یوکرین جنگ: یورپ میں موبائل نیٹ ورکس بندش کا خدشہ

یوکرین کے ساتھ جنگ کے تناظر میں یورپ کے اہم سپلائی روٹ کے ذریعے گیس کی فراہمی روکنے کے روس کے فیصلے سے بجلی کی قلت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

15 جولائی 2022 کو مغربی جرمنی کے شہر ورن میں یورپ کے سب سے بڑے گیس ٹرانسمیشن سسٹم آپریٹرز میں سے ایک اوپن گرڈ یورپ (OGE) میں گیس لائنوں کے لیے ونڈ ٹربائنز کی تصویر دی گئی ہے  (اے ایف پی)

رواں موسم سرما کے دوران اگر بجلی کی بندش سے پورے یورپ میں موبائل نیٹ ورکس بند ہوئے تو اس کے نتیجے میں پورے خطے میں فون بھی بند ہوسکتے ہیں۔

خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کے ساتھ جنگ کے تناظر میں یورپ کے اہم سپلائی روٹ کے ذریعے گیس کی فراہمی روکنے کے روس کے فیصلے سے بجلی کی قلت کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

فرانس میں کئی جوہری بجلی گھروں کو مرمت کی غرض سے بند کر دیا گیا جس سے صورت حال مزید خراب ہوگئی ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے حکام کے مطابق انہیں خدشہ ہے کہ شدید سردی سے یورپ کا ٹیلی کام انفراسٹرکچر مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے کمپنیوں اور حکومتوں کو اس کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کرنی پڑے گی۔

اس وقت بہت سے یورپی ممالک میں بڑے پیمانے پر بجلی کی بندش کی صورت میں بیک اپ سسٹم موجود نہیں ہیں، چار ٹیلی کام ایگزیکٹوز کے مطابق اس بار موبائل فون کی بندش کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔

فرانس، سویڈن اور جرمنی سمیت یورپی یونین کے ممالک اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اگر اس خطے میں لگے ہوئے ہزاروں سیلولر اینٹینا پر نصب بیک اپ بیٹریاں ختم ہوجائیں تو بھی مواصلات جاری رہیں۔

یورپ میں تقریباً پانچ لاکھ ٹیلی کام ٹاورز ہیں اور ان میں سے زیادہ تر میں بیٹری بیک اپ ہے جو سیلولر اینٹینا کو تقریبا 30 منٹ تک چلا سکتا ہے۔

فرانس

اس معاملے سے واقف دو ذرائع نے بتایا کہ فرانس میں بجلی کی ڈسٹری بیوٹر کمپنی اینیڈس کی طرف سے پیش کردہ ایک منصوبے میں بدترین صورت حال میں دو گھنٹے تک بجلی کی بندش کا کہا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بجلی کی عام بندش باری باری ملک کے حصوں میں ہوگی۔ ہسپتالوں، پولیس اور حکومت جیسی ضروری سروسز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

فرانسیسی حکومت اور ذرائع نے بتایا کہ فرانسیسی حکومت، ٹیلی کام آپریٹرز اور ریاست کے زیرِ کنٹرول یوٹیلیٹی ای ڈی ایف کے شعبے اینیڈس نے موسم گرما میں اس مسئلے پر بات چیت کی ہے۔

فرنچ فیڈریشن آف ٹیلی کامز (ایف ایف ٹی)، جو اورنج، بوئیگس ٹیلی کام اور الٹیس کے ایس ایف آر کی نمائندگی کرنے والا ایک لابی گروپ ہے، نے اینڈیس کے متعلق بتایا کہ وہ سیلولر انٹینا کو بجلی کی بندش سے مستثنیٰ نہیں کر رہی۔

اینیڈیس نے اس معاملے پر حکومت کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے مندرجات پر تبصرہ کرنے سے فی الحال انکار کردیا ہے۔

اینڈیس نے روئٹرز کو ایک بیان میں بتایا کہ غیر معمولی بندش کی صورت میں تمام باقاعدہ کسٹمرز کے ساتھ برابری کی سطح پر سلوک کیا گیا ہے۔

اس نے کہا کہ وہ ترجیحی صارفین، جیسا کہ ہسپتالوں، اہم صنعتی تنصیبات اور فوج کو فراہمی کے لیے نیٹ ورک سے الگ کرسکتے ہیں۔ اور یہ مقامی حکام پر منحصر ہے کہ وہ ٹیلی کام آپریٹرز کے بنیادی ڈھانچے کو ترجیحی صارفین کی فہرست میں شامل کریں۔

فرانسیسی وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے کہا، ’ہوسکتا ہے کہ ہم اس موسم سرما تک اس معاملے پر اپنی معلومات کو بہتر بنا لیں، لیکن موبائل اینٹینا کو (باقی نیٹ ورک سے) الگ کرنا آسان نہیں ہے۔‘

فرانسیسی وزارت خزانہ کے ایک ترجمان نے بھی اینڈیس، ٹیلی کام گروپس اور حکومت کے ساتھ بات چیت پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

سویڈن، جرمنی اور اٹلی

اس معاملے سے واقف متعدد ذرائع نے بتایا کہ سویڈن اور جرمنی میں بھی ٹیلی کام کمپنیوں نے بھی اپنی حکومتوں کے ساتھ بجلی کی ممکنہ قلت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اس نے کہا کہ سویڈش ٹیلی کام ریگولیٹر پی ٹی ایس حل تلاش کرنے کے لیے ٹیلی کام آپریٹرز اور دیگر سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اس میں یہ بات چیت بھی شامل ہے کہ اگر انرجی راشننگ ہوئی تو کیا ہوگا۔

پی ٹی ایس کے ترجمان نے کہا کہ طویل عرصے تک بجلی کی بندش سے نمٹنے کے لیے پی ٹی ایس نقل و حمل کے قابل تیل سٹیشنوں اور موبائل بیس سٹیشنوں کی خریداری کے لیے مالی اعانت فراہم کررہا ہے جو موبائل فونز سے کنیکٹ کر سکتے ہیں۔

اطالوی ٹیلی کام لابی نے روئٹرز کو بتایا کہ وہ چاہتی ہے کہ موبائل نیٹ ورک بجلی کے کسی بھی تعطل کو استثنیٰ دی جائے اور وہ اس مسئلے کو اٹلی کی نئی حکومت کے سامنے اٹھائے گی۔

ٹیلی کام لابی کے سربراہ ماسیمو سرمی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ بجلی کی اچانک بندش سے الیکٹرانک آلات ناکارہ ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ٹریفک کا بہاؤ

معاملے سے واقف تین ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام کے آلات بنانے والی کمپنیاں نوکیا اور ایرکسن بجلی کی قلت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے موبائل آپریٹرز کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔

دونوں کمپنیوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

چار ٹیلی کام ایگزیکٹوز نے کہا کہ یورپی ٹیلی کام آپریٹرز کو چاہیے کہ وہ اضافی بجلی کے استعمال کو کم کرنے کے لیے اپنے نیٹ ورکس کا جائزہ لیں اور اپنے آلات کو جدید بنائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

معاملے سے واقف ذرائع نے کہا کہ ٹیلی کام کمپنیاں بجلی بچانے اور ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے سافٹ ویئر کا استعمال کر رہی ہیں، جو استعمال میں نہ ہونے پر ٹاورز کو’سلیپ‘ موڈ میں لے جاتا اور مختلف سپیکٹرم بینڈز کو بند کردیتا ہے۔

ٹیلی کام آپریٹرز حکومتوں کے ساتھ مل کر یہ جانچنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں کہ آیا اہم سروسز کو بحال رکھنے کے لیے منصوبے ہیں بھی یا نہیں۔

کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا کہ جرمنی میں ڈوئچے ٹیلی کام کے پاس 33 ہزار موبائل ریڈیو سائٹس (ٹاورز) ہیں اور اس کے موبائل ایمرجنسی پاور سسٹم ایک وقت میں صرف چند کو سپورٹ کر سکتا ہے۔

اس بیان میں کہا گیا کہ ڈوئچے ٹیلی کام موبائل ایمرجنسی پاور سسٹم استعمال کرے گا جو طویل عرصے تک بجلی کی بندش کی صورت میں بنیادی طور پر ڈیزل پر انحصار کرتا ہے۔

ایف ایف ٹی کے صدر لیزا بیلولو نے کہا کہ فرانس میں تقریباً 62 ہزارموبائل ٹاورز ہیں اور صنعت تمام اینٹینا کو نئی بیٹریوں سے لیس نہیں کر سکتی۔

دہائیوں سے بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے عادی، یورپی ممالک میں عام طور پر ایسے جنریٹرز نہیں ہوتے جو طویل عرصے تک بجلی بندش میں کا آسکیں۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے ایک ایگزیکٹو نے کہا، ’ہم یورپ کے بڑے حصوں میں شاید تھوڑا سا متاثر ہو چکے ہیں جہاں بجلی بہت مستحکم اور اچھی ہے۔ توانائی ذخیرہ کرنے پر سرمایہ کاری شاید کچھ دوسرے ممالک کے مقابلے میں کم رہی ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ