فٹ بال ورلڈ کپ: سیمی فائنل میں فرانس فاتح مگر مراکش نے دل جیت لیے

بدھ کی شب کھیلے گئے قطر ورلڈ کپ 2022 کے سیمی فائنل میچ میں فرانس نے یک طرفہ طور پر مراکش کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا لی۔

اگرچہ مراکش فیفا ورلڈ کپ 2022 کے فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گیا ہے لیکن تاریخ میں پہلی بار فٹ بال ورلڈ کپ کا سیمی فائنل کھیلنے والے افریقی ملک کے عوام نے قطر میں جاری میگا ایونٹ میں اپنی ٹیم کی تاریخی کارکردگی کو سراہا ہے۔

بدھ کی شب دوحہ کے شمال میں الخور کے البیت سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں فرانس نے یک طرفہ طور پر مراکش کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے شکست دیتے ہوئے فائنل کے لیے جگہ بنا لی، جہاں وہ اتوار کو ارجنٹائن سے فائنل میں ٹکرائے گا۔

مراکش کے شہر کاسابلانکا کے رہائشی اسامہ عبدوہ نے میچ کے بعد خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’ہماری ٹیم نے بہت عمدہ کھیل کھیلا لیکن قسمت ہمارے ساتھ نہیں تھی۔ پھر بھی ہم نے سابق چیمپیئنز کو شکست دی تھی جو بہت اچھا تھا۔‘

لیکن حکیم سلامہ کے لیے فرانس سے دو صفر سے شکست بہت زیادہ تکلیف دہ تھی۔

انہوں نے کہا: ’ہم نے ٹائٹل حاصل کرنے کا موقع گنوا دیا۔‘

بدھ کی شام جب قطر میں یہ میچ جاری تھا، مراکش کے دارالحکومت رباط میں بارش کے باوجود شائقین کا جوش و خروش عروج پر تھا، جو دیو ہیکل سکرینز کے سامنے فتح کی امید کے ساتھ چپکے رہے، لیکن میچ کے بعد مایوسی چھائی رہی اور گاڑی کے ہارن اور ڈھول بجانے والے خاموش تھے۔

تاہم اس شکست کو بھی مداحوں نے سر پر سوار نہیں کیا۔

کوثر نامی ایک مراکشی شہری نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا: ’یہ مشکل وقت ہے لیکن ہمیں فخر ہے اور ہم اس سے خوش ہیں۔ میں اسے مراکش کی شکست نہیں سمجھتی۔ وہ جیت چکے ہیں۔ انہوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہماری قومی ٹیم بہت مضبوط ہے۔ اس ٹیم کے ارکان کا جذبہ حقیقی تھا۔ ہم ہمیشہ اپنی ٹیم کی حمایت کریں گے۔ مراکش زندہ باد۔ اگلی بار فتح ہماری ہو گی۔‘

کاسا بلانکا کے ایک تاجر راشد صابیق نے کہا: ’قومی ٹیم ورلڈ کپ کے آغاز سے معجزوں کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ جیتیں یا ہاریں کیوں کہ ٹیم نے دنیا میں مراکش کا نام روشن کیا اور یہ چیز انمول ہے۔‘

کاسابلانکا کے علاقے درب السطان، جو 1970 میں ورلڈ کپ میں گول کرنے والے پہلے مراکشی سٹرائیکر محمد جریر کی جائے پیدائش ہے، سے تعلق رکھنے والے نوجوان محمد ندیفی نے اے ایف پی کو بتایا: ’اس علاقے میں ہم سب فٹ بال سے محبت کرتے ہیں، اس لیے یقیناً قومی ٹیم کی فتوحات سے ہم نئے خواب بُنتے ہیں۔‘

سیمی فائنل کے موقع پر پورے مراکش میں ٹیم کی شرٹس اور قومی پرچم خوب فروخت ہوئے۔

ایسے ہی جھنڈے اور جرسی فروخت کرنے والے تاجر خالد علاوئی نے کہا: ’ہمارے شیروں نے نہ صرف قوم کو خوشی دی بلکہ انہوں نے ہمارے کاروبار کو بڑھانے میں بھی مدد دی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مراکش کی سیمی فائنل تک رسائی نے پورے براعظم میں اس کی حمایت بھی حاصل کر لی تھی اور غزہ سے سینیگال تک تمام ممالک مراکش کی کامیابی کے لیے دعا گو رہے۔

اس میچ میں سیاست کا تڑکا بھی موجود تھا کیونکہ فرانس اور مراکش کے درمیان مغربی صحارا کے تنازع پر طویل کشیدگی رہی ہے۔

فوکس نیوز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے فرانس کے خلاف تاریخی ورلڈ کپ سیمی فائنل مراکش کے وزیراعظم عزیز اخانوچ کے ساتھ  دیکھا۔

صدر بائیڈن اور مراکش کے وزیراعظم عزیز اخانوچ دیگر افریقی رہنماؤں کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں افریقہ لیڈرز سمٹ کے لیے جمع تھے۔

اس موقع پر امریکی صدر نے مذاقاً کہا کہ ان کے پاس سیمی فائنل کی وجہ سے سربراہی اجلاس میں اپنی تقریر کے لیے زیادہ وقت نہیں تھا۔

دوسری جانب فرانس کی کامیابی پر پیرس سمیت پورے فرانس میں جشن کا سماں رہا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون میچ دیکھنے قطر میں موجود تھے، جنہوں نے کہا: ’میں چاہتا ہوں کہ فرانسیسی اب اس فتح کی خوشی سے لطف اندوز ہوں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ مراکش کو ورلڈ کپ میں ’غیر معمولی‘  سفر کے بعد شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فٹ بال