دہشت گردوں کی گولیوں کا سامنا کیا، ہمت نہیں ہاری: رینجرز اہلکار

کراچی پولیس آفس پر جمعے کو ہونے والے حملے میں مرنے والے افراد کی تعداد پانچ  ہو گئی ہے جب کہ دیگر زخمی اس وقت جناح ہسپتال میں زیرعلاج ہیں جن میں آٹھ رینجرز اہلکار، چار پولیس اہلکار اور ایک ایدھی رضاکار شامل ہیں۔

جناح ہسپتال میں زیرعلاج افراد میں آٹھ رینجرز اور چار پولیس اہلکار جبکہ ایک ایدھی رضاکار شامل ہیں (انڈپینڈنٹ اردو)

آئی جی سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس کے دفتر ہونے والے حملے کی تحقیقات کے لیے ’ہائی پاورڈ‘ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

کراچی پولیس آفس پر جمعے کو ہونے والے حملے میں مرنے والے افراد کی تعداد پانچ  ہو گئی ہے جب کہ دیگر زخمی اس وقت جناح ہسپتال میں زیرعلاج ہیں جن میں آٹھ رینجرز اہلکار، چار پولیس اہلکار اور ایک ایدھی رضاکار شامل ہیں۔

حملے کا مقدمہ سی ٹی ڈی تھانے میں درج کیا گیا ہے جس میں قتل، اقدام قتل اور پولیس پر حملے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ صدر پولیس لائن کے قریب کھڑی گاڑی کو بھی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

زخمی ہونے والے رینجرز اہلکار ثمرعباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’جیسے ہی چوتھی منزل پر پہنچے اور مقابلہ شروع ہوا تو ٹیم بنا کر آگے بڑھ رہے تھے کہ فائرنگ کے تبادلے میں زخمی خود کش نے گرفتاری کے ڈر سے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا۔‘

اس حملے میں زخمی ہونے والے رینجرز قلندر ونگ کے اہلکار عبدالرحیم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ’کہ جب ہم کراچی پولیس آفس پہنچے تو وہاں فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا، میں تھرڈ فلور پر پہنچا تو فائرنگ کی زد میں آ گیا۔ اس وقت میری ٹانگ پر گولی لگی، دہشت گردوں کی گولیوں کا سامنا کیا لیکن ہمت نہیں ہاری۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقدمہ متن کے مطابق ’کار سوار دہشت گردوں کے ساتھ دو دہشت گرد موٹرسائیکل پر بھی آئے۔ وہ ان تینوں سے گلے مل کر فرار ہوگئے۔ موٹرسائیکل پر آنے والے دہشت گرد کار سواروں کو پولیس آفس کی نشاندہی کے لیے آئے تھے۔‘

مقدمے کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں سے پانچ گرنیڈ اور دو خود کش جیکٹیں ملیں جنہیں ناکارہ بنا دیا گیا۔

اس حملے کے بعد صوبے بھر میں فول پروف سیکیورٹی کے حوالے سے آئی جی سندھ غلام نبی میمن کے زیر صدارت اجلاس طلب کیا گیا جس میں پولیس لائنز اور ان میں موجود مساجد کی سکیورٹی مزید سخت کی جانے کی ہدایت جاری کی گئی۔

آئی جی سندھ کے مطابق ’کے پی او واقعہ انتہائی لرزہ خیز تھا، اس کی تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان