نیب نے اب تک کل کتنی رقم وصول کی ہے؟

نیب کے اعداد و شمار کی مطابق 2006 اور 2007 کے درمیان کئی قسم کی رقوم واپس لینے میں پنجاب کے ڈبل شاہ کیس میں سب سے زیادہ رضاکارانہ رقوم کی واپسی ہوئی۔

جون 2019 میں نیب راولپنڈی نے عسکریہ ٹاؤن کیس میں میجر ریٹائرڈ طارق محمود خان سے پلی بارگین کے مد میں 28 کروڑ 45 روپے وصول کیے(سوشل میڈیا)۔ 

نوری آباد پاور پلانٹ کیس میں گرفتار تین ملزمان نے پلی بارگین کے ذریعے قومی احتساب بیورو یعنی نیب کو دو ارب سے زائد کی رقم لوٹا دی۔ قومی احتساب بیورو کی جانب سے منگل کو جاری کردہ اعلامیے کے مطابق نوری آباد پاور پلانٹ کیس میں نامزد تین ملزمان آصف محمود، خورشید جمالی اور عارف علی نے پلی بارگین کی درخواست کی تھی جو احتساب عدالت اسلام آباد نے منظور کرلی تھی۔ جس کے بعد قومی احتساب بیورو نے ملزمان سے دو ارب بارہ کروڑ روپے وصول کر لیے۔

 1999 سے قائم قومی احتساب بیورو کے جانب سے اتنی بڑی رقم کی وصولی بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔

نیب کی ویب سائٹ کے مطابق 1999 سے اب تک اس ادارے نے بدعنوانی کے ذریعے بٹورے گئے 326 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔ اس رقم میں بینکوں سے لیے گئے قرضے کی وصولی اور سیٹلمنٹ کی مد میں سب سے زیادہ رقم واپس لی گئی ہے جو 10 ارب 76 کروڑ روپے تھی۔ جب کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے 111 ارب، رضاکارانہ طور پر ملزمان کی جانب سے رقم کی واپسی اور پلی بارگین کی مد میں اب تک 49 ارب اور پنجاب کوآپریٹو بورڈ برائے لیکویڈیشن کی جانب سے غیر قانونی طور پر بٹورے گئے 16 ارب 70 کروڑ روپے بھی وصول کیے گئے۔

اس کے علاوی بالواسطہ ریکوری کی مد میں 59 ارب 70 کروڑ اور عدالتوں کی جانب سے لگائے گئے جرمانوں کی مد میں 40 ارب روپے وصول کیے گئے۔

نیب کے اعداد و شمار کی مطابق 2006 اور 2007 کے درمیان کئی قسم کی رقوم واپس لینے میں پنجاب کے ڈبل شاہ کیس میں سب سے زیادہ رضاکارانہ رقوم کی واپسی ہوئی۔ یہ کیس دراصل پنجاب کے علاقے وزیر آباد سے شروع ہوا جس میں وزیرآباد کے رہائشی ڈبل شاہ کے نام سے معروف ایک شخص نے مقامی لوگوں سے یہ جھانسہ دیکر اربوں روپے بٹورے کہ وہ یہ رقم ایک مہینے میں دگنا کرکے ان کو واپس کرے گا۔  

بعد میں ایسے کیس دیگر شہروں میں بھی رپورٹ ہوئے۔ نیب نے ان دو برس میں ڈبل شاہ معاملے سمیت آٹھ  کیسز کی انکوائری شروع کی اور آٹھ ملزمان سے الگ الگ پیسے وصول کیے۔ جن میں تین ملزمان بشمول محمد عثمان سے چھ کروڑ 71 لاکھ، مرزا گلزار عصمت سے چار کروڑ 55 لاکھ اور محمد اکرم چیمہ سے دو کروڑ ساٹھ لاکھ روپے جمع کروائے گئے۔

اگست 2015 میں غیر قانونی طور پر اثاثے بنانے کے کیس میں اس وقت کے خیبر پختونخوا کے وزیراعلی امیر حیدر ہوتی کے معاون خصوصی سید معصوم شاہ پلی بارگین کرتے ہوئے 28 کروڑ 57 لاکھ دینے پر راضی ہوئے اور بعد میں 22 کروڑ 50 لاکھ جمع بھی کرائے۔

جون 2019 میں نیب راولپنڈی نے عسکریہ ٹاؤن کیس میں میجر ریٹائرڈ طارق محمود خان سے پلی بارگین کے مد میں 28 کروڑ 45 روپے وصول کیے۔ 

قومی احتساب بیورو یا نیشنل اکاؤنٹیبلیٹی بیورو (نیب) کا قیام 16 نومبر 1999 پر ایک صدارتی فرمان کے اجرا کے ذریعہ قیام میں لایا گیا ۔ یہ ادارہ حکومت پاکستان کا سرکاری ادارہ ہے، اور جو بدعنوانی کے خاتمے پر کام کرتا ہے۔

نیب ریکارڈ کے مطابق اس ادارے نے جنوری 2006 سے مارچ 2019  تک بدعوانی اور رقوم کی خرد برد میں ملوث 1430 ملزمان نے پلی بارگین کے تحت جبکہ 2344 ملزمان نے رضاکارنہ طور پر رقوم وصول کیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان