برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گیری لنیکر برطانوی حکومت کی نئی سیاسی پناہ کی پالیسی پر تنقید کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحران کو ختم کرتے ہوئے اس کے فلیگ شپ فٹ بال شو میچ آف دی ڈے کے میزبان کی حیثیت سے واپس لوٹ آئیں گے۔
بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی کا کہنا ہے ’گیری بی بی سی کا ایک قابل قدر حصہ ہیں اور میں جانتا ہوں کہ گیری کے لیے بی بی سی کتنا معنی رکھتا ہے۔‘
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لنیکر نے اپنے حامیوں اور بی بی سی کے ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حامیوں نے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے ملک میں آنے والے پناہ گزینوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔
انھوں نے لکھا ’ایک حتمی خیال یہ ہے کہ گذشتہ چند دن کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں، اس کا موازنہ ظلم و ستم یا جنگ سے بچنے کے لیے اپنے گھر سے بھاگ کر دور کسی ملک میں پناہ لینے سے نہیں کیا جا سکتا۔
’آپ میں سے بہت سے لوگوں سے ان کی حالت زار کے تئیں ہمدردی دیکھ کر دل کو چھو لینے والا ہے۔‘
A final thought: however difficult the last few days have been, it simply doesn’t compare to having to flee your home from persecution or war to seek refuge in a land far away. It’s heartwarming to have seen the empathy towards their plight from so many of you. 3/4
— Gary Lineker (@GaryLineker) March 13, 2023
لنیکر نے تصدیق کی کہ وہ آئندہ ہفتے کو اپنے پروگرام کی میزبانی کے فرائض کے لیے واپس آئیں گے۔
بی بی سی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سٹار پریزینٹر دوبارہ کام پر واپس آئیں گے اور ان کے سوشل میڈیا گائیڈ لائنز کا اندرونی آزادانہ جائزہ لیا جائے گا۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بی بی سی کے چیئرمین رچرڈ شارپ کو اس تنازعے پر مستعفی ہونے کے بڑھتے ہوئے مطالبے کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے کارپوریشن میں ایک غیر معمولی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
بی بی سی کے ساتھ معاہدے کے تحت لنیکر کو 'بغیر کسی پابندی کے' ٹویٹ کرنے کی اجازت ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آئی اخبار کے مطابق معاہدے کی شرائط کا مطلب ہے کہ لنیکر کو 'بغیر کسی پابندی' کے سیاست کے بارے میں ٹویٹ کرنے کی اجازت ہوگی۔
اگر اس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ بی بی سی کی قیادت کی جانب سے ایک بڑی نرمی ہوگی، جس کے بعد گذشتہ ہفتے سے ان کے اقدامات پر سخت تنقید کی جا رہی تھی اور ساتھ ہی کھیلوں کی کوریج میں بڑے ستاروں کی جانب سے بائیکاٹ کیا جا رہا تھا۔
ٹورٹائز میڈیا کے شریک بانی اور بی بی سی کے سابق ڈائریکٹر آف نیوز جیمز ہارڈنگ کا کہنا ہے کہ کارپوریشن غیر جانب داری کے معاملے پر 'الجھن' کا شکار ہو گئی ہے کیونکہ انہوں نے متنبہ کیا کہ براڈ کاسٹر ہر شراکت دار کی رائے پر نظر نہیں رکھ سکتا۔
انھوں نے بی بی سی ریڈیو فور کے ٹوڈے پروگرام سے بات کرتے ہوئے کہا 'میرے خیال میں یہ غیر جانب داری کے حوالے سے ایک بڑی الجھن کا حصہ ہے۔‘
’ہمیں غیر جانبداری کی پرواہ کیوں ہے؟ ہم اس بات کو یقینی بنانے کی پرواہ کرتے ہیں کہ ملک کو مطلع کرنے والی خبریں اور معلومات فراہم کرنے والا عوامی مالی اعانت سے چلنے والا براڈکاسٹر غیر جانب دار ہو، لیکن لوگ سیاسی معاملات پر اپنا ذہن بنا سکیں۔‘
لیکن آپ ایسی دنیا میں نہیں جا سکتے جس میں بی بی سی ہر مصنف، ہدایت کار، موسیقار، سپورٹس پرسنلٹی، سائنس دان، بزنس انٹرپرینیور کی رائے پر نظر رکھے ہوئے ہو۔
’نہ صرف آپ حقیقت میں ایسا نہیں کر سکتے ہیں، بلکہ اصول غلط ہے۔‘