40 لاکھ ڈالر، سٹنگر اینٹی ایئرکرافٹ میزائلوں کے لیے چھ کروڑ 24 لاکھ ڈالر، جیولین اینٹی ٹینک میزائلوں کے لیے تین کروڑ 24 لاکھ ڈالر اور دیگر ہتھیاروں کے سسٹم، گولہ بارود اور دفاعی سامان کے لیے مزید لاکھوں ڈالر شامل ہیں۔

پینٹاگون کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے ترجمان ڈیو بٹلر نے کہا کہ ’ یہ فیصلہ امریکی مینوفیکچرنگ کی صلاحیتوں کی مدد سے کیا گیا ہے لیکن اس کے مطابق طے شدہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’ہتھیاروں کے لیے یوکرین کی ضروریات ہی حتمی محرک ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا