’احساس کمتری سے بچانے والا‘ میانوالی کا 100 روپے کا دسترخوان

اس دسترخوان کا مقصد غربا، مساکین روزے داروں کی عزت نفس مجروح کیے بغیر مفت کے بجائے ذاتی پیسوں سے افطار و سحری کرانا اور سفید پوش طبقے کو احساس کمتری سے بھی نجات دلانا ہے۔

پنجاب کے ضلع میانوالی میں ماہ رمضان میں سحر و افطار کے لیے شروع کیا جانے والا دسترخوان اپنی نوعیت کا منفرد دستر خوان ہے جہاں پر باقاعدگی سے یکم رمضان سے صرف 100 روپے میں سحری و 100 روپے میں افطاری دی جارہی ہے۔

میانوالی میں عائشہ نواز دستر خوان، منتظمین بھائیوں اور کاروباری و تاجر شخصیات شاہنواز، امیر نواز اور حمید نواز نے بغیر کسی نفع و نقصان کے اصول پر اپنے والدین کے نام سے شروع کیا تھا۔

منتظمین کے مطابق اس دسترخوان کا مقصد غربا، مساکین روزے داروں کی عزت نفس مجروح کیے بغیر مفت کی بجائے ذاتی پیسوں سے افطار و سحری کرانا اور سفید پوش طبقے کو احساس کمتری سے بھی نجات دلانا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عائشہ نواز دستر خوان پر بغیر کسی تفریق کے سحری و افطاری کے لیے آنے والے روزے داروں سے 100 روپے فی فرد لے کر کاؤنٹر پر ٹوکن دے دیا جاتا ہے جس کے بعد نشستوں پر بیٹھ جانے کے بعد ان سے ٹوکن واپس لے کر ان کو سحری یا افطار دی جاتی ہے۔

اس دسترخوان پر اوسطاً ڈھائی سو سے 300 افراد بیک وقت مستفید ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ مخیر حضرات یا وہ لوگ جو کسی کو ثواب کی نیت سے روزہ افطار کرانا چاہتے ہوں تو وہ حسب ضرورت ٹوکن خرید کر غربا اور مساکین روزے داروں کو بھی بانٹ دیتے ہیں۔

اس دستر خوان پر ایسے افراد بھی آتے ہیں جن کے مطابق وہ اس سے پہلے خود افطاری کرتے تھے لیکن اب مہنگائی میں استطاعت نہ ہونے سے عائشہ نواز دستر خوان پر کم پیسوں میں پیٹ بھر کر سحری افطای کرتے ہیں اور دعائیں دیتے ہیں۔

افطاری میں شربت، پکوڑے، سیب، کھجور اور روٹی سالن جبکہ سحری میں تندوری پراٹھے، سالن، دہی اور چائے پیش کی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت