جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی پارلیمنٹ تقریر پر شور کیوں؟

سیاستدانوں کے درمیان بیٹھے قاضی فائز عیسٰی نہ صرف تقریب کے دوران مسلسل میڈیا کی توجہ کا محور رہے بلکہ منگل کو بھی سوشل میڈیا پر ان کی اجلاس میں شرکت کا چرچا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 10 اپریل 2023 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں (سکرین گریب پی ٹی وی پارلیمنٹ)

دستور پاکستان 1973 کے 50 سال مکمل ہونے پر قومی اسمبلی ہال میں منعقدہ کنونش میں آئین کی گولڈن جوبلی کی تقریب میں پیر کو سپریم کورٹ کے سینیئر جج قاضی فائز عیسٰی بھی موجود تھے۔

ایوان کی پہلی صف میں سیاستدانوں کے درمیان بیٹھے قاضی فائز عیسٰی نہ صرف تقریب کے دوران مسلسل میڈیا کی توجہ کا محور رہے بلکہ منگل کو بھی سوشل میڈیا پر ان کی اجلاس میں شرکت کا چرچا ہے۔

جہاں ان کی شمولیت اور آئین کی پاسداری کے حق میں تقریر کو سراہا جا رہا ہے وہیں بعض حلقے سپریم کورٹ کے سینیئر جج کی پارلیمنٹ کے اجلاس میں شرکت پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔

تقریب کے دوران جب وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سیاسی تقاریر کیں تو جسٹس فائز عیسیٰ ایوان میں موجود تھے اور ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والی براہ راست تقریب میں کیمرے کے ذریعے بار بار سپریم کورٹ کے جج کے چہرے کے تاثرات دکھائے جا رہے تھے۔

وہ خاموشی سے اور بیشتر اوقات بغیر کسی کی جانب دیکھے تمام تقاریر سنتے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایوان سے رخصت ہونے سے قبل جب انہیں خطاب کے لیے کہا گیا تو جسٹس فائز عیسیٰ نے سپیکر راجہ پرویز اشرف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’آنے سے پہلے پوچھا تھا کہ یہاں کوئی ایسی سیاسی باتیں تو نہیں ہوں گی تو آپ (سپیکر) نے کہا تھا نہیں آئین کی باتیں ہو گی صرف۔ مگر بہت ساری سیاسی باتیں ہو گئیں۔‘

جسٹس فائز عیسٰی کا کہنا تھا کہ جو سیاسی باتیں کی گئیں ان سے ان کا کوئی تعلق نہیں۔

انہوں نے اپنی تقریر میں ہاتھ میں پکری ہوئی آئین کی کتاب بلند کرتے ہوئے کہا کہ ’اپنی اور اپنے ادارے کی طرف سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اس کتاب کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

اس وقت حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف کے رہنما اور صوبہ خیبرپختونخوا کے سابق وزیر خزانہ تیمور ظفر جھگڑا نے کہا کہ جس طرح جسٹس فائز عیسیٰ کی موجودگی میں تقاریر کی گئیں اس سے سپریم کورٹ کے جج کی ساکھ کو ان کے بقول حکومت نے نقصان پہنچایا ہے۔

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے 1973 کے آئین سے متعلق  گولڈن جوبلی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے آئین پاکستان کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے احترام اور عزم کا اظہار کیا۔

صحافی عاصمہ شیرازی نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’یہ تاریخی لمحات ہیں جب ایک سینیئر جج پارلیمنٹ کے سامنے ہیں اور ایک علامت بھی، اُن کا آنا پارلیمانی بالادستی کے لئے اہم نہیں اہم ترین ہیں۔‘

جسٹس فائز عیسٰی کی سیاستدانوں کے درمیان موجودگی اس لیے شاید ایک بڑا موضوع بحث بنی ہوئی کیوں کہ الیکشن سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر موجودہ حکومت کے بعض وزرا چیف جسٹس عمر عطا بندیال سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے اور بظاہر حکومت اور عدلیہ میں تناؤ کی سی کیفت ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ