بلوچستان: وزیر اعلیٰ آثار قدیمہ کے میوزیم کی ’ناقص‘ تعمیر پر برہم

بلوچستان آثار قدیمہ کے حوالے سے ایک اہم خطے کا حصہ ہے جہاں پر قدیم تہذیبوں کا مسکن مہرگڑھ بھی ہے، جو نو ہزار سال قدیم ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے نو ہزار سال پرانی تہذیب سے بھرے نوادرات کے میوزیم کا افتتاح کیا، جس پر انہوں نے ’ناقص‘ تعمیر پر برہمی کا اظہار کیا۔

بلوچستان آثار قدیمہ کے حوالے سے ایک اہم خطے کا حصہ ہے جہاں پر قدیم تہذیبوں کا مسکن مہرگڑھ بھی ہے، جو نو ہزار سال قدیم ہے۔ اس کے علاوہ کوئٹہ سمیت صوبے کے اکثر علاقوں میں آثار قدیمہ ملتے ہیں۔

ان قدیم اثاثوں اور وہاں سے ملنے والے نوادرات کے تحفظ کے لیے کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈپر ایک میوزیم بنایا گیا ہے۔ جس کی تعمیر 2010 میں مکمل ہوئی لیکن اس کا افتتاح التوا کا شکار رہا۔

بدھ کے روز 28 ستمبر کو شام کے وقت سرکاری خبر موصول ہوئی کہ وزیراعلیٰ بلوچستان مہرگڑھ میوزیم کا افتتاح کریں گے۔

عموماً ایسی جگہوں یا اداروں کے افتتاح دن کی روشنی میں کیے جاتے ہیں۔ لیکن موجودہ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو نے نئی روایت ڈالی ہے کہ اب افتتاح شام کے بعد بھی کیے جاسکتے ہیں۔

وزیراعلیٰ عبد القدوس بزنجو نے افتتاح کے بعد ہال میں رکھے گئے نوادرات کا معائنہ کیا۔ اس دوران انہیں ان کی برآمدگی اور اہمیت کے ساتھ یہ بتایا گیا کہ یہ کتنے قدیم ہیں۔

انہوں نے اس موقع پر میوزیم کی ناقص تعمیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی  کہ منصوبے کی تعمیر میں ہونے والے نقائص دور کیے جائیں۔

میوزیم کے ہال تو زیادہ ہیں لیکن پانچ کا دورہ وزیراعلیٰ نے کیا۔ جن میں اکثر میں زمانہ قدیم کے برتن اور جار وغیرہ کے ساتھ چھوٹے سائز کے مٹی کے برتن رکھے گئے۔ جن میں بعض کے حوالے سے معلومات درج ہیں کہ یہ کہاں سے ملے ہیں اور کتنے قدیم ہیں۔

اس کے ساتھ کچھ ایک ہال میں مورتیاں اور فوسلز کے ساتھ قدیم بندوقیں اور پستول بھی رکھے گئے ہیں۔ جن کے بارے میں صرف یہ لکھا گیا کہ یہ مقامی اور قدیم ہیں تاہم مزید کوئی تفصیل موجود نہیں تھی۔

اس دوران ایک بیوروکریٹ نے بھی ان پرمٹی اور تفصیل نہ دینے کے بارے میں بات کی جبکہ صوبائی وزیر مواصلات سردار عبدالرحمٰن کھیتران بھی ناقص کام پر اپنے ماتحت عملے سے کام کرنے والے کو نوٹس دینے کی ہدایت کی۔

افتتاح کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ قومیں اپنی تاریخی ورثے کی حفاظت کرتی ہیں۔

بلوچستان میں قدیم تہذیبوں کے آثار ملتے ہیں صوبے کی قدیم تہذیب یہاں کی تاریخی تہذیب و تمدن اور طرز زندگی کو نمایاں کرتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مہر گڑھ کی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں شمار کی جاتی ہے۔ جو نو ہزار سال پرانی ہے صوبے میں عجائب گھر تعمیر کرنے کا مقصد قدیم ورثے اور تاریخی نوادرات کو محفوظ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت تمام ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں عجائب گھر  کے تعمیراتی منصوبوں پر کام کر رہی ہے اور آثار قدیمہ کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ عجائب گھر کی تعمیر کا مقصد تاریخی نوادرات کو محفوظ کرنا ہے۔ گوادر اور تربت میں تاریخی مقامات ہیں۔ اس طرح کی بہت سی جگہیں ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہماری جتنی بھی تاریخی چیزیں ان کو یہاں پر لاکر محفوظ بنایا جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ جن ضلعوں میں اس جیسے عجائب گھروں کی ضرورت ہے۔ وہاں پر بھی قائم کیے جائیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے سیاسی صورت حال کے حوالے سے سوال کے جواب میں بتایا: ’ہم چاہتے ہیں کہ صوبائی حکومت میں سب کو حصہ دیا جائے تاکہ معاملات آسانی سے آگے بڑھ سکیں۔ اس کے ساتھ حکومت کو کوئی بھی فیصلہ کرنے میں مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔‘

صوبائی وزرا عبدالخالق ہزارہ، سردار عبدالرحمٰن کھیتران ، پارلیمانی سیکریٹری خلیل جارج، اراکین صوبائی اسمبلی مٹھا خان کاکڑ، اصغر خان ترین اور نصراللہ خان زیرے سمیت سیکریٹری کلچر بھی اس موقع پر موجود تھے۔

ماہر آثار شاکر نصیر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس عجائب گھر میں رکھے گئے نوادرات میں مہرگڑھ، میر قلات، شاہی تمپ اورنوشہرہ کے آثار قدیمہ سے برآمد ہونے والے مٹی برتن اور ظروف شامل ہیں۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے آثار قدیمہ کی کھدائی اور تلاش کا کام کئی سالوں سے بند ہے۔ جس کے باعث موسمی حالات سے یہ قدیم آثار متاثر ہورہے ہیں۔

اس کے ساتھ آثار قدیمہ سے نوادرات کو چرا کر فروخت کرنے والے گروہ بھی سرگرم ہیں۔ جو ان کو چوری چھپے نکال کر فروخت کردیتے ہیں۔ جو بعد میں عالمی منڈیوں تک بھی پہنچ جاتے ہیں اور ان کی قیمت لاکھوں ڈالر میں لگتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ