سیلاب سے متاثر پاکستان کی مدد کریں گے: آئی ایم ایف

سرکاری اندازوں کے مطابق پاکستان میں بحالی کی سرگرمیاں برسوں تک چل سکتی ہیں اور اس پر 40 ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آ سکتی ہے۔

18 ستمبر، 2022 کی اس تصویر میں بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے علاقے اوستہ محمد میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کو پانی میں پھنسے دیکھا جا سکتا ہے(اے ایف پی)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا کہ وہ حالیہ مون سون میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان کی امداد اور تعمیر نو کی کوششوں میں مدد کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔

پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیریز کا خبر رساں ادارے روئٹرز سے اتوار کو بات کرتے ہوئےکہا ہے کہ ’ہم موجودہ پروگرام کے تحت پاکستان کی امداد اور تعمیر نو کی کوششوں میں حکام کی حمایت کرتے ہیں اور اس کے لیے بین الااقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘

اس سے قبل کے اگست میں آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لیے ایک بڑے قرضے کے پروگرام کو بحال کرنے کے معاہدے کی منظوری دے دی تھی۔

یہ منظوری بھی ایک ایسے وقت دی گئی تھی جب ملک پہلے ہی تباہ کن مون سون کے سیلاب سے نبرد آزما ہے جس نے معاشی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔

معاہدے کے تحت واشنگٹن میں قائم عالمی ادارہ پاکستان کو فوری طور پر 1.1 ارب ڈالر جاری کرے گا جب کہ  پیکیج کے کل حجم میں 50 کروڑ ڈالر کا اضافی اضافہ بھی کر دیا ہے جس سے اس پروگرام کی مالیت تقریباً 6.5 ارب ڈالر ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے پیکج کو جون 2023 تک بڑھانے کی درخواست پر بھی اتفاق کیا۔

چھ ارب ڈالر کے اصل بیل آؤٹ پیکج پر سابق وزیر اعظم عمران خان نے 2019 میں دستخط کیے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان میں گذشتہ تین مہینوں میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور بڑے پیمانے پر سیلاب دیکھنے میں آیا جس سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا اور ملک بھر میں چار سو بچوں سمیت 15 سو افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، لاکھوں مکانات متاثر ہوئے اور بڑے پیمانے پر فصلوں اور عوامی انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا۔

سرکاری اندازوں کے مطابق بحالی کی سرگرمیاں برسوں تک چل سکتی ہیں اور اس پر 40 ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آ سکتی ہے۔

عالمی برادری نے پاکستان کو فوری طور پر امدادی سامان بھیجا ہے جس میں خوراک، ادویات اور خیمے شامل ہیں تاہم بے گھر ہونے والے خاندانوں کی مدد کے لیے ملک کو کئی گنا زیادہ انسانی امداد اور رقم کی ضرورت ہے۔

ادھر اتوار کو امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین باب مینینڈیز نے بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ حالیہ سیلاب کے تناظر میں پاکستان کو مزید امداد فراہم کرے۔

سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق باب مینینڈیز نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے  بدترئن سیلاب میں دی جانے والی امداد اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔

باب مینینڈیز نے نیو جرسی میں پاکستانی نژاد امریکی کمیونٹی کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’امریکی حکومت نے سیلاب زدگان کے لیے 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی انسانی امداد فراہم کی ہے لیکن یہ ایک یہ دریا میں ایک قطرے کے مترادف ہے اور ہمیں سیلاب زدگان کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں امریکی کانگریس سے پاکستان کے لیے ڈیزاسٹر ریلیف پیکج حاصل کرنا ہے اور پاکستان میں سیلاب زدگان کے لیے ایک بین الاقوامی ڈونرز کانفرنس کا انعقاد کرنا ہے۔ میں امریکی کانگریس میں پاکستان کی مدد کے لیے کسی کے ساتھ بھی کام کرنے کو تیار ہوں۔‘

امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے اپنے ملک کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے اور سیلاب سے نمٹنے کے ابتدائی مراحل میں بروقت امداد فراہم کرنے پر بائیڈن انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا۔

مسعود خان نے موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے انتہائی موسمی پیٹرن اور اپنے ملک میں بے مثال سیلاب کے درمیان تعلق کو تسلیم کرنے پر امریکی حکام کا شکریہ بھی ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اصل چیلنج اس وقت سامنے ہے جب ہم سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زندگی کی بحالی، سڑکوں کی تعمیر نو، بنیادی ڈھانچے کی مرمت اور بحالی، فصلوں کی دوبارہ کاشت کرنے اور مکانات، سکولوں اور ہسپتالوں کی تعمیر کے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان