انڈی فیکٹ چیک: بچہ گود میں لیے رکن پارلیمان کی تصویر کب کی ہے؟

وٹس ایپ پر گردش کرتی اس تصویر کے عنوان میں تحریر کیا گیا کہ یہ سوئٹزرلینڈ کی رکن پارلیمان ہیں جو اپنے بچے کے لیے آیا کا خرچ برداشت نہیں کر سکتیں۔

2010  کی اس تصویر میں اطالوی پارلیمان کی رکن لائسیا رونزولی اجلاس کے دوران اپنے کم عمر بچے کو گود میں لیے پارلیمنٹ لے سیشن میں شریک ہیں(تصویر: یوراسیٹیو ڈاٹ کام)
 

ان دنوں وٹس ایپ گروپس میں ایک بچے کو گود میں لیے ایک خاتون رکن پارلیمان کی تصویر شیئر کی جا رہی ہے جسے انڈپینڈنٹ اردو نے فیکٹ چیک کیا ہے۔

متعدد وٹس ایپ گروپس میں شیئر کی جانے والی اس تصویر میں ایک خاتون رکن پارلیمان گود میں نومولود بچہ لیے بیٹھی ہیں۔

تصویر کے ساتھ تحریر کیے گئے عنوان میں کہا گیا کہ ’یہ عورت سوئٹزر لینڈ میں ایک پارلیمنٹ کی رکن قومی اسمبلی ہیں۔ جب ایک صحافی نے ان خاتون سے پوچھا کہ آپ بچے کے لیے آیا کیوں نہیں رکھ لیتیں تو خاتون کا جواب یہ تھا کہ میں بچے کے لیے آیا کا خرچ برداشت نہیں کر سکتی۔‘

مزید یہ کہ ’میں پارلیمنٹ کی کارروائی کے بعد ایک بیکری میں ملازمت کرتی ہوں اور اس سے اپنے گھر کا خرچہ چلاتی ہوں، یہ ہے سوئٹزر لینڈ کی ایک رکن قومی اسمبلی، اور ہمارے اراکین اسمبلی، توبہ۔۔۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ جاننے کے لیے کہ کیا واقعی مذکورہ خاتون سوئٹزر لینڈ کی رکن پارلیمان ہیں اور کیا انہوں نے بچے کو اپنے دفتر لانے کی یہی وجوہات بیان کی ہیں؟ انڈپینڈنٹ اردو نے اس تصویر سے جڑے حقائق کو فیکٹ چیک کیا۔

گوگل لینز کے ذریعے کیے گئے فیکٹ چیک میں سامنے آیا کہ مختلف وٹس ایپ گروپس میں شیئر کی جانے والی یہ تصویر ایک دہائی سے زیادہ پرانی ہے اور دراصل اٹلی سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان کی ہے نہ کہ سوئٹزر لینڈ کی۔

برطانوی خبر رساں ادارے گارڈین نے  2010 میں اٹلی سے تعلق رکھنے والی یورپی رکن پارلیمان لائسیا رونزولی کا انٹرویو کیا۔ اپنی بیٹی کو گود میں لیے بیٹھی لائسیا، پارلیمان کی کارروائی میں حصہ لے رہی تھیں۔

سوشل میڈیا پر لائسیا کی تصاویر کو پذیرائی تو ملی تاہم کچھ صارفین نے اسے شہرت حاصل کرنے کا آسان طریقہ بھی قرار دیا تھا جس پر رکن پارلیمان کا کہنا تھا کہ ’یہ عمل نہیں، ممتا کا اظہار تھا۔‘

’میں جتنا زیادہ ممکن ہو سکے اپنی بیٹی کے ساتھ رہنا چاہتی تھی۔ ساتھ ہی لوگوں کی توجہ اس طرف بھی دلانا چاہتی تھی کہ تمام خواتین کے پاس یہ موقع نہیں ہوتا کہ وہ اپنے بچوں کو اپنے کام کی جگہ پر ساتھ لائیں، ہمیں اس پر بات کرنے کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین