پاکستان میں افراط زر 20 سال کی بلند ترین سطح پر

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی کے حالیہ اثرات ابھی ’آنا باقی ہیں۔‘

 ادارہ شماریات کے مطابق مرغی، گندم، چاول، آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد جنوری 2023 میں غذائی افراط زر کی شرح بڑھ کر 42.9 فیصد ہو گئی (اے ایف پی)

پاکستان میں افراط زر گذشتہ بیس سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جہاں سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال جنوری پاکستان میں افراط زر کی شرح 27.6 فیصد تک رہی ہے۔

ادارہ برائے شماریات پاکستان (پی بی ایس) بدھ کو اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق ماہانہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گذشتہ ماہ اس میں 0.5 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

ادارہ شماریات کے یکم جنوری کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق دسمبر میں پاکستان کے کنزیومر پرائس انڈیکس میں سال بہ سال 24.5 فیصد اضافہ ہوا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سی ای او محمد سہیل نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ماہانہ سی پی آئی کم از کم 20 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔‘

محمد سہیل کے مطابق ’رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران اوسط افراط زر کی شرح 25.4 فیصد رہی جو گذشتہ سال کے اسی عرصے میں 10.3 فیصد تھی۔ افراط زر مارکیٹ کی توقعات سے زیادہ رہی ہے۔‘

جنوری 2023 میں دیہی افراط زر سال بہ سال کی بنیاد پر 32.3 فیصد تک بڑھی جبکہ اس سے پچھلے مہینے میں 28.8 فیصد اور جنوری 2022 میں 12.9 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

 ادارہ شماریات کے مطابق مرغی، گندم، چاول، آٹے اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کے بعد جنوری 2023 میں غذائی افراط زر کی شرح بڑھ کر 42.9 فیصد ہو گئی۔

پاکستان نے گذشتہ ہفتے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سات ارب ڈالر کے منجمد قرض پروگرام کی بحالی کے لیے مذاکرات سے قبل اپنی کرنسی کی قدر میں تقریباً 13 فیصد کمی کی تھی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں بڑے پیمانے پر کمی کے حالیہ اثرات ابھی ’آنا باقی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ سال کے تباہ کن سیلاب کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچنے والے پاکستان کے پاس صرف 3.7 ارب ڈالر کے ذخائر باقی رہ گئے ہیں، جو کہ تین ہفتوں کی ضروری درآمدات کے لیے بمشکل کافی ہیں، جب کہ نومبر میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

پاکستان کو آئی ایم ایف کی 1.1 ارب ڈالر کی واجب الادا قسط کی اشد ضرورت ہے، جس کے بعد بیل آؤٹ پروگرام میں 1.4 بلین ڈالر باقی رہ جائیں گے۔ یہ پروگرام جون میں ختم ہو جائے گا۔

آئی ایم ایف کے پروگرام پر مذاکرات کے لیے ایک ٹیم ان دنوں پاکستان میں موجود ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان یہ مذاکرات نو فروری تک جاری رہیں گے۔

مذاکرات کے ابتدائی روز پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نویں جائزے کی تکمیل کے لیے شرائط کو پورا کرے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت