شنیرا اکرم کی عید الفطر پر ’منی بیک گارنٹی‘

پاکستانی کرکٹ لیجینڈ وسیم اکرم کی آسٹریلوی اہلیہ شنیرا اکرم پاکستانی فلم میں کام کر رہی ہیں، جو عید الفطر پر نمائش کے لیے پیش ہو گی۔

پاکستان کی قومی بھابھی شنیرا اکرم اس عید پر سینیما میں فلم ’منی بیک گارنٹی‘ میں ایک غیر ملکی خاتون کا کردار کرتی نظر آئیں گی۔

شنیرا اکرم پاکستان کی غیر اعلانیہ قومی بھابھی ہیں۔ وسیم اکرم سے شادی کے بعد سے وہ پاکستان میں مقیم ہیں اور یہاں مختلف غیر سرکاری تنظیموں کے ساتھ مل کر متعدد رفاحی کاموں میں حصہ لیتی رہتی ہیں۔ پاکستانی عوام نے شنیرا اکرم کو متعدد اشتہارات میں بھی وسیم اکرم کے ساتھ دیکھا ہے۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں برس عید الفطر پر شنیرا اکرم پہلی بار ہمیں سینیما کے پردے پر ایک پاکستانی فلم میں اداکاری کرتے ہوئے نظر آئیں گی۔

فلم کا نام ہے ’منی بیک گارنٹی‘ اور اسے فیصل قریشی نے بنایا ہے جبکہ اس کے پروڈیوسر شایان خان ہیں۔ فلم میں شنیرا کے ساتھ فواد خان نظر آئیں گے جبکہ ان کے شوہر وسیم اکرم بھی اسی فلم کا حصہ ہیں۔

اسی فلم کے ضمن میں شنیرا اکرم سے جب ملاقات ہوئی تو ان سے پہلا سوال یہی تھا کہ انہوں نے اداکاری کرنے اور وہ بھی پاکستانی فلم میں اداکاری کرنے کے بارے میں کیوں سوچا؟

اس پر شنیرا اکرم نے اپنی مخصوص مسکراہٹ کے ساتھ کہا کہ یہ سب تو جیسے جادو سا ہو گیا کیوں کہ فیصل قریشی نے رابطہ کیا، اسکرپٹ پڑھا اور بس ہو گیا۔

ان کا اس سے پہلے کسی قسم کا اداکاری کا تجربہ نہیں تھا۔

شنیرا نے بتایا کہ انہوں نے اداکاری سیکھی تو نہیں اور ابھی فلم آئی بھی نہیں ہے تو عوام کو اس کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہے۔

جب ان سے کہا گیا کہ ان کی اداکاری کے بارے میں اچھی اچھی باتیں سنی ہیں تو انہوں نے کچھ حیرت سے مسکرا کر کہا کہ واقعی؟ ’مگر میں چاہتی ہوں کہ مجھے کوئی مشکل کردار بھی ملے، میں اپنے آپ کو چیلنج کرنا چاہتی ہوں، اگر کسی نے مجھے اس فلم کے بعد مزید فلم میں کام دیا تو ضرور کروں گی۔‘

اس فلم میں اپنے کردار سے متعلق بہت محتاط انداز میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ایک بیرون ملک سے پاکستان میں آئی ہوئی خاتون کا کردار ادا کر رہی ہیں، جو اس بینک میں آتی ہے اور وہ اس کے بارے میں رپورٹ کرتی ہیں اور آخر میں وہ پاکستان ہی میں سکونت اختیار کرلیتی ہے۔ ’دیکھا جائے تو یہ میری حقیقی زندگی کے ہی جیسی کہانی ہے۔‘

اس فلم میں ان کے ساتھ ان کے شوہر وسیم اکرم بھی اداکاری کر رہے ہیں، تو کیا شنیرا کے ان کے ساتھ بھی کچھ سین ہیں؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ اس کے لیے تو پیسے خرچ کرکے ٹکٹ خریدنا ہوگا اور فلم دیکھنی ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پھر انہوں نے کہا کہ وسیم اکرم کا کردار کافی اہم ہے اور ان دونوں کے کردار فلم کے آخر میں ایک دوسرے سے ٹکراتے ہیں۔

شنیرا کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں جس طرح کا ٹیلنٹ ہے، جو اداکار اور اداکارائیں ہیں، بشمول ڈائریکٹر، پروڈیوسرز اور دیگر سب لوگ جو ہر وقت مدد کے لیے تیار رہتے ہیں، ان سب کی وجہ سے ہی یہ کام بہت آسان ہو جاتا ہے۔ سیٹ پر ہر ایک نے میرا اتنا خیال رکھا کہ مجھے بہت ہی زیادہ اچھا لگا۔‘

فواد خان کے ساتھ اپنے کام کرنے کے تجربے کو یاد کرتے ہوئے شنیرا نے بتایا کہ ’مجھے یاد ہے کہ فواد خان نے مجھ سے پوچھا کہ کیا یہ میرا اداکاری کا پہلا تجربہ ہے، میں نے کہا کہ ہاں تو اس نے کہا کہ آپ نے تو بہت اچھا کام کیا۔‘ 

فلم میں رقص کرنے کے سوال پر انہوں نے دبی دبی سے مسکراہٹ کے ساتھ جواب دیا کہ ’ہاں تھوڑا سا ڈانس کیا ہے، بہت زیادہ نہیں مگر ڈانس تو ہے۔‘

کیا پاکستانی فلمیں دیکھی بھی ہیں؟

شنیرا نے بتایا کہ جب وہ پاکستان آئی تھیں تو زیادہ تر بالی وڈ فلمیں دیکھا کرتی تھیں کیوں کہ وسیم اکرم دیکھتے تھے تو وہ ان کے ساتھ دیکھا کرتی تھیں اور اس میں وہ سب ٹائٹل کی مدد لیتی تھیں جس سے ان کی اردو میں کافی بہتری آئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ اب بہت اچھی فلمیں بھی بن رہی ہیں، بہت اچھی کہانیاں بنائی جا رہی ہیں، گرافکس، سین، سینیماٹوگرافی کا معیار اب بہت اچھا ہو گیا ہے تو اس لیے وہ سمجھتی ہیں کہ یہ فلم بھی اس قابل ہے کہ اسے سینیما میں دیکھا جائے۔

شنیرا کا خیال تھا کہ پاکستانی فلمیں صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ دنیا کے لیے بنائی جائیں، بلکہ انگریزی زبان میں بھی فلمیں بننی چاہیے، یہ بہت اچھا ہوگا کہ دنیا دیکھے کہ یہاں کیا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے فواد خان والی نئی فلم مولا جٹ تو نہیں دیکھی لیکن وہ پرانی مولا جٹ دیکھ چکی ہیں، جو ان کے لیے مزےدار تھی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک مرتبہ وسیم اکرم اور شعیب اختر مولا جٹ اور نوری نت جیسے کپڑے پہن کر گھر میں اِدھر اُدھر بھاگ رہے تھے اور وہ بہت مزاحیہ صورتِ حال تھی، تو اس وقت انہیں مولا جٹ کے بارے میں معلوم ہوا۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ میں شنیرا پاکستان کو سپورٹ کرتی ہیں۔

انہو نے بتایا کہ  حال ہی میں آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ کے بہت میچز میں وہ گئیں اور انہوں نے پاکستان کو سپورٹ کیا۔ 

پاکستانی فیشن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں پاکستانی فیشن بہت پسند ہے، وہ اسے پہن کر خود کو شہزادی محسوس کرتی ہیں، یہاں اتنے اچھے ڈیزائنر ہیں، انہیں سب کچھ ہی پسند ہے، اس کا کچھ روایتی سا ہونا پسند ہے، پاکستانی لباس میں جسم کا زیادہ حصہ چھپ جاتا ہے جو بہت پسند ہے۔

شنیرا نے پانچ سال قبل گوشت کھانا چھوڑ دیا تھا اور اب وہ ویجیٹیرین ہیں، ان کو پاکستانی کھانے پسند ہیں اور خاص کر بندو خان پر اچاری ماش کی دال اور نان ان کی سب سے پسندیدہ ڈشز ہیں۔

شنیرا اکرم کی سوشل میڈیا پر بڑی فالوونگ ہے، جس کی ان کے مطابق ابتدا اس لیے ہوئی کہ وہ وسیم اکرم کی بیوی ہیں، مگر وہ چاہتی ہیں کہ لوگ انہیں ان کے کام سے جانیں۔

وہ کراچی میں بچوں کے 500 بستروں کے ہسپتال این آئی سی ایچ کے لیے کام کرتی ہیں۔

اس کے علاوہ وہ ماحولیات کے لیے بھی کام کرتی ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ بچوں کے ساتھ زیادتی کے خلاف اور گھریلو تشدد کے خلاف شعور اجاگر کرنے میں بھی پیش پیش ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا