شام میں کنٹریکٹر کی موت کے بعد امریکی فضائی حملے، آٹھ جنگجو قتل

امریکی وزیر دفاع لوئڈ آسٹن نے جمعرات کو کہا کہ صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر انہوں نے ’آج رات مشرقی شام میں ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال تنصیبات کو ہدف بنا کر فضائی حملوں کی اجازت دی۔‘

امریکی وزیر دفاع لوئڈ آسٹن 23 مارچ 2023 کو واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل میں۔ آسٹن نے کہا کہ شام میں جوابی حملے صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر کیے گئے (اے ایف پی)

جنگ پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم نے جمعے کو بتایا کہ مشرقی شام میں امریکی فضائی حملے میں آٹھ ایران نواز جنگجو مارے گئے ہیں۔ قبل ازیں ڈرون حملے میں ایک امریکی کنٹریکٹر قتل اور پانچ امریکی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمٰن کا کہنا ہے کہ امریکی حملوں میں آٹھ اموات ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکی حملوں میں دیرالزور شہر میں اسلحہ ڈپو کو ہدف بنایا جس میں چھ ایران نواز جنگجو مارے گئے۔ دو دیگر جنگجو صحرائے المیادین اور البو کمال کے قریب حملے میں مارے گئے۔‘

امریکی وزیر دفاع لوئڈ آسٹن نے جمعرات کو کہا کہ صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر انہوں نے ’آج رات مشرقی شام میں ایرانی پاسداران انقلاب سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال تنصیبات کو ہدف بنا کر فضائی حملوں کی اجازت دی۔‘

پاسداران انقلاب (آئی آر جی سی) ایرانی فوج کا حصہ ہے جسے امریکہ نے ’دہشت گرد‘ گروپ قرار دے کر اس پر پابندی لگا رکھی ہے۔

آسٹن نے مزید کہا کہ ’فضائی حملے آج کے حملے اور شام میں اتحادی فوج پر آئی آر جی سی سے منسلک گروپوں کے حالیہ حملوں کے جواب میں کیے گئے۔‘

 داعش کی باقیات کے خلاف جنگ کے لیے سینکڑوں فوجی شام میں موجود ہیں۔ مسلح جتھے اکثر امریکی فوجیوں پر حملے کرتے ہیں۔

امریکی فوج سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کی حمایت کرتی ہے۔ گروپ علاقے میں حقیقی کرد فوج ہے جس نے اس لڑائی کی قیادت کی جس کے نتیجے میں 2019 میں داعش کو اپنے زیر قبضہ بچے کچے علاقے سے نکلنا پڑا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق  پینٹاگون نے امریکی عملے پر حملے اور جوابی کارروائی کا انکشاف جمعرات کو رات گئے ایک ہی وقت پر کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پینٹاگون کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شام میں حسکہ کے اتحادی بیس پر امریکی عملے پر حملہ جمعرات کو تقریباً ایک بج کر 38 منٹ پر کیا گیا۔ امریکی فوج کے مطابق انٹیلی جنس نے زور دیا ہے کہ یک طرفہ حملہ کرنے والا ڈرون ایرانی ساختہ تھا۔ اس حملے سے یہ نتیجہ نکلا ہے کہ امریکہ اور ایران کے درمیان پہلے سے کشدیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لوئڈ آسٹن نے کہا کہ جوابی حملے صدر جو بائیڈن کی ہدایت پر کیے گئے اور ایران کے اسلامی انقلابی گارڈز (آئی آر جی سی) سے وابستہ گروپوں کے زیر استعمال تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی وزیر دفاع کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’ہماری فوج پر حملہ کرنے والے کسی گروپ کو بخشا نہیں جائے گا۔‘

 امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد تینوں امریکی افواج کے ارکان اور کنٹریکٹر کو علاج کے لیے عراق جانا پڑا جہاں امریکی قیادت میں داعش کی باقیات کے خلاف لڑنے والی اتحادی فوج نے طبی مراکز قائم کر رکھے ہیں۔

پینٹاگون کے مطابق حملے میں زخمی دو دوسرے فوجیوں کو شمال مشرقی شام میں طبی سہولت فراہم کی گئی۔

ڈرون حملے میں ہونے والی ایک موت اور چھ لوگوں کا زخمی ہونا خلاف معمول بڑا جانی نقصان ہے۔ اگرچہ شام میں امریکی فوجیوں پر ڈرون حملے کسی حد تک عام ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا