بی بی سی کی تاریخی ریڈیو عربی سروس 85 سال بعد بند

بی بی سی کی عربی ریڈیو سروس نے جمعے کو اپنی دہائیوں پر محیط نشریات کو باضابطہ طور پر ختم کرکے اپنے پیچھے ایک ایسا ورثہ چھوڑا جسے بہت سے لوگ لازوال سمجھتے ہیں۔

بی بی سی ایمپائر سروس نے 1938 کے اوائل میں پہلی غیر ملکی زبان میں اپنی پہلی ریڈیو نشریات کا آغاز کیا تھا(اے ایف پی)

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی تاریخی ریڈیو عربی سروس 85 سال بعد بند ہو رہی ہے۔

بی بی سی نیوز کے مشرق وسطیٰ کے لیے نامہ نگار جم موئیر نے ٹویٹ کیا: ’بی بی سی عربی کی آخری نشریات سنتے ہوئے میری آنکھوں میں آنسو آگئے جو 85 سال بعد بند ہو رہی ہے۔ کئی دہائیوں کے دوران یہ سروس یہاں کے بہت سارے لوگوں کے لیے اہم رہی ہے۔ اب ایئر ویووز ختم ہو گئیں جو ایک دور کا اختتام ہے۔‘

عرب نیوز کے مطابق بی بی سی کی عربی ریڈیو سروس نے جمعے کو اپنی دہائیوں پر محیط نشریات کو باضابطہ طور پر ختم کرکے اپنے پیچھے ایک ایسا ورثہ چھوڑا جسے بہت سے لوگ لازوال سمجھتے ہیں۔

بی بی سی ایمپائر سروس نے 1938 کے اوائل میں پہلی غیر ملکی زبان میں اپنی پہلی ریڈیو نشریات کا آغاز کیا تھا۔

بہت سے صحافیوں اور عوامی شخصیات نے اس سروس کے بند ہونے پر سوشل میڈیا پر غم کا اظہار کیا اور بی بی سی کے عربی ریڈیو سٹیشن کے ساتھ اپنی یادیں تازہ کیں۔

کچھ لوگوں نے اس بندش پر برطانیہ کی ’سافٹ پاؤر‘ میں کمی کی نشان دہی کی جب کہ دوسروں نے سٹوڈیوز میں اپنے دنوں کو یاد کیا۔

مصر میں مقیم بی بی سی عربی کی نامہ نگار سیلی نبیل نے اپنی ٹویٹ میں لکھا: ’آج بی بی سی عربی ریڈیو کو بند ہوتے دیکھنا افسوس ناک اور تکلیف دہ ہے۔ یہ بیان کرنا ناقابل یقین حد تک مشکل ہے کہ ہم کیسا محسوس کر رہے ہیں۔‘

اقوام متحدہ میں لبنان کی سابق مستقل نمائندے امل مدللی نے کہا: ’بی بی سی عربی کے لیے کام کرنے والے فرد کے طور پر میں اس فیصلے کو نہیں سمجھ پائی۔‘

انہوں نے مزید لکھا: ’یہ واحد چیز ہے جو اس خطے کے لوگ نسلوں سے برطانیہ کے بارے میں جانتے اور یاد رکھتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بی بی سی عربی ریڈیو کے پریزینٹر محمود المسلمی کے آخری الفاظ ’ہنا لندن‘ (یہ لندن ہے) سننے کے بعد بہت سے لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔

المسلمی کی بیٹی اوشا نے لکھا: ’میں اپنے والد کو بی بی سی عربی پر سنتے ہوئے بڑی ہوئی اور اب وہ آخری الفاظ میں بی بی سی عربی کے بند ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔ یہ واقعی ایک دور کا خاتمہ ہے۔‘

ڈیوڈ ناٹ فاؤنڈیشن کی سربراہ ایلی ناٹ نے بی بی سی عربی ریڈیو کو یہ زبان سیکھنے میں مدد کرنے پر شکر گزار ہوتے ہوئے لکھا: ’اب ہنا لندن کی آواز سنائی نہیں دے گی۔‘

بی بی سی نیوز کے لیڈ ٹیکنیکل آپریٹر جیک مونی نے ایک فوٹیج شیئر کی جس میں وہ آخری لمحات دکھائے گئے جب عربی نیوز نیٹ ورک آف ہوا۔

ساؤنڈ پروڈیوسر ٹام رولز نے لکھا: ’میں لندن میں صبح تین بجے ایک چھوٹے سے سٹوڈیو میں بیٹھنے کے سحر انگیز لمحات کو ہمیشہ یاد رکھوں گا۔ ہزاروں میل دور طلوع ہونے والے سورج کی تصویر کشی کرتے ہوئے اور ان لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں سوچنا جو اس میں شامل رہے ہیں۔‘

فوٹوگرافر علی البارودی نے لکھا کہ یہ ایک تکلیف دہ لمحہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا: ’بی بی سی عربی 1990 کی دہائی میں معاشی پابندیوں اور میرے قصبے پر داعش کی ناکہ بندی کے وقت دنیا کی چند کھڑکیوں میں سے ایک تھی۔ میرے والد مشکل وقت کی تیاری میں اپنے ریڈیو کے لیے بیٹریاں ذخیرہ کرتے تھے۔‘

بی بی سی کے نامہ نگار امیر نادر نے عربی ریڈیو کی آخری نشریات کے آخری دو منٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا: ’آج عرب میڈیا کے لیے ایک المناک دن ہے۔ یہ بی بی سی ورلڈ سروس کے بجٹ میں کٹوتیوں کے بعد ہونے والے بہت سے بڑے نقصانات میں سے ایک ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا