ویڈیو میں دکھائی گئی ایمبولینسز ٹھیک حالت میں ہیں: سندھ حکومت

پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان نے جمعے کو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں ٹھٹھہ میں مٹی سے اٹی ہوئی ایمبولینسز دکھائی ہیں۔

صوبہ سندھ کی حکومت نے سوشل میڈیا پر ’تباہ حال‘ ایمبولینسز سے متعلق وائرل ویڈیو میں بیان کردہ حقائق کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ گاڑیاں بالکل ٹھیک حالت میں ہیں اور ان کا مستقبل قریب میں استعمال شروع ہو جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کی ایک ویڈیو گذشتہ روز سے سوشل میڈیا پر وائرل ہے، جو انہوں نے جمعے کو ٹھٹھہ شہر کے سول ہسپتال کے قریب موجود ایک کمپاؤنڈ میں ریکارڈ کی تھی۔  

ایک منٹ پانچ سیکنڈز کی ویڈیو میں خرم شیر زمان کو بظاہر مٹی سے لدی قطار میں کھڑی ایمبولینسز کے درمیان چلتے دیکھا جا سکتا ہے، اور وہ کہتے ہیں: ’سندھ کے ٹیکس دینے والوں کا پیسہ ایمبولینسز کی شکل میں گل سڑ رہا ہے اور افسوس سندھ کے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے ایمبولینسز نہیں ملتی۔ لاش اٹھانے کے لیے سرکاری ایمبولیس کے بجائے فلاحی ادارے جیسے ایدھی اور چھیپا یہ سہولتیں فراہم کر رہے ہیں۔‘

خرم شیر زمان کی ویڈیو میں سرکاری ایمبولیسز کی مبینہ ’بدحالی‘ پر صارفین سوشل میڈیا سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں خرم شیر زمان نے مذکورہ ویڈیو ٹھٹھہ کے سول ہسپتال کے سامنے ریکارڈ کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ اربوں روپوں کی مالیت کے متعدد ایمبولیسز سڑ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہاں دو اقسام کی ایمبولینسز ہیں، نیلے رنگ اور پیلے رنگ کی، جبکہ پیلے رنگ کی ایمبولینسز مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔‘

خرم شیر زمان کے الزامات کو سندھ میں سرکاری ایمبولینسز چلانے والے ادارے نے ردعمل دیتے ہوئے انٹی گریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز (ایس آئی ای ایچ ایس) کے حکام نے یہ کہہ کر رد کر دیا کہ یہ ایمبولینسز اس مقام پر تباہ ہونے کے لیے نہیں بلکہ صوبے کے دیگر اضلاع کو بھیجنے کے لیے عارضی طور پر کھڑی کی گئی ہیں۔  

ایس آئی ای ایچ ایس حکام نے مطابق یہ پیلے رنگ کی ایمبولینسز جلد ہی مختلف اضلاع کو بھیجی جائیں گے۔ جبکہ نیلے رنگ کی ایمبولینسز سندھ حکومت کی مجوزہ ’سندھ میت سروس‘ کے لیے استمعال کی جانا ہیں، جس کے شروع ہونے میں ابھی وقت ہے۔  

انڈپینڈنٹ اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان ایس آئی ای ایچ ایس مرتضیٰ عباس نے کہا کہ پیلے رنگ کی ایمبولینسز بھی نئی ہیں، جن پر کچھ عرصہ کھڑا رہنے کی وجہ سے مٹی کی تہیں جم گئی ہیں۔

’مگر اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ یہ ایمبولینسز تباہ ہو گئی ہیں۔‘  

مرتضیٰ عباس کے مطابق: ’سندھ حکومت کی جانب سے ایس آئی ای ایچ ایس کو کچھ عرصہ قبل 203 ایمبولینسز دی گئی تھیں، جن میں 151 کراچی میں پارک کی گئی تھیں، جنہیں بنیادی کام کرنے کے بعد روڈ پر چلانا شروع کیا گیا ہے۔ 

’جبکہ 52 ایمبولینسز انٹی گریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز یا ایس آئی ای ایچ ایس کے مکلی کے علاقے میں موجود مرکز کے سامنے میدان میں کھڑی کی ہیں، جن کی یہ ویڈیو بنائی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ مذکورہ ایمبولینسز نئی حالت میں ہیں جنہیں گھوٹکی، میرپور خاص، کشمور، شکار پور، شہید بے نظیر آباد اور جیکب آباد کے اضلاع کو بھیجا جانا ہے۔ 

'ان اضلاع میں انٹی گریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز کے مراکز قائم ہونے کے مراحل میں ہیں۔ ان مراکز کی لیز ہونا ابھی باقی ہے۔ وہاں کے سٹاف کی ٹرینگ بھی چل رہی ہے۔ اس کے علاوہ ان گاڑیوں کی رجسٹریشن ابھی ہونا باقی ہے۔ 

'ہر مرحلے میں دو اضالع کے مراکز تیار ہوجاتے ہیں۔ جیسے مراکز کی لیز، سٹاف کی ٹرینگ اور گاڑیوں کی رجسٹریشن ہوجائے گی۔ تو ہم یہ ایمبولینسز ان اضلاع کو بھیج دیں گے۔ آنے والے چند ماہ میں یہ ایمبولینسز ان اضلاع میں کام کرتے نظر آئیں گی۔'  

مرتضیٰ عباس  کے مطابق اسی جگہ پر نیلی رنگ کی ایمبولینسز ان کے ادارے کی جانب ٹھٹھہ ضلع میں چل رہیں تھیں، ان میں سے ہر ایک ایمبولینس پانچ ہزار کلومیٹر سے زائد فاصلہ طے کرچکیں ہیں۔ اب ان کی مرمت ہوگی، اور اس پر رنگ اور براڈنگ تبدیل ہونی ہے، جس کے بعد یہ گاڑیاں سندھ حکومت کی جانب مجوزہ 'سندھ میت سروس' کے لیے استعمال کی جائیں گی۔ یہ گاڑیاں بھی چند مہینوں میں روڈ چلتی نظر آئیں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت