پاکستان کو سمجھنے کی ضرورت ہے، سخت شرائط کی نہیں: احسن اقبال

وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کو ہونے والے 30 ارب ڈالر کے نقصان کے بعد پاکستان کے حالات کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہے سخت شرائط کی نہیں۔

احسن اقبال کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی آفت کی طرح پاکستان کی حکومت کو معاشی آفت کا سامنا ہے (فائل فوٹو/ احسن اقبال/ فیس بک)

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سیلاب سے ہونے والے 30 ارب ڈالر کے نقصان  کے بعد عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو احساس کرنا چاہیے کہ ملک کی حالت کو ’سخت شرائط کی بجائے زیادہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔‘

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سات ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے نویں جائزے میں تاخیر کی وجہ سے پاکستان کو معاشی قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

عرب نیوز کے ساتھ انٹرویو میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف کے پروگرام کو جلد حتمی شکل دی جانی چاہیے تھی مگر اس میں تھوڑا زیادہ وقت لگا ہے اور مجھے امید ہے کہ آئی ایم ایف کو بھی اس بات کا احساس ہو گا کہ پروگرام کو حتمی شکل دینے یا پروگرام پر نظرثانی میں تاخیر سے مارکیٹوں میں معاشی قیمت پر مزید غیر یقینی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان کو ہونے والے 30 ارب ڈالر کے نقصان کے بعد پاکستان کے حالات کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہے سخت شرائط کی نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مجھے پوری امید ہے کہ جائزہ مکمل ہوتے ہی آئی ایم ایف پروگرام کو حتمی شکل دے دی جائے گی۔ ہم دیکھیں گے کہ تمام کثیر جہتی رقوم آنا شروع ہو جائیں گی جو پروگرام کے بارے میں غیر یقینی صورت حال کی وجہ سے رکی ہوئی ہیں۔‘

’ہمیں اگلے دو مہینوں یا شاید ایک سال میں صورت حال کو تبدیل کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔‘

احسن اقبال کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی آفت کی طرح پاکستان کی حکومت کو معاشی آفت کا سامنا ہے جس میں اس کا کوئی قصور نہیں ہے۔ ’یہ صورت حال کسی اور کی غلطیوں کا نتیجہ ہے۔‘

وزیر منصوبہ بندی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت مزید جامع اصلاحاتی پیکج پر غور کر رہی ہے جو نہ صرف ملک کے فوری مسائل کو حل کرے گا بلکہ مستقبل میں پائیدار اور تیز رفتار ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد بھی فراہم کرے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملک میں جاری دہشت گردی کی تازہ لہر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت داخلی سلامتی کی پالیسی میں ایسے بہت اقدامات تجویز کیے گئے ہیں جن میں طاقت کے استعمال کی ضرورت نہیں۔ ان اقدامات کا مقصد مستقبل میں معاشرے میں انتہا پسند گروپوں کی حمایت روکنا ہے۔

احسن اقبال کے مطابق: ’ہم نگرانی جاری رکھیں گے اور شدت پسند عناصر کا افغانستان سے پاکستان میں داخلہ روکنے کے لیے کارروائیاں کرتے رہیں گے۔‘

اس سے قبل گذشتہ روز پانچ فروری کو ایک تقریب سے خطاب میں وزیراعظم پاکستان نے کہا تھا کہ ملک کو عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ مذاکرات میں ’بہت سی مالیاتی مشکلات‘ کا سامنا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے کہ آیا پاکستان نے سات ارب ڈالر کے زیر التوا قرضے کی بحالی کے لیے شرائط پوری کی ہیں یا نہیں، آئی ایم ایف ’ہر طرح سے جانچ پڑتال کر رہا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت