کوپ 27 میں پاکستان کی شرکت: ترقی پذیر ممالک کو معاوضے پر بات ہو گی

کوپ 27 ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب پاکستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں لاکھوں لوگ موسمیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

مصر کے شہر شرم الشیخ کے کنونشن سینٹر میں منعقد ہونے والے کوپ اجلاس کے باہر 6 نومبر، 2022 کو مظاہرین احتجاج کر رہے ہیں (اے ایف پی)

موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق بات چیت کے لیے مصر میں آج شروع ہونے والے کوپ 27 اجلاس میں جمع عالمی رہنماؤں پر دباؤ ہے کہ وہ مضر گیسوں کے اخراج میں بڑی کمی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے اثرات سے پہلے ہی تباہ حال ترقی پذیر ممالک کی مالی مدد کریں۔

موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لائحہ عمل پر عمل درآمد کا جائزہ لینے کے لیے مصر کے تفریحی صحرائی مقام شرم الشیخ میں اقوام متحدہ کی 27ویں موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کا آغاز اتوار سے ہو چکا ہے جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیراعظم شہباز شریف کر رہے ہیں۔

کوپ 27 ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہا ہے جب پاکستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں لاکھوں لوگ موسمیاتی تبدیلی کے شدید منفی اثرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان نے، جو کہ 130 سے زائد ترقی پذیر ممالک کے طاقتور جی 77+ چین مذاکراتی بلاک کا صدر بھی ہے، اس مسئلے کو ترجیح بنایا ہے۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس رجحان سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ایک ترقی پذیر ملک کے طور پر، پاکستان ماحولیاتی یکجہتی اور موسمیاتی انصاف کی فوری ضرورت کے لیے ایک مضبوط کال دے گا، جو مساوات اور مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں کے قائم کردہ اصولوں پر مبنی ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق  77 گروپ کے، جو کہ اقوام متحدہ کے نظام میں ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا مذاکراتی بلاک ہے، موجودہ صدر کی حیثیت سے  پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مذاکرات بشمول موضوعاتی شعبوں جیسے کہ موسمیاتی مالیات، موافقت، تخفیف، اور صلاحیت کی تعمیر میں گروپ کی قیادت بھی کرے گا۔ ایک اہم سٹیک ہولڈر کے طور پر، پاکستان عالمی موسمیاتی تبدیلی پر بحث، مذاکرات اور اجتماعی کارروائی میں مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اتوار کو افتتاحی تقریب میں کوپ 27 کے عہدیداروں نے ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ، توانائی کے بحران، بڑھتے ہوئے افراط زر اور کرونا وبا سے وابستہ مستقل معاشی بحرانوں کے باوجود موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششیں جاری رکھیں۔

دنیا کو 2030 تک گرین ہاؤس کے اخراج میں45 فیصد کمی لانی ہوگی تاکہ گلوبل وارمنگ کو19ویں صدی کے آخر کی سطح سے اوپر 1.5 ڈگری سیلسیس تک محدود کیا جا سکے۔

لیکن حالیہ دنوں میں سامنے آنے والے نتائج کے مطابق موجودہ دہائی کے اختتام تک کاربن آلودگی میں 10 فیصد اضافہ ہوگا اور زمین کی سطح 2.8 سینٹی گریڈ تک گرم ہوجائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

توقع ہے کہ دو روزہ مذاکرات میں تقریبا 110 سربراہان مملکت شرکت کریں گے۔ ان میں قابل ذکر بات چینی رہنما شی جن پنگ کی عدم موجودگی ہے۔ ان کا ملک دنیا میں سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس خارج کرتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن، جن کا ملک سب سے زیادہ آلودگی پھیلانے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے، منگل کو وسط مدتی انتخابات کے بعد اس ہفتے کے آخر میں سی او پی 27 میں شامل ہوں گے۔

اتوار کو، ترقی پذیر ممالک کے سربراہوں نے ایک چھوٹی سی کامیابی حاصل کی جب مندوبین نے ’نقصان‘ کے لیے رقم کے تنازع کو سربراہی اجلاس کے ایجنڈے پر ڈالنے پر اتفاق کیا۔

 یورپی کمیشن کے نائب صدر فرانس ٹیمرمینز نے ’نقصان‘ کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’موسمیاتی بحران کے اثرات کا بوجھ کمزور ممالک اکیلے نہیں اٹھا سکتے۔‘

اے ایف پی کے مطابق جاری سمٹ میں امیر ممالک سے یہ بھی توقع کی جائے گی کہ وہ ہر سال 100 ارب ڈالر دینے کے لیے ایک ٹائم ٹیبل مقرر کریں گے تاکہ ترقی پذیر ممالک اپنی معیشتوں کو ماحول دوست اور مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کر سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات