جنوبی وزیرستان میں شدت پسند حملوں کے بعد تھانہ خالی کر دیا گیا

پولیس تھانہ راغزائی کو ایک ایسے موقع پر خالی کیا گیا جہاں بدھ کی رات دو بجے کے قریب پولیس تھانے کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا تھا جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔

26 جون 2011 کو جنوبی وزیرستان کے قبائلی ضلع کی سرحد کے قریب کولاچی میں طالبان عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد ایک بکتر بند گاڑی کا ملبہ ایک پولیس سٹیشن میں دیکھا جا سکتا ہے (اے ایف پی/کاشف نوید)

پاکستان کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں حکام کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے مسلسل حملوں کی وجہ سے پولیس نے تھانہ راغزائی کو گذشتہ روز خالی کر دیا ہے۔

پولیس اہلکار تھانے سے بسترے اور دوسری استعمال کی چیزیں گاڑی میں لاد کر وانا منتقل ہوگئے ہیں۔

پولیس تھانہ راغزائی کو ایک ایسے موقع پر خالی کیا گیا جہاں بدھ کی رات دو بجے کے قریب پولیس تھانے کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں حمیداللہ اور فرمان خان شامل تھے۔

جنوبی وزیرستان میں پولیس کے سربراہ عتیق اللہ وزیر نے بتایا کہ تھانہ راغزائی کو عارضی طور پر خالی کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تھانہ ایک پرانی اور خستہ حال عمارت میں واقع تھا جس میں پولیس محفوظ نہیں تھی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ عمارت کو محفوظ بنانے کے فوراً بعد تھانے کو بحال کر دیا جائے گا اور پولیس نفری واپس بھیج دی جائے گی۔

پولیس کے مطابق شدت پسندوں نے پہلے قریبی پہاڑوں سے پولیس تھانے پر بھاری ہتھیاروں سے حملے کیے اور تمام گولے تھانے کے حدود میں گرے اور اس کے بعد پولیس نے بھی جوابی کارروائی شروع کی لیکن طالبان اتنی زیادہ تعداد میں تھے کہ ان کے بعض ساتھی پولیس تھانے بھی پہنچ گئے اور تھانے میں موجود ایک گاڑی کو آگ لگا دی۔

شدت پسند تھانے میں موجود ایک دوسری گاڑی کو اپنے ساتھ بھی لے گئے۔

پولیس افسر ضیا اللہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تھانے کو مستقل طور پر خالی نہیں کیا گیا ہے اور حالات کے مطابق پولیس وہاں دوبارہ تعینات کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ افغان سرحد کے قریب اعظم ورسک اور راغزائی پولیس سٹیشن شدت پسندوں کے نشانے پر ہیں اور ان حملوں میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران نصف درجن سے زیادہ اہلکار جان سے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پولیس تھانہ راغزائی پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ان کا اصل نشانہ سکیورٹی ادارے ہیں اور پولیس کو پہلے ہی بتایا تھا کہ وہ طالبان کے سامنے آنے سے گریز کریں۔

راغزائی پولیس تھانے پر حملے سے پہلے اعظم ورسک پولیس سٹیشن کو تقریباً روزانہ کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ راغزائی پولیس تھانے پر حملے سے ایک ہفتہ پہلے اعظم ورسک تھانے کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک جبکہ دو زخمی ہوئے تھے۔

اس کے فوراً بعد پولیس کی بھاری نفری تھانے کے اردگرد تعینات کی گئی جس کے بعد سے حملوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اس سے قبل وانا بازار سے اس وقت کے پولیس سربراہ خان زیب نے تمام  پولیس اہلکاروں کو اس لیے ہٹا دیا تھا کہ پولیس پر حملوں میں اضافہ ہوا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں چار پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کر کے ہلاک کیا گیا تھا مگر اب موجودہ ڈی پی او نے وانا بازار میں دوبارہ پولیس کو تعینات کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان