داسو ڈیم: چینی عملے کے کیمپ میں آتشزدگی، ریسکیو آپریشن مکمل

ریسکیو 1122 کے اہلکار احسان علی کے مطابق آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے اور آتشزدگی سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع اپر کوہستان میں داسو کے مقام پر واقع چینی ورکرز کے برسین کیمپ میں ریسکیو 1122 کے مطابق آگ بھڑک اٹھی تھی جسے بجھانے کا کام اور ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے۔

ریسکیو 1122 کے اہلکار احسان علی کے مطابق آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے اور آتشزدگی سے کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

آگ لگنے کی وجہ کے بارے میں جب احسان علی سے پوچھا گیا توجواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تک اس حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے اور باقی تفتیش پولیس کرے گی۔

اس سے قبل ریسکیو 1122 اپر کوہستان کے ایک اہلکار احسان علی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق آگ کیمپ کے ایک سٹور میں لگی، جس نے باقی عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

احسان علی نے بتایا تھا کہ ’آگ کی شدت زیادہ ہے، اسی وجہ سے اپر کوہستان کی ریسکیو ٹیم سمیت شانگلہ اور لوئر کوہستان  سے بھی ٹیموں کو بلایا گیا ہے، جو منگل کی صبح تقریباً چار بجے سے آگ بجھانے کے عمل میں مصروف ہیں۔ اب تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔‘

احسان نے مزید بتایا تھا کہ ان کی ٹیم جائے وقوعہ پر موجود ہے اور اب تک آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ ’آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہی وجہ کا تعین ممکن ہو سکے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا: ’آگ کی شدت بہت زیادہ ہے اور کیمپ میں پھیل رہی ہے جبکہ کیمپ کے آس پاس فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو پانی کا مسئلہ بھی درپیش ہے کیونکہ اس علاقے میں پانی کی کمی کا مسئلہ ہے۔‘

برسین کیمپ میں داسو ڈیم میں کام کرنے والا عملہ رہتا ہے۔ اسی کیمپ کے عملے کی ایک بس کو جولائی 2021 میں اس وقت حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جب کیمپ سے عملے کو ڈیم سائٹ پر شفٹ کیا جا رہا تھا۔ اس واقعے میں نو چینی ورکروں سمیت 13 اموات ہوئی تھیں۔

پاکستانی دفتر خارجہ نے واقعے کے بعد کہا تھا کہ چینی بس میں دھماکہ گیس لیک ہونے کی وجہ سے پیش آیا، تاہم چینی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعے کو دھماکہ قرار دیا گیا تھا۔

داسو ہائیڈل پاور پراجیکٹ کوہستان کے علاقے داسو میں دریائے سندھ پر بنایا جا رہا ہے، جس سے چار ہزار 320 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی گنجائش ہوگی۔ اس پراجیکٹ کا تعمیراتی ٹھیکہ ایک چینی کمپنی کے پاس ہے جبکہ پراجیکٹ کے کنسلٹنٹس میں ایک ترک کمپنی بھی شامل ہے۔

منصوبے پر کام 2017 میں شروع ہوا اور 2023 میں اس کے مکمل ہونے کی توقع ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان