زیارت: دنیا کا دوسرا بڑا جنگل جس کی حفاظت مقامی رضاکار بھی کرتے ہیں

زیارت میں صنوبر کے عالمی شہرت یافتہ جنگل کو موسمی حالات، انسانوں اور آگ سے بچانے کے لیے مقامی رضاکار سرگرم ہیں۔

بلوچستان کا ضلع زیارت برف باری کے باعث شہرت رکھتا ہے۔ تاہم صنوبر کے وسیع جنگلات بھی اس ضلعے کی ایک وجہ شہرت ہیں۔

یونیسکو کے مطابق یہ جنگل ایک لاکھ 10 ہزار ایکٹر پر محیط ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اپنی نوعیت کا دنیا کا دوسرا بڑا جنگل ہے۔

اس جنگل کو موسمی حالات، انسانوں اور آگ لگنے سے خطرہ ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگ اس کی حفاظت کے لیے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں۔

صنوبر کے درختوں میں لگی آگ بہت تیزی سے پھیلتی ہے۔ تاہم یہاں پر فی الحال ایسا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔

یہ کہنا تھا کہ زیارت کے مقامی شہری اور سماجی کارکن سدھیر احمد کا جو صنوبر کے جنگلات کی رضاکارانہ حفاظت کرتے ہیں۔

سدھیر نے بتایا کہ ان کی مقامی شہریوں پر مشتمل ایک رضاکار تنظیم ہے، جو ان جنگلات کی حفاظت کرتی ہے۔

’ہم جنگل کو خطرات سے بچانے کے علاوہ لوگوں کو آگاہی دیتے ہیں کیوں کہ یہ علاقہ پورے ملک میں مشہور ہے۔ یہاں پر سیاحوں کی آمد جاری رہتی ہے۔

’یہ جنگلات بہت قدیم ہیں۔ ان درختوں کے بڑھنے کی رفتار کم ہے۔ ان درختوں پر عالمی ادارے آئی یو سی این نے کام کیا تھا جس کے باعث یہ جنگل عالمی سطح پر مشہور ہوا۔‘

انہوں نے بتایا کہ ادارے نے چھ سات سال تک تحقیق کرنے کے بعد ایک رپورٹ شائع کی جس میں بتایا گیا کہ اس جنگل میں کچھ درختوں کی عمر پانچ ہزار سال تک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ یہاں آنے والے لوگوں کو ہدایت کرتے ہیں کہ پکنک کے دوران کھانا بنانے کے لیے آگ جلائیں تو درختوں سے دور جلائیں تاکہ ان کو خطرہ نہ ہو۔

سماجی کارکن سدھیر کا کہنا تھا کہ صنوبر کے جنگلات میں سیب، چیری اور دوسرے پھلوں کے درخت بھی پائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ زیارت چونکہ سطح سمندر سے بلند ہے لہٰذا یہاں برف باری زیادہ ہوتی ہے۔ ’صنوبر کے درختوں کو برف باری سے فائدہ ہوتا ہے۔ جب یہاں پر برف باری ہوتی ہے تو یہ زیادہ ترو تازہ ہو جاتے ہیں۔‘

سدھیر کے مطابق زیارت شہر میں قدرتی گیس کی سہولت موجود ہے لیکن اندرون ضلع اور کچھ علاقوں میں یہ سہولت میسر نہیں۔ ’اگر یہ سہولت مل جائے تو ان جنگلات کو محفوظ کرنے میں مزید مدد مل سکتی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ پہلے ان درختوں کو کاٹنے کا رجحان بہت زیادہ تھا لیکن رضاکاروں کی کوششوں سے اس میں بہت حد تک کمی آئی ہے۔

سدھیر نے بتایا کہ جنگل میں نایاب سلیمان مارخور کے علاوہ ریچھ، چیتے اور بھیڑیے بھی ملتے ہیں۔

یونیسکو کی ویب سائٹ کے مطابق زیارت میں صنوبر کے جنگل کو 2013 میں بائیوسفیئر ریزرو قرار دیا گیا تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات