پاکستان سے گرفتار ایک اور گوانتاناموبے قیدی کی رہائی

الشربی اس سال اب تک کے گوانتانامو بے کے کم از کم چوتھے قیدی ہیں جنہیں رہا کر کے کسی دوسرے ملک بھیج دیا گیا ہے۔

26 جنوری، 2017 کو کیوبا کے گوانتانامو بے میں امریکی فوجی جیل میں کیمپ فائیو کی باڑ کے باہر لوگ ایک گارڈ ٹاور کے پاس سے گزر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی فوجی حکام نے بدھ کو کہا کہ انہوں نے کیوبا کی گوانتاناموبے کی فوجی جیل میں طویل عرصے سے قید القاعدہ کے ایک مشتبہ رکن کو ان کے ملک سعودی عرب واپس بھیج دیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق غسان الشربی کی تازہ ترین منتقلی کا مقصد ان قیدیوں کو گوانتانامو فوجی جیل سے نکالنا تھا جنہیں اب ممکنہ قانونی چارہ جوئی کا سامنا نہیں ہے یا جنہوں نے 11 ستمبر 2001  کو امریکہ پر حملوں کے بعد امریکی فوج کی طرف سے اپنی سزائیں پوری کر لی ہیں۔

امریکی حکام نے کئی سال تک الشربی کو القاعدہ کے وفادار حامی اور معاون کے طور پر پیش کیا۔ فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ایک ایجنٹ کی تیار کردہ اس دستاویز میں الشربی کا ذکر موجود ہے۔

اس میمو میں نائن الیون کے حملوں سے مہینوں پہلے متنبہ کیا گیا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے طلبہ سول طیاروں کی مدد سے حملوں کے مقصد سے طیارہ اڑانے کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ الشربی 11 ستمبر کے حملوں کے بعد بم بنانے کی تربیت کے لیے پاکستان فرار ہو گئے تھے۔ انہیں اگلے سال وہاں گرفتار کیا گیا، حراست میں مبینہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور گوانتاناموبے بھیج دیا گیا۔

امریکی فوج الشربی کو سزا دینے کی کوشش کر رہی تھی لیکن اسے ایسا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ عدالتی فیصلے اور کانگریس کی طرف سے بنائے گئے قوانین اور قواعد بدل رہے تھے۔ اس عمل نے فوج کے لیے الشربی اور گوانتاناموبے میں قید دیگر لوگوں کو سزا دینے کے لیے قانونی طاقت کا استعمال کرنا مشکل بنا دیا۔

گذشتہ سال جائزہ بورڈ  کو بتایا گیا کہ الشربی اب امریکہ کے لیے اتنا خطرہ نہیں ہیں کہ انہیں فوجی حراست میں رکھا جائے۔ بورڈ نے سفارش کی کہ انہیں گوانتاناموبے سے باہر منتقل کر دیا جائے تاہم یہ منتقلی ’حفاظتی اقدامات کے ایک جامع سیٹ بشمول نگرانی، سفری پابندیوں اور معلومات کے مسلسل تبادلے سے مشروط ہو گی۔‘

الشربی اس سال اب تک کے گوانتانامو بے کے کم از کم چوتھے قیدی ہیں جنہیں رہا کر کے کسی دوسرے ملک بھیج دیا گیا ہے۔ گوانتانامو میں 2003 میں اس کے عروج پر تقریباً 600 قیدی تھے۔

الشربی کی منتقلی کے بعد وہاں 31 قیدی ہیں جن میں سے 17 دیگر افراد کو منتقلی کا اہل سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے اگر کوئی مستحکم ملک انہیں قبول کرنے کے لیے مل جائے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تکنیکی بنیاد پر کیس دوبارہ فائل کرنا

امریکہ نے بدھ کو ایک سعودی انجینئر کی گوانتانامو فوجی جیل سے رہائی کا اعلان کیا جنہیں 11 ستمبر 2001 کے القاعدہ کے حملوں کے مشتبہ شخص کے طور پر دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ قبل پکڑا گیا تھا لیکن ان پر کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔

48 سالہ غسان الشربی کو مارچ 2002 میں القاعدہ کے ایک ساتھی کے ساتھ پاکستان کے شہر فیصل آباد سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں اس لیے ہدف بنایا گیا کیونکہ انہوں نے ایریزونا کی ایک ایروناٹیکل یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کر رکھی تھی۔

انہوں نے نائن الیون کے منصوبے کے تحت القاعدہ کے دو ہائی جیکروں کے ساتھ فلائٹ سکول میں بھی تعلیم حاصل کی تھی۔ امریکی فوج نے الشربی اور کئی دوسرے افراد کے خلاف الزامات کا جائزہ لیا اور لیکن 2008 میں یہ الزامات کو ترک کر دیا۔

اس کے باوجود امریکی فوج نے انہیں گوانتانامو بے، کیوبا میں امریکی بحریہ کے اڈے کی فوجی جیل میں جنگجو کے طور پر قید رکھا اور ان کی حیثیت کے بارے میں فیصلہ تعطل کا شکار رہا۔ ان پر کبھی الزام عائد نہیں کیا گیا لیکن رہائی کی منظوری بھی نہیں دی گئی۔

لیکن فروری 2022 میں پینٹاگون کے وقتاً فوقتاً جائزہ لینے والے بورڈ جو گوانتاناموبے کی رہائی کی درخواستیں نمٹاتا ہے، نے فیصلہ دیا کہ جدہ، سعودی عرب کے باشندے کو رہا کیا جا سکتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ الشربی کے پاس القاعدہ میں کوئی قیادت یا سہولت کار کا عہدہ نہیں تھا اور حراست کے دوران انہوں نے تعاون کیا۔ برسوں پہلے انہیں دشمن قیدی کے طور پر دیکھا گیا۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ الشربی کو غیر متعینہ جسمانی اور ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔

سال 2002 کے فیصلے نے اشارہ کیا کہ وہ سعودی عرب کے بحالی کے دیرینہ پروگرام میں شامل ہو سکتے ہیں جو معاشرے میں واپسی سمیت ان کی نگرانی کو یقینی بناتے ہوئے بتدریج ان کا نقطہ نظر تبدیل کرنا چاہتا ہے۔

نظرثانی بورڈ نے بدھ کو ایک بیان میں کہا کہ اس نے سفارش کی ہے کہ الشربی کو سعودی تحویل میں دے دیا جائے۔ تاہم یہ عمل حفاظتی اقدامات کے ایک جامع سیٹ پر عمل درآمد سے مشروط ہو گا جس میں نگرانی اور سفری پابندیاں وغیرہ شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا