دوسرے ٹیسٹ میں جارحانہ اور مثبت کھیلیں گے: بابر اعظم

پاکستان کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کو نیوزی لینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ میں سیشن بہ سیشن اور روزانہ کی بنیادوں پر کھیلنا ہو گا۔

بابر اعظم 16 دسمبر، 2022 کو کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں (اے ایف پی)

گذشتہ ہفتے کراچی میں ڈرا ہونے والے ٹیسٹ میچ نے پاکستان اور نیوزی لینڈ کی لمبے فارمیٹ میں شکستوں کا سلسلہ روک دیا۔

اب دونوں ٹیمیں پیر سے کراچی میں ہی ہونے والے دوسرے اور آخری ٹیسٹ میچ میں بہتر کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گی۔

ڈرا ہونے والے میچ نے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان کی چار ٹیسٹ میچوں میں شکست کے سلسلے کو روکا جس میں انگلینڈ کے ہاتھوں پہلی بار تین صفر سے ہونے والا وائٹ واش بھی شامل ہے۔

دوسری جانب نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی انگلینڈ سے تینوں ٹیسٹ ہارنے کے بعد پاکستان آئی تھی۔

2022 میں ہوم گراؤنڈ پر ایک بھی ٹیسٹ جیتنے میں ناکام رہنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم ’جارحانہ اور مثبت انداز‘ میں کھیلے گی۔

’ہمیں معاملات کو سیشن بہ سیشن اور روزانہ کی بنیادوں پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ ہمیں کوئی مختلف کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے۔‘

نیوزی لینڈ پاکستان کے خلاف کراچی ٹیسٹ میچ کے آخری روز میچ جیتنے کے لیے اچھی پوزیشن میں تھا کیونکہ پاکستان کے 77 رنز پر دو کھلاڑی آؤٹ تھے اور اسے اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے مزید 97 رنز درکار تھے۔ تاہم سعود شکیل، جنہوں نے 55 رنز ناٹ آؤٹ بنائے اور محمد وسیم کے 43 رنز نے آٹھ وکٹوں کے سٹینڈ پر کھیل کو طول دے کر میچ ڈرا کی جانب لے گئے۔

دوسری اننگز میں گرین کیپس نے آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 311 رنز بنائے۔ پاکستان کی طرف سے دوسری اننگز ڈکلیئر کرنے کے بعد نیوزی لینڈ کو باقی 15 اوورز میں 138 رنز کا ہدف ملا۔

نیوزی لینڈ ایک وکٹ کے نقصان پر 59 رنز بنا سکا کیوں کہ کم روشنی کی وجہ سے اس کے لیے ہدف تک پہنچنا مشکل تھا۔

بابر اعظم کے بقول: ’جس انداز میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کھیلی اور غلبہ حاصل کیا اس کا ہمیں معترف ہونا چاہیے۔‘

بابر اعظم 2022 میں ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ سکور کرنے والے کرکٹر رہے۔ انہوں نے نو میچوں میں 1184 رنز بنائے۔

نیشنل سٹیڈیم کراچی کی پچ نے سست بولروں کی مدد کی کیوں کہ پہلے ٹیسٹ میں 28 میں سے 23 وکٹیں سپنرز نے لیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسی طرح ایک ہی وینیو لیکن مختلف پچ پر نیوزی لینڈ بھی اپنے آخری پانچ ٹیسٹ میچوں میں کامیابی حاصل نہ کر سکنے کے بعد جیت کی تلاش میں رہے گا۔

نیوزی لینڈ کے بیٹنگ کوچ لیوک رونچی نے اتوار کو کہا کہ ’یہ پہلے ٹیسٹ سے مختلف دکھائی نہیں دیتا... اس میں نمی کچھ زیادہ ہے۔ تیاریاں معمول سے کم ہیں۔

’ظاہر ہے کہ ہمیں صرف دو دن کا وقت ملا۔ نتیجہ حاصل کرنا مشکل ہو گا۔ آپ کو واقعی اچھی بیٹنگ کرنے اور 20 وکٹیں لینے کی ضرورت ہو گی۔‘

پاکستان تیز بولر نسیم شاہ اور حسن علی کو لانا چاہے گا جب کہ پچ فاسٹ بولنگ کے لیے موزوں ملنے کی صورت میں نیوزی لینڈ کسی سپنر کی جگہ میٹ ہنری کے نام پر غور کر سکتا ہے۔

(ایڈیٹنگ بلال مظہر | ترجمہ: علی رضا)

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل