شمالی کوریا نے دعویٰ کیا ہے کہ ’امریکہ اور جنوبی کوریا کے ’جنگی جنون کا صفایا‘ کرنے کے لیے اس کے تقریباً آٹھ لاکھ شہریوں نے رضاکارانہ طور پر فوج میں شمولیت اختیار کی یا دوبارہ فہرست میں شامل ہوئے۔
شمالی کوریا کے روزنامہ ’روڈونگ سنمون‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا: ’فوج میں شمولیت کے لیے نوجوان نسل کا جوش و خروش ان کی اس غیر متزلزل خواہش کا مظہر ہے کہ وہ ہمارے قیمتی سوشلسٹ ملک کو ختم کرنے کی آخری کوششیں کرنے والے جنگی جنون کا بے رحمی سے صفایا کریں، قومی اتحاد کے عظیم مقصد کو بغیر کسی ناکامی کے حاصل کریں اور اپنی پرجوش حب الوطنی کا واضح اظہار کریں۔‘
سیئول سے چلنے والی ویب سائٹ این کے نیوز کی رپورٹ کے مطابق دعویٰ کیا گیا ہے کہ ’بادشاہ کے جوان وطن کے دفاع اور دشمن کو تباہ کرنے کی جنگ میں شامل ہونے کے لیے ایک ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’فوجیوں نے امریکی سامراجیوں اور کٹھ پتلی غداروں کے خلاف دستخط کیے ہیں، وہ ہماری آزادی، جینے اور ترقی کے حق کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کی جانب سے نشر کیے گئے مناظر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جمعے کو درجنوں نوجوان تھیٹروں اور تعمیراتی مقامات پر ریاستی قیادت میں ہونے والی ریلیوں میں قطاروں میں کھڑے ہیں۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں فوجی بھرتیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
شمالی کوریا میں مردوں پر کم از کم 10 سال جبکہ خواتین پر کم از کم تین سال تک فوج میں خدمات انجام دینا لازمی ہے۔
حکام نے ان ہزاروں افراد کی عمریں نہیں بتائیں، جن کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے شمالی کوریا کی مسلح افواج کا حصہ بننے کے لیے دستخط کیے ہیں۔
پیانگ یانگ کے حریفوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ واشنگٹن اور سیئول کی جانب سے ’اشتعال انگیزیاں‘ ایک ایسی ’حد عبور کر رہی ہیں، جسے مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
این کے نیوز کی رپورٹ کے مطابق کم جونگ ان کی زیر قیادت ملک یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ وہ دشمن کی فوجی صلاحیتوں پر ’قابو‘ پا سکتا ہے۔
اس رپورٹ سے قبل شمالی کوریا نے امریکہ اور جنوبی کوریا کے درمیان جاری فوجی مشقوں کے ردعمل میں اپنے ہواسونگ-17 بین البراعظمی بیلسٹک میزائل (آئی سی بی ایم) کا تجربہ کیا تھا۔
آئی سی بی ایم کو جزیرہ نما کوریا اور جاپان کے درمیان سمندر میں جمعرات کو اس وقت فائر کیا گیا تھا جب جنوبی کوریا کے صدر جوہری ہتھیاروں سے لیس شمالی کوریا کا مقابلہ کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کے لیے ٹوکیو جا رہے ہیں۔
امریکہ اور جنوبی کوریا کی افواج نے شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے 11 روزہ مشترکہ مشقوں کا آغاز کر دیا ہے، جسے ’فریڈم شیلڈ 23‘ کا نام دیا گیا ہے۔
شمالی کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ مشقیں اتنے وسیع پیمانے پر ہو رہی ہیں جو 2017 کے بعد نہیں دیکھا گیا۔
© The Independent