حکومتوں سے زیادہ لوگوں کا کاروباری اداروں پر اعتماد

امریکی فرم ایڈلمین کی جانب سے کیے گئے 28 ممالک کے آن لائن سروے سے پتہ چلتا ہے کہ بہت کم لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کا خاندان آنے والے پانچ برسوں میں بہتر ہو جائے گا۔

ایڈلمین کے سی ای او رچرڈ ایڈلمین نے کہا: ’کاروبار پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی وجہ سے سی ای اوز سے اس بات کی توقعات پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہیں کہ وہ سماجی مسائل پر ایک اہم آواز بنیں۔‘ (پکسا بے)

پبلک ریلیشنز اور مارکیٹنگ کنسلٹنگ امریکی فرم ایڈلمین کے ایک سروے کے مطابق دنیا بھر میں لوگ اپنی معاشی امیدوں کے متعلق پہلے سے کہیں زیادہ مایوس ہیں اور تیزی سے تقسیم ہوتی دنیا میں حکومتوں، غیر منافع بخش اداروں اور میڈیا جیسے دیگر اداروں کے مقابلے میں کاروباری اداروں پر کہیں زیادہ اعتماد کرتے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں رواں ہفتے ورلڈ اکنامک فورم میں کاروباری اشرافیہ اور حکومتی رہنما جمع ہوں گے۔

اس موقعے پر جاری کیے گئے 28 ممالک کے آن لائن سروے سے پتہ چلتا ہے کہ کم لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ ان کا خاندان آنے والے پانچ برسوں میں بہتر ہو جائے گا۔

جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کے حالات بہتر ہوں، ان کی تعداد گذشتہ سال کی 50 فیصد سے کم ہو کر 40 فیصد رہ گئی ہے اور یہ 24 ممالک میں اب تک کی کم ترین سطح ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ 89 فیصد افراد کو اپنی ملازمتیں چھن جانےکا خدشہ ہے، 74 فیصد کو افراط زر، 76 فیصد کو موسمیاتی تبدیلی اور 72 فیصد کو جوہری جنگ کی فکر ہے۔

ایڈلمین ٹرسٹ بیرومیٹر یہ بھی بتاتا ہے کہ 62 فیصد جواب دہندگان کاروبار کو قابلیت اور اخلاقی سمجھتے ہیں، جبکہ 59 فیصد غیر سرکاری ایجنسیوں، 51 فیصد حکومتوں اور 50 فیصد کا میڈیا کے بارے میں یہی خیال ہے۔

اس کی وجہ وہ سلوک تھا جو کمپینوں نے ملازمین کے ساتھ کرونا وبا کے دوران کیا، دوبارہ دفاتر کھولے اور ساتھ بہت سے کاروباری اداروں نے یوکرین پر حملے کے بعد روس سے نکلنے کا عہد بھی کیا۔

لوگوں کا اب بھی کہنا ہے کہ وہ سی ای اوز سمیت حکومتی رہنماؤں اور صحافیوں پر بھی اعتماد نہیں کرتے جبکہ اپنے کارپوریٹ ایگزیکٹوز، ساتھیوں اور پڑوسیوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔ 76 فیصد جواب دہندگان نے سائنس دانوں پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا۔

ایڈلمین کے سی ای او رچرڈ ایڈلمین نے کہا: ’کاروبار پر بڑھتے ہوئے اعتماد کی وجہ سے سی ای اوز سے اس بات کی توقعات پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہیں کہ وہ سماجی مسائل پر ایک اہم آواز بنیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’چھ میں سے ایک جواب دہندہ موسمیاتی تبدیلی، معاشی عدم مساوات اور افرادی قوت کی بحالی جیسے مسائل پر کاروباری اداروں کی جانب سے زیادہ سماجی شمولیت کا خواہاں ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کو ان موضوعات میں پڑنے کی وجہ سے شدید تنازعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 52 فیصد کا کہنا ہے کہ تقسیم کرنے والے سماجی مسائل سے نمٹنے کے دوران کاروبار سیاست سے نہیں بچ سکتے۔

غیر یقینی صورت حال کے باوجود، لوگ چاہتے ہیں کہ کمپنیاں ان کے لیے کھڑی ہوں۔63 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ اپنے عقائد اور اقدار کی بنیاد پر برانڈز خریدتے ہیں یا ان کی وکالت کرتے ہیں۔

زیادہ تر جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی، معاشی عدم مساوات اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے لیے کاروباری اداروں کو زیادہ کام کرنا چاہیے۔

سروے میں کہا گیا کہ یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب سماجی تقسیم نے ایک پولرائزڈ دنیا کو جنم دیا ہے، جس نے لوگوں کو یہ احساس دلایا کہ وہ اپنے اختلافات ختم نہیں کر سکتے یا یہاں تک کہ مختلف عقیدے رکھنے والوں کی مدد کرنے کے لیے بھی تیار نہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک تہائی سے بھی کم جواب دہندگان نے کہا کہ وہ کسی ایسے شخص کی مدد کریں گے، اس کے ساتھ رہیں گے یا کام کریں گے، جس کا نقطہ نظر ان سے مختلف ہو۔

چھ ممالک ارجنٹینا، کولمبیا، امریکہ، جنوبی افریقہ، سپین اور سویڈن کو حکومت پر عدم اعتماد اور مشترکہ شناخت کے فقدان کی وجہ سے شدید پولرائزڈ ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر تقسیم پر توجہ نہیں دی گئی تو لوگوں کو خدشہ ہے کہ اس کا نتیجہ تعصب اور امتیازی سلوک، سست معاشی ترقی اور سڑکوں پر تشدد کی صورت میں نکلے گا۔

سروے میں شامل 40 فیصد سے زائد افراد کا خیال ہے کہ حکومتوں اور کمپنیوں کو سماجی مسائل حل کرنے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے اور لوگوں کو اکٹھا کرنے کی ذمہ داری سب سے زیادہ قابل اعتماد ادارے یعنی کاروبار پر عائد ہوتی ہے۔

زیادہ تر جواب دہندگان یعنی 64 فیصد نے کہا کہ سیاست دانوں اور میڈیا اداروں کو سپورٹ کرنے والی کمپنیاں جو اتفاق رائے پیدا کرتی ہیں، تہذیب کو بڑھانے اور معاشرے کو مضبوط بنانے میں مدد کریں گی۔

ایڈلمین ٹرسٹ بیرومیٹر نے یکم نومبر سے 28 نومبر تک ارجنٹینا سے لے کر سعودی عرب اور امریکہ تک 28 ممالک میں 32 ہزار سے زائد افراد کا آن لائن سروے کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا