کرکٹ: لعاب کے استعمال پر مستقل پابندی اور منکڈ اب رن آؤٹ

کرونا کی وبا کے دوران گیند کو چمکانے کے لیے لعاب استعمال کرنے کی پابندی گذشتہ دو سال سے زائد عرصے کے لیے لاگو تھی لیکن اب اس عارضی پابندی کو مستقل پابندی میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

نو ستمبر، 2022 کی اس تصویر میں دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے ایشیا کپ کے سپر فور مرحلے کے میچ کا ایک منظر(اے ایف پی)

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کرکٹ قوانین میں ایک بار پھر تبدیلی کرتے ہوئے نئے قوانین متعارف کروا دیے ہیں جو یکم اکتوبر 2022 سے نافذ العمل ہوں گے۔

آئی سی سی کی ویب سائٹ پر جاری بیان کے مطابق اکتوبر میں آسٹریلیا میں کھیلا جانے والا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ بھی انہی قوانین کے تحت کھیلا جائے گا۔

یہ قوانین مینز کرکٹ کمیٹی نے تجاویز کیے تھے جس کی سربراہی بی سی سی آئی کے سربراہ سارو گنگولی کر رہے ہیں۔

خواتین کی کرکٹ کمیٹی کے سامنے بھی ان قوانین کو پیش کیا گیا جس نے ان کی منظوری دے دی ہے۔

سابقہ کرکٹرز کی جانب سے اکثر یہ شکایت سامنے آتی ہے کہ کرکٹ کو بلے بازوں کا کھیل بنا دیا گیا جب کہ بولرز کے لیے کھیل کو مزید مشکل سے مشکل کر دیا گیا لیکن نئے قوانین میں بظاہر آئی سی سی نے بلے بازوں اور گیندبازوں کے درمیان توازن لانے کی ایک کوشش کی ہے۔

آئی سی سی کی جانب سے ترمیم کردہ تازہ ترین قوانین درج ذیل ہیں۔

کیچ ہونے پر نیا بلے باز بولنگ کا سامنا کرے گا

سابقہ قوانین کے تحت اگر کیچ آؤٹ ہوتے ہوئے بلے باز مخالف سمت میں دوڑتے ہوئے ایک دوسرے سے آگے نکل جاتے تو نیا آنے والا بلے باز نان سٹرائیکر یعنی بولنگ اینڈ پر اپنی باری آنے کا انتظار کرتا تھا لیکن اب کیچ ہونے کی صورت میں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ کون سا بلے باز کیچ پکڑے جانے کے وقت بھاگ کر کہاں تک پہنچ چکا تھا بلکہ نئے آنے والے بلے باز کو ہی بولنگ کا سامنا کرنا ہو گا۔

گیند کو چمکانے کے لیے لعاب کا استعمال:

کرونا کی وبا کے دوران گیند کو چمکانے کے لیے لعاب استعمال کرنے کی پابندی گذشتہ دو سال سے زائد عرصے کے لیے لاگو تھی لیکن اب عارضی پابندی کو مستقل پابندی میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

کوویڈ 19 کی وبا کے دوران کھیل کے میدان میں لعاب کے استعمال پر پابندی کا مقصد کرونا کی وبا کو مزید بڑھنے سے روکنا تھا۔ جولائی 2020 میں کرکٹ کی بحالی کے بعد اس قانون کا اطلاق کیا گیا تھا جسے اب مستقل قانون بنا دیا گیا ہے۔

اس پابندی کے دوران کھلاڑی لعاب کے بجائے پسینے کے استعمال سے گیند کو چمکا رہے تھے جسے ایک موثر حکمت عملی تسلیم کیا گیا ہے۔

نیا بلے محدود وقت میں کھیلنے کے لیے تیار

آئی سی سی کے نئے قوانین کے تحت نئے آنے والے بلے باز کو اب ایک محدود وقت کے اندر ہی بولر کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا پڑے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک روزہ اور ٹیسٹ کرکٹ میں نئے آنے والے بلے باز کو دو منٹ کے اندر گیند کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہونا ہو گا جبکہ ٹی ٹوئنٹی کے لیے پہلے سے طر کردہ وقت 90 سیکنڈز کو تبدیل نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل ایک روزہ اور ٹیسٹ کرکٹ میں نئے آنے والے بلے باز کو گیند کا سامنا کرنے کے لیے تین منٹ کا وقت دیا جاتا تھا جسے اب کم کر کے دو منٹ کر دیا گیا ہے۔

اگر بلے باز دو منٹ کے اندر گیند کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا تو مخالف ٹیم کا کپتان ’ٹائم آؤٹ‘ کی اپیل کر سکتا ہے۔

 گیند کو کھیلنے کا حق

اس قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے بلے باز پر لازم کیا گیا ہے کہ گیند کو کھیلتے ہوئے اس کے بلے کا یا جسم کا کوئی حصہ پچ پر رہے۔ اگر بلے باز گیند کو کھیلنے کے لیے پچ کی حدود سے نکل جاتا ہے تو امپائر اسے ڈیڈ بال کر قرار دے سکتا۔ جبکہ ایسی گیند جو بلے باز کو پچ چھوڑنے پر مجبور کر دے اسے نو بال قرار دیا جائے گا۔

غیر ضروری طور پر حرکت کرنا

نئے قوانین کے تحت بولر کے بولنگ کرتے ہوئے دوڑتے وقت اگر فیلڈنگ ٹیم کے کھلاڑی غیر ضروری طور پر حرکت کرتے ہیں تو امپائر فیلڈنگ کرتی ٹیم پر پانچ رنز کا جرمانہ کرتے ہوئے اس گیند کو ڈیڈ بال قرار دے سکتا ہے۔

نان سٹرائیکر کو رن آؤٹ کرنے کی اجازت

آئی سی سی نے ’منکڈ لا‘ جسے پہلے ان فیئر پلے کے طور پر تسلیم کیا جاتا تھا کو اب ’رن آؤٹ‘ قرار دے دیا ہے۔

گیند کیے جاتے ہوئے نان سٹرائیکر کے گریز کو چھوڑنے پر آؤٹ کیے جانے کو ماضی میں’ان فیئر پلے‘ قرار دیا جاتا تھا لیکن اب اسے بھی ایک عام رن آؤٹ کے معاملے کے طور پر دیکھا جائے گا۔

آگے بڑھتے بلے باز کو رن آؤٹ کرنا

ماضی میں گیند پھینکنے سے قبل بولر اس صورت میں بلے باز کو رن آؤٹ کر سکتا تھا کہ وہ گیند باز کی جانب چلنا شروع کر دے لیکن اب ایسا کرنے پر اسے ڈیڈ بال قرار دیا جائے گا۔

مقررہ وقت میں اوور پورے نہ کرنے پر تادیبی کارروائی

جنوری 2022 میں متعارف کروائے جانے والے قوانین کے تحت اگر ایک ٹیم ٹی ٹوئنٹی میچ میں دیے گئے مقررہ وقت کے دوران اپنے اوور نہیں کرا پاتی تو اسے اننگز کے بقایا اوورز کے دوران تیس گز کے دائرے کے اندر ایک اضافی فیلڈر تعینات کرنا ہو گا۔ یعنی دائرے کے باہر فیلڈرز کی تعداد کم ہو جائے گی۔

ٹی ٹوئنٹی میں پہلے سے نافذ العمل اس قانون کا اطلاق اب ایک روزہ میچز میں بھی کیا جائے گا۔ گو کہ یہ شق کرکٹ ورلڈ کپ سپر لیگ کے 2023 میں خاتمے کے بعد نافذ العمل ہو گی۔

آئی سی سی کرکٹ کمیٹی میں بی سی سی آئی کے سربراہ سارو گنگولی کے علاوہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ رمیز راجا، سری لنکا کے سابق بلے باز مہیلا جیاوردھنے، نیوزی لینڈ کے سابق سپنر ڈینئیل ویٹوری اور بھارت کے سابق بلے باز وی وی ایس لکشمن کے علاوہ دیگر بورڈز کے حکام اور نمائندے شریک ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ