جنوبی وزیرستان: وانا، مکین بازاروں میں پولیس دوبارہ تعینات

تین مہینے پہلے پولیس پر مسلسل حملوں کے بعد اس وقت کے پولیس سربراہ کی ہدایت پر وانا اور مکین بازار کو خالی کر دیا گیا تھا۔

ایک پولیس اہلکار 30 اکتوبر 2009 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک امدادی تقسیم کے مرکز کے باہر جنوبی وزیرستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیوں سے فرار ہونے والے قبائلیوں کی تلاشی لے رہا ہے (اے ایف پی/فاروق نعیم)

پاکستان کے قبائلی سرحدی ضلع جنوبی وزیرستان کے دو مختلف بازاروں میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ پھر سکیورٹی اور ٹریفک نظام کو سنبھال لیا ہے۔

تین مہینے پہلے پولیس پر مسلسل حملوں کے بعد اس وقت کے پولیس سربراہ کی ہدایت پر وانا اور مکین بازار کو خالی کر دیا گیا تھا۔

وانا میں پولیس سربراہ عتیق اللہ نے انڈپیڈنٹ اردو کو بتایا کہ وانا اور مکین بازار میں کئی ماہ سے پولیس موجود نہیں تھی اور بدھ کے دن سے ان بازاروں میں پولیس کی دوبارہ تعیناتی ہوئی ہے۔ مکین بازار میں کم تعداد میں پولیس اہلکار جبکہ وانا میں قدرے زیادہ تعداد تعینات کی گئی ہے کیونکہ وانا تجارتی سرگرمیوں کا بڑا مرکز ہے۔

عتیق اللہ نے کہا کہ ٹریفک نظام کے لیے 12 اور سکیورٹی انتظامات سنبھالنے کے لیے بھی اتنے ہی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اہلکار کے مطابق ان بازاروں میں کئی ماہ پہلے نشانہ بنا کر قتل کرنے کے واقعات میں پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد سے پولیس نے بازار میں ڈیوٹی چھوڑ دی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اب دوبارہ پولیس کو تعینات کرنے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور پولیس کی موجودگی سے عوام کو تحفظ کی سہولت ملے گی۔ ’پولیس اور عوام مشترکہ طور پر امن لانے کی کوشش کریں گے۔‘

دوسری جانب شہریوں نے وانا بازار میں پولیس کی آمد کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ ایک شہری ٹیکہ خان نے بتایا کہ پولیس کی غیرموجودگی میں اکثر لوگوں نے وانا بازار آنا چھوڑ دیا تھا اور لوگوں میں خوف پایا جاتا تھا۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما نور زمان نے بتایا کہ وہ پولیس کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور پولیس کے آنے پر لوگوں نے خوشی منائی، خاص کر تجارت سے وابستہ لوگوں میں دوبارہ زندگی آ گئی ہے کیونکہ وہ پولیس کی غیر موجودگی میں بہت زیادہ پریشان تھے۔

ٹیکہ خان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس شہریوں کی مال و جائیداد کے محافظ تھے مگر جب سے پولیس نے بازار کو خالی کردیا تھا تب سے لوگوں نے اپنے کاروبار کو محدود کردیا تھا۔

وانا میں کاروبار سے وابستہ لوگوں کے مطابق انگور اڈہ گیٹ کی بندش اور وانا بازار میں پولیس کی عدم موجودگی کے بعد تجارتی سرگرمیاں ماند پڑ گئی تھیں اور وانا بازار میں کئی لوگ بے روزگار ہو گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغانستان اور پاکستان کے تجارت سے وابستہ تاجر مقراب خان کے مطابق وزیرستان کا کاروبار انتہائی مشکل حالت سے دوچار ہے اور وانا سے لے کر افغان سرحد تک کئی جگہ پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہے۔

تاج محمد نے کہا کہ کاروبار اور خوشحال زندگی کے لیے امن لازمی ہے لیکن بدقسمتی سے وانا میں ضلعی انتظامیہ محکمہ پولیس اور سکیورٹی اداروں نے اپنی اپنی رہ لیے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں امن امان خراب ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وانا بازار کو کئی مہینوں سے اللہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا جو انتہائی نامناسب تھا۔

تین مہینے پہلے جنوبی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کلینگ میں نشانہ بنانے کے واقعات میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے امن مذاکرت میں قبائلی اضلاع کو دوبارہ قبائلی علاقوں کی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پولیس پر حملوں میں اضافے کے بعد پولیس نے بھی جوابی کارروائی میں تین سے زیادہ حملہ آوروں کو نشانہ بنا کر ہلاک کیا تھا۔

مگر کچھ عرصہ بعد پولیس نے اچانک وانا اور مکین بازار کو خالی کر دیا تھا۔اس وقت پولیس کے اہلکار بتاتے تھے کہ ڈی پی او کی ہدایت پر وانا بازار کو خالی کیا گیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان