کیا ویمن ان گرین مردوں کا بدلہ لے پائیں گی؟

پاکستان کی ویمن ٹیم کی حالیہ کارکردگی کمال کی رہی ہے مگر اس پر اتنی بات نہیں ہوئی جتنی مردوں کی ٹیم کے صرف ایک کھلاڑی پر ہوتی ہے۔ ویمن ٹیم پر تنقید ہی سہی لیکن بات تو کریں۔

پاکستان کی ویمن ٹیم نے ایشیا کپ کے چھ میچوں میں سے پانچ میں فتح حاصل کی ہے (ایشین کرکٹ کونسل)

حال ہی میں ایک انڈین فلم ریلیز ہوئی ہے جو انڈین ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان اور سپر سٹار کی کہانی پر مبنی ہے۔

اس سے پہلے بھی انڈیا میں کرکٹ، کرکٹرز اور دیگر کھیلوں میں اپنا لوہا منوانے والے کھلاڑیوں کی زندگی پر فلمیں بنتی رہی ہیں۔

ان فلموں میں 1983 ورلڈ کپ کی فتح، ایم ایس دھونی اور بیڈ منٹن سٹار سائنا نہوال کا سفر اور کہانی دکھائی گئی ہیں۔

میں نے ایک روز قبل ہی انڈین ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان میتھالی راج پر بننے والی فلم دیکھی۔ اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ کیسے ایک اکیڈمی کا کوچ ایک چھوٹی سی بچی کو سٹار کرکٹر بنا دیتا ہے اور جب وہ سٹار بن جاتی ہے اور اپنا ہنر منوا لیتی ہے تو پھر وہ ویمن ٹیم کی ’شناخت‘ کی جنگ لڑتی ہے۔

جیسے جیسے یہ فلم آگے بڑھ رہی تھی میری آنکھوں کے سامنے پاکستانی ویمن ٹیم کی کھلاڑیوں کے چہرے گھوم رہے تھے اور ساتھ ہی ساتھ میں یہ سوچ رہا تھا کہ کیا ہم بھی اپنی ویمن ٹیم کو بھی وہ ’شناخت‘ دے پائے ہیں جس کی وہ حق دار ہیں؟

پچھلے دو ماہ سے پاکستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم روز ہی کسی نہ کسی وجہ سے ٹاپ ٹرینڈ بنی ہوتی ہے۔ روز ہی مڈل آرڈر پر بات ہو رہی ہوتی ہے، سٹرائیک ریٹ کم ہے، بولنگ بہتر ہے وغیرہ وغیرہ جیسے سوال اٹھائے جاتے ہیں اور ہزاروں لوگ اپنے اپنے تجزیے پیش کرتے ہیں۔

ٹی وی پر دیکھیں تو پورا پورا دن پاکستان کے کسی بھی میچ کو لے کر شوز ہوتے ہیں اور اگر میچ انڈیا سے ہو تو پھر تو حدیں ہی پار کر دی جاتی ہیں۔

لیکن وہیں پر ایک ٹیم انڈیا کو بھی ہرا دیتی ہے تو بس کچھ لمحوں سے زیادہ بات نہیں کی جاتی۔

کیا کسی کو یہ معلوم ہے کہ پاکستان ویمن ٹیم کا مڈل آرڈر کیسا ہے؟ بولنگ کیسی ہے؟ اوپنرز کیسا پرفارم کر رہی ہیں؟ مٹھی بھر لوگوں کے علاوہ شاید ہی کسی کو ویمن ٹیم کے بارے میں یہ سب معلوم ہو۔

یہ تو بھلا ہو ثنا میر اور عروج ممتاز کا جو ایک شاندار کریئر کے بعد اب ٹی وی پر تبصرے کرتے بھی دکھائی دیتی ہیں جس سے کم از کم ان ویمن کرکٹرز کی نمائندگی بھی ہو رہی ہے اور نوجوان کرکٹرز میں یہ حوصلہ بھی پیدا ہو رہا ہے کہ ان کے لیے بھی مواقع موجود ہیں۔

آئیں ویمن ان گرین کی ویمنز ایشیا کپ میں اب تک کے سفر پر نظر ڈالتے ہیں کیوں کہ جمعرات کی صبح انہوں نے ویمن ایشیا کپ میں سری لنکا کا سیمی فائنل میں مقابلہ کرنا ہے۔

سیمی فائنل سے قبل پاکستانی ٹیم آخری گروپ میچ میں سری لنکا کو ہی شکست دے چکی ہے مگر پھر بھی سیمی فائنل کا دباؤ الگ ہی ہوتا ہے۔

اگر آپ کو یاد ہو۔۔۔ یقیناً یاد تو ہوگا ہی کہ پاکستان کی مردوں کی ٹیم کو ایشیا کپ میں سری لنکا سے دو بار ہارنا پڑا تھا۔ ایک بار سپر فور مرحلے میں اور دوسری مرتبہ فائنل میں۔

ویمن ان گرین کی پرفارمنس دیکھتے ہوئے امید کی جا سکتی ہے کہ ویمن ٹیم مردوں کا بدلہ ضرور لے گی۔

پاکستان ویمن ٹیم ایشیا کپ میں اب تک چھ میں سے پانچ میچوں میں فتح حاصل کر چکی ہے۔ جن ٹیموں کو شکست دے کر پاکستان سیمی فائنل تک پہنچا ہے ان میں انڈیا، بنگلہ دیش، سری لنکا شامل ہیں جبکہ قومی ویمن ٹیم کو صرف تھائی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

ان فتوحات کی اچھی بات یہ رہی ہے کہ پانچ میچوں میں پانچ الگ الگ کھلاڑیوں کو میچ کی بہتری کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ان کھلاڑیوں میں طوبیٰ حسن،  سدرہ امین،  ندا ڈار، عالیہ ریاض، عمیمہ سہیل شامل ہیں۔ ان کھلاڑیوں کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کی اوپنرز بھی پرفارم کر رہی ہیں، مڈل آرڈر (مردوں کی ٹیم کے برعکس) سکور کر رہا ہے اور بولنگ تو کمال کر ہی رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویمنز ایشیا کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والی کھلاڑیوں میں پاکستان کی تیسرے نمبر پر ہیں۔ سب سے زیادہ چھکے لگانے والی کھلاڑیوں میں عالیہ ریاض تیسرے اور عائشہ نسیم چوتھے نمبر پر ہیں۔

پاکستان کی مردوں کی ٹیم نے ابھی ایک روز قبل ہی نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں ایک بھی چھکا نہ لگا کر سب کو حیران کیا ہے۔

ویمنز ایشیا کپ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی کھلاڑیوں میں پاکستان کی عمیمہ سہیل دوسرے نمبر پر ہیں جنہوں نے سری لنکا کے خلاف میچ میں صرف 13 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کی تھیں۔

ان تمام انفرادی کارکردگیوں کی وجہ سے پاکستان ویمن ٹیم ایشیا کپ کے سیمی فائنل میں پہنچی ہے، جہاں اسے سری لنکا سے کھیلنا ہے جسے وہ پہلے ہی ہرا چکی ہیں اور اگر پاکستان فائنل میں کوالیفائی کر لیتا ہے تو ممکن ہے اسے ایک بار پھر انڈیا کا سامنا کرنا پڑے۔ انڈیا کو بھی پاکستان پہلے ہی ہرا چکا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ٹیم کے حوصلے بلند ہیں اور وہ یہ ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے پرامید ہیں۔ اگر آپ نے ویمنز ٹیم کے یہ حالیہ میچز دیکھے ہیں تو آپ نے یہ محسوس کیا ہوگا کہ قومی ٹیم کی ان کھلاڑیوں کے چہرے سے اعتماد چھلک رہا تھا۔

پاکستان ٹیم کی کپتان بسمہ معروف نے سیمی سے قبل کہا ہے کہ ’میں کافی پرامید ہوں کہ ہم سیمی فائنل میں اچھا کھیل کر فائنل کے لیے کوالیفائی کریں گے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’میری تمام 15 کھلاڑی میچ ونرز ہیں۔‘

انہیں اس ایشیا کپ میں جب بھی میدان میں اترتے دیکھا تو ایسا محسوس ہوا کہ یہ اتنی آسانی سے ہمت نہیں ہاریں گی۔ فرق صرف یہ ہے کہ ہمیں مردوں کی ٹیم پر بحث کرنے سے وقت ملے تو ہم ان کھلاڑیوں کو بھی اپنے سوشل میڈیا پر ہی تھوڑی جگہ دے دیں جو اسی پاکستان کے لیے کھیل رہی ہیں۔

اب دیکھنا صرف یہ ہے کہ پاکستان ٹیم چاہے فائنل کھیلے یا نہ کھیلے ان کا وطن واپسی پر استقبال کیسا ہوتا ہے اور ان کے لیے بھی ٹی وی پر طویل دورانیے کے شوز ہوں گے یا نہیں۔

آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، انگلینڈ جیسی ٹیموں کو چھوڑیں روایتی حریف انڈیا کی ٹیم کو ہی ملنے والی سہولیات اور میڈیا کوریج کو دیکھیں اور پھر پاکستان کو ملنے والی سہولیات اور کوریج کو دیکھیں تو یقیناً آپ بھی پاکستان ٹیم کی حالیہ فتوحات کے بعد اور سیمی فائنل سے قبل اتنا ضرور کہیں گے ’شاباش ویمن ان گرین‘۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ