پی ایس ایل 8 کس کس کا آخری سیزن ہوسکتا ہے؟

محمد حفیظ، کامران اکمل، وہاب ریاض اور عمران طاہر بظاہر ان کھلاڑیوں میں شامل ہیں جن کے لیے اب پی ایس ایل میں جگہ بنانی مشکل لگ رہی ہے کیونکہ بہت سے نوجوان کھلاڑیوں نے اس سیزن میں خود کو منوایا ہے۔

عمران طاہر، کامران اکمل اور عمر اکمل پی ایس ایل 8 کے میچز کے دوران (کولاج تصاویر: اے ایف پی)

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 8 کا فائنل جب ہفتے کی شام لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا جا رہا تھا تو بہت سے چہرے تمتما رہے تھے لیکن کچھ کے لیے شاید یہ الوداعی شام تھی۔

کیونکہ ان اداس چہروں کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے ان کا پھر سے کسی فرنچائز میں منتخب ہونا بہت مشکل نظر آتا ہے اور حالیہ سیزن میں بھی وہ کچھ زیادہ نہیں کر پائے۔

پاکستانی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈر محمد حفیظ اس فہرست میں سب سے اوپر نظر آتے ہیں۔

محمد حفیظ

 بنگلہ دیش کے خلاف 2003 میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے حفیظ کی صحیح پہچان اس وقت ہوئی جب ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو فروغ حاصل ہوا۔

محمد حفیظ نے اگرچہ پاکستان کی تینوں فارمیٹ کی کرکٹ کھیلی اور ہر جگہ نام بنایا لیکن ٹی ٹوئنٹی میں وہ ایک منجھے ہوئے آل راؤنڈر ثابت ہوئے۔

 حفیظ ہارڈ ہٹنگ میں تو شہرت رکھتے ہی ہیں لیکن اپنی سپن بولنگ سے بھی ہمیشہ نمایاں رہے۔ پی ایس ایل میں ان کا آغاز تو لاہور قلندرزکے ساتھ ہوا، لیکن دو سال بعد وہ پشاور زلمی میں چلے گئے۔

جب انہوں نے 2022 میں انٹرنیشل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تو اس کا اثر ان کی پی ایس ایل میں شرکت پر بھی پڑا   اور پی ایس ایل 8 کی ڈرافٹنگ میں کسی بھی فرنچائز نے ان کو حاصل کرنے میں دلچسپی نہیں دکھائی، لیکن وہ خوش قسمت رہے کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرزکے احسان علی زخمی ہوگئے تو قرعہ فال ان کے نام نکل آیا۔

اگرچہ ان کی کرکٹ ابھی بھی باقی تھی لیکن وہ خاطر خواہ کھیل نہ دکھا سکے۔

حفیظ نے 78 میچوں میں 1731 رنز بنائے ہیں اور اب شاید مزید نہ بن سکیں کیونکہ اگلے سیزن میں ان کی شمولیت کے امکانات بہت کم نظر آ رہے ہیں۔

وہاب ریاض

اپنی رفتار سے شہرت حاصل کرنے والے وہاب ریاض پاکستان کے تیز ترین بولرز میں نمایاں مقام رکھتے ہیں۔

انہوں نے پی ایس ایل کے پہلے سیزن سے پشاور زلمی کی نمائندگی کی اور اس سیزن تک انہی کے ساتھ رہے ہیں۔

وہاب ریاض نے 88 میچوں میں 113 وکٹیں حاصل کی ہیں،  جہاں وہ سرفہرست نظر آتے ہیں اور اگلے سیزن تک شاید ان کا ہی نام سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں میں لکھا جائے گا، لیکن اس سیزن میں ان کی بولنگ متاثر کن نہیں رہی، جس سے ان کے لیے آئندہ سیزن مشکل نظر آتا ہے۔

کولن منرو

نیوزی لینڈ کے 37 سالہ جارحانہ مزاج بلے باز کولن منرو اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے اس سیزن میں ایک بار پھر کھیلے۔

37 میچوں میں 1091 رنز کرنے کے باوجود منرو کے لیے اب اگلے سیزن میں کسی ٹیم میں جگہ ملنا مشکل نظر آتا ہے۔

بین کٹنگ

آسٹریلین نژاد بین کٹنگ نے حالیہ سیزن کراچی کنگز کی طرف سے کھیلا اور زیادہ اچھا نہیں رہا۔

27 میچوں میں 481 رنز بناکر وہ ایک اوسط درجے کے بلے باز رہے ہیں اور شاید یہ ان کا آخری پی ایس ایل سیزن ہو۔

عمران طاہر

جنوبی افریقہ کے پاکستانی نژاد انٹرنیشنل کرکٹر عمران طاہر کے لیے بھی اب پی ایس ایل کے ساتھ تعلق خاتمے کے قریب ہے۔

وہ کراچی کنگز کی طرف سے یہ سیزن کھیلے اور اس سے پہلے ملتان سلطانز کے کیمپ میں تھے۔

44 میچوں میں 56 وکٹیں لے کر وہ کوئی خاص تاثر تو نہیں قائم کرسکے لیکن اپنے سٹائل اور زلفوں کی حرکت نے انہیں خبروں میں رکھا۔

عمر اکمل

پاکستانی کرکٹ میں ایسے بہت کم کھلاڑی ملیں گے جنہوں نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی ماری۔

عمر اکمل بھی ان میں سے ایک ہیں، جو انتہائی ٹیلنٹڈ ہوتے ہوئے بھی اپنا لوہا نہیں منوا سکے اور سکینڈلز اور ڈسپلن کی خلاف ورزی نے ان کی کرکٹ کو ختم کر دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سیزن میں وہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے متبادل کھلاڑی تھے۔  انہیں کافی مواقع ملے لیکن وہ انہیں منوا نہ سکے۔ اگرچہ انہوں نے دو اچھی اننگز کھیلیں، لیکن مجموعی طور پر وہ ناکام رہے۔ اگلے سیزن میں ان کے لیے بھی جگہ مشکل نظر آرہی ہے۔

ان کھلاڑیوں کے علاوہ بہت سے ایسے کھلاڑی بھی ہیں جن کی کرکٹ اب اختتام پذیر نظر آ رہی ہے۔  کیرن پولارڈ، جمی نیشم اور شرجیل خان بھی ان کھلاڑیوں میں شامل ہیں جن کے لیے اب جگہ مشکل ہوجائے گی کیونکہ بہت سے نوجوان کھلاڑیوں نے اس سیزن میں خود کو منوایا ہے اور اپنی کارکردگی سے سب کو حیران کیا ہے ان کی شمولیت سے ٹیمیں مضبوط ہوجائیں گی لیکن نئے کھلاڑیوں کو لینے کے لیے عمر رسیدہ کھلاڑیوں کو فارغ کرنا ہوگا۔

اس لیے فرنچائزز کو آئندہ سیزن کے لیے ابھی سے اپنا کام شروع کرنا ہوگا۔ چند ایک نے تو آغاز کر دیا ہے اور آئندہ سیزن کے لیے سکواڈ میں کاٹ چھانٹ بھی شروع کردی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ