اسرائیل کے غزہ پر فضائی اور لبنان میں فلسطینی کیمپ پر راکٹ حملے

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ جوابی حملہ ہے ان راکٹ حملوں کا جو سرحد پار لبنان کی جانب سے اس پر داغے گئے تھے اور اس میں فلسطینی گروپ شامل ہے۔

اسرائیل نے فلسطینی گروپ حماس کے خلاف غزہ کی پٹی میں جمعرات کی رات دیر سے فضائی حملے کیے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ جوابی حملہ ہے ان راکٹ حملوں کا جو سرحد پار لبنان کی جانب سے اس پر داغے گئے تھے اور اس میں فلسطینی گروپ شامل ہے۔

اسرائیل کی جانب سے راکٹ حملوں کی جوابی کارروائی کے اعلان کے بعد لبنان کے جنوبی علاقے صور میں جمعے کو اعلی الصبح کم از کم تین دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں ہیں۔

کیمپ کے ایک رہائشی ابو احمد نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لبنان کے شہر صور کے قریب ایک فلسطینی پناہ گزین کیمپ کے نزدیک ’کم از کم دو گولے گرے ہیں۔‘

احمد نے کہا کہ انہوں نے زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں۔

علاقے میں اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ کیمپ کے قریب ایک کسان کے گھر پر ایک میزائل گرا جس سے عمارت کو نقصان پہنچا ہے۔

ایران کی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے چینل ’المنار‘ نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی لبنان کے تین علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جن میں پناہ گزین کیمپ کا علاقہ بھی شامل ہے۔

اسرائیلی فوج نے جمعرات کی نصف شب کو اعلان کیا تھا کہ وہ لبنان میں حملے کر رہی ہے جہاں سے ایک دن پہلے اسرائیل پر 30 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے۔

بیان میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔

اسرائیل نے کہا کہ یہ یقینی ہے کہ لبنان سے داغے گئے راکٹ، جن کے بارے میں کسی گروپ نے دعویٰ نہیں کیا، ’فلسطینیوں کا کام تھا جو غالباً حماس یا اسلامی جہاد گروپ کی جانب سے داغے گئے ہوں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے جمعرات کو اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کے ملک کے دشمنوں کو ’کسی بھی جارحیت کی قیمت چکانا پڑے گی۔‘

اس سے قبل اسرائیلی جیٹ طیاروں نے لبنان سے داغے گئے راکٹوں کے جواب میں جمعے کی صبح غزہ کے مختلف مقامات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق زمین ہلا دینے والے دھماکوں سے غزہ کے مختلف علاقے لرز کر رہ گئے۔

اسرائیل نے کہا کہ اس کے جیٹ طیاروں نے غزہ کی جنوبی ساحلی پٹی کو کنٹرول کرنے والے فلسطینی گروپ حماس کی سرنگوں اور ہتھیاروں کی تیاری کے مقامات کو نشانہ بنایا تھا۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان سے 34 راکٹ داغے گئے جن میں سے 25 کو فضائی دفاعی نظام نے روکا۔

یہ 2006 کے بعد سے لبنان کی جانب سے اسرائیل پر کیا جانے والا سب سے بڑا حملہ تھا۔

وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد کہا کہ ’آج رات اور بعد میں اسرائیل کے ردعمل سے ہمارے دشمنوں سے ایک اہم قیمت ادا کرے گا۔‘

جیسے ہی اسرائیلی جیٹ طیاروں نے غزہ پر حملہ کیا جواب میں اسرائیل پر راکٹ فائر کیے گئے جس سے سرحدی علاقوں میں اسرائیلی قصبوں اور شہروں میں سائرن بج اٹھے۔

یہ کشیدگی دو روز قبل مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کی کارروائی کے بعد بڑھی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اسرائیل کے فضائی حملوں کے بعد حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم صیہونی قبضے کو غزہ کی پٹی کے خلاف شدید جارحیت اور اس خطے پر اس کے نتائج کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار سمجھتے ہیں۔‘

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ایک بیان جاری کیا جس میں ان کی سرزمین سے کسی بھی فوجی کارروائی کی مذمت کی گئی جس سے خطے کے استحکام کو خطرہ ہو لیکن حزب اللہ کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

اس سے قبل جمعرات کو راکٹ حملے سے پہلے حزب اللہ کے سینیئر عہدیدار ہاشم صفی الدین نے کہا کہ ’الاقصیٰ پر کوئی بھی کارروائی پورے خطے میں کشیدگی کو ہوا دے گی۔‘

امریکہ کی راکٹ حملوں کی مذمت

واشنگٹن نے مسجد اقصیٰ میں پیش آنے والے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کیا جہاں اسرائیلی پولیس نے چھاپوں کے دوران نمازیوں کو جبر کا نشانہ بنایا تھا۔

ادھر جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج (UNIFIL) نے ایک بیان میں صورت حال کو ’انتہائی سنگین‘ قرار دیتے ہوئے فریقین سے تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے حکام نے کہا کہ عالمی ادارہ فریقین سے رابطے میں ہے تاکہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی جا سکے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی بحران پر بات چیت کے لیے ایک بند کمرے کا اجلاس منعقد کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے اجلاس میں جاتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہر ایک کے لیے یہ ضروری ہو گا کہ وہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا